• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

علامہ محدث قاسم بن اصبغؒ القرطبی

شمولیت
اپریل 05، 2020
پیغامات
95
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
45
علامہ محدث قاسم بن اصبغؒ القرطبی
244 تا 340ھ
1 نام ونسب
ابو محمد قاسمؒ بن اصبغ بن محمد بن یوسف قرطبی ۔ بنوامیہ کی طرف نسبت کی وجہ سے اموی کہلاتے ہیں ۔ اور بیانہ شہر کی طرف نسبت کی وجہ سے البیانی کہلاتے ہیں بیانہ قرطبہ سے تیس میل کے فاصلہ پر تھا.

2 وطن اور ولادت
قرطبہ کے رہنے والے بلند پایہ محدث تھے ۔ 20 ذي الحجة۔ 244 ھ میں پیدا ہوئے.

3 اساتذہ و شیوخ
اندلس میں. 1۔ محدث بقی بن مخلدؒ. 2۔ حافظ محمد بن وضاحؒ. 3 ۔ شیخ اصبغ خلیلؒ. 4 ۔ شیخ محمد بن عبدالسلامؒ وغیرہ محدثین اور علماء سے تحصیلِ علم اور روایت حدیث کی.

4 رحلت و سفر
قاسم بن اصبغ نے مشرق کا علمی سفر کیا مکہ میں. 1۔محمد بن اسماعیل صائغؒ ۔بغداد میں 2۔ محمد بن جہم سمریؒ. 3۔ جعفر بن محمد شاکرؒ. 4۔ ابو محمد قتیبہؒ. 5۔ حارث بن اسامہؒ. 6۔ ابن ابی الدنیاؒ. 7۔ ابو اسماعیل سلمیؒ. 8۔ اسماعیل قاضیؒ ان سے بہت زیادہ استفادہ کیا اور. 9۔ ابن خثیمہؒ سے تاریخ لکھی اور کوفہ میں وکیعؒ کے شاگرد. 10۔ ابراہیم بن عبداللہؒ عبسی سے حدیث کا سماع کیا ابوداؤدؒ اور ابن جارودؒ سے استفادہ نہ کر سکے کیونکہ ان کا انتقال ہوگیا تھا.

5 حدیث اور اسماء الرجال میں مقام
علماء بیان کرتے ہیں کہ آپ فنِ حدیث اور علم الرجال کے بڑے ماہر تھے ۔ محدث ذھبی لکھتے ہیں کہ اعلیٰ پایہ کے حافظِ حدیث اور اندلس کے محدث تھے ۔ مزید لکھتے ہیں اس ملک میں علوِ اسناد حفظ و اتقان جلالت و امامت ان پر ختم تھی اکثر علماء ان کی مداح ثناء میں رطِب اللسان تھے ۔ پروفیسر ابو زہرہ لکھتے ہیں قاسم کا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے جنہوں نے علم حدیث و آثار کے لئے سرزمین اندلس میں جگہ ہموار کی ۔ حدیث احکام کے ساتھ بڑا اعتنا کیا.

6 فقة الحدیث
فقہ کتاب و سنت کے زبردست عالم تھے ۔ مورخ ذھبی لکھتے ہیں کہ اعلیٰ درجہِ کے فقیہ تھے فقہاء ان سے فقہی مسائل میں مشورہ لیتے تھے . تذکرة الحفاظ الذھبی. جلد ۔ 3 . ص 590.

7 انساب اور ادب
نامور ادیب اور ماہر انساب تھے انساب کے بیان میں ان کی بہت عمدہ تصنیف ہیں . تذکرة الحفاظ الذھبی. جلد ۔ 3 . ص ۔ 590.

8 فقہی مسلک
محدث قاسم بن اصبغؒ کسی فقہی مذہب کے پابند نہ تھے اور براہ راست قرآن و حدیث سے استفادہ کرتے تھے ۔ پروفیسر ابو زہرہ لکھتے ہیں تیں علماء وہ تھے جو ظاہری نہ تھے تاہم ان کے افکار و آراء بڑی حد تک اہل ظاہر سے ملتے جلتے تھے۔ مشلاً وہ اپنے افکار کو احادیث نبویہ اور اقوال و آثار سے استنباط کرتے تھے انہوں نے ظاہری فقہ سے یہ بات اخذ کی تھی کہ کسی فقہی مذہب کے پابند نہ تھے اور براہ راست قرآن و حدیث سے استفادہ کرتے تھے ان تین علماء کے اسماءگرامی یہ ہیں ۔
1۔ محدث بقی بن مخلدؒ ۔ 201ھ تا 276ھ.
2 ۔حافظ ابو عبداللہ محمد ابن وضعؒ ۔ 199 تا 287 ھ.
3 ۔ محدث قاسم بن اصبخؒ 244 تا 340ھ.
”حیات امام ابن حزم“.

9 آخری عمر اور وفات
آخر میں عمر رسیدہ ہونے کی وجہ سے اکثر بھول جاتے تھے ابھی اختلاط کی نوبت نہیں پہنچی تھی کہ آپ نے اپنے علم کی حفاظت کے پیشِ نظر آئیندہ پڑھانا بند کر دیا ۔ 14 جمادی اولی 340ھ میں قرطبہ میں انتقال فرمایا.

10 تلامذہ
آپ سے آپ کے پوتے. 1۔ قاسم بن محمد. 2۔ حافظ عبداللہ بن محمد باجی. 3۔ عبدالوارث بن سفیان. 4۔ عبداللہ بن نصر.. 5۔ محمد بن احمد بن مفرج. 6۔ ابوعثمان سعید بن نصر. 7۔ احمد بن قاسم بن تاہرتی. 8۔ قاسم بن محمد بن عسلون. 9۔ ابو عمر احمد بن حسور اور دوسرے بہت سے لوگ روایت کرتے ہیں.

11 کیٹلاگ
1 ۔ ”الصحیح المنتقیٰ فی الآثار“ ۔ یہ منتقیٰ ابن جارود ہی کی طرز کی کتاب ہے ابن جارودؒ کے پاس جب قاسم آئے تو ان کی وفات ہوچکی تھی جس کی وجہ سے ان سے استفادہ نہیں کر پائے۔ چنانچہ قاسمؒ نے ابن جارود کے مشایخ اور اساتذہ سے احادیث لے کر ان کو ابواب پر مرتب کیا ابن حزمؒ نے اس کو ابن جارود کی منتقیٰ کے مقابلے میں اچھا اور بہتر انتخاب قرار دیا.
2 ۔ 3 ۔”السنن قاسم بن اصبغ“۔ نقل کیا گیا کہ قاسم جب 286ھ میں عراق آئے تو چند روز قبل امام ابو داؤدؒ صاحب سنن نے وفات پائی تھی۔ آپ نے ابوداؤد کی طرز پر حدیث کی ایک کتاب تالیف کی اور اپنے اساتذہ سے حدیث کی تخریج کی پھر اس کا اختصار کیا اور اس کا نام المجتبیٰ رکھا یہ کتاب سات جلدوں میں ہے اس میں 1690 مسند احادیث درج ہیں.

12 حوالہ جات
1 ۔ تذکرة الحفاظ ۔ الحافظ الذھبی ۔ مترجم محمد اسحاق.
2 ۔ حیات امام ابن حزم پروفیسر محمد ابوزہرہ ازہری. مترجم پروفیسر حریری.
3 ۔ المستطرفہ ۔ علامہ محمد بن جعفر کتانی.
4 ۔ تاریخ حدیث و محدثین ۔ پروفیسر محمد ابوھو، ازہری ۔ مترجم پروفیسر حریری.
5۔ نداء الإيمان - لسان الميزان لابن حجر العسقلاني - قاسم بن أصبغ نسخة محفوظة 08 مارس 2016 على موقع واي باك مشين.
6 ۔سير أعلام النبلاء للذهبي - قاسم بن أصبغ نسخة محفوظة 15 يونيو 2016 على موقع واي باك مشین
7۔ ابن الفرضي، أبو الوليد عبد الله بن محمد بن يوسف (1966). تاريخ علماء الأندلس. الدار المصرية للتأليف والترجمة.
8۔ الضبّي، أحمد بن يحيى (1967). بغية الملتمس في تاريخ رجال أهل الأندلس. دار الكاتب العربي۔
 
شمولیت
اپریل 05، 2020
پیغامات
95
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
45
تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو۔
1۔ ”دستاویز تذکرةالمحدثین“
2۔ ”تذکرہ علمائے اسلام عرب و عجم ، قدیم و جدید“
از ملک سکندر حیات نسوآنہ۔

ان کتب کا لنک محدث فورم پر موجود ہے۔
 
Top