ملک سکندر نسوآنہ
رکن
- شمولیت
- اپریل 05، 2020
- پیغامات
- 107
- ری ایکشن اسکور
- 5
- پوائنٹ
- 54
علامہ ڈاکٹر سید سعیّد احسن العابدی الازہری 1945ء تا ۔۔۔۔۔
محدث العصر محمد ناصرالدین البانیؒ کی کتب سے بہت زیادہ متاثر ہیں۔
تعلیم: کنزالعلوم انڈیا اور جامعةالازہر قاہرہ مصر 1963 تا 1972ء۔ P.H.D۔
ریڈیو قاہرہ اردو سروس اور ریڈیو سعودی عرب اردو سروس نیز آپ ریڈیو سعودی عرب میں 11 زبانوں کے سپروائزر رہے۔
بہت سی کتب کے مصنف ہیں مثلاً حدیث کا شرعی مقام اور موضوع اور منکر روایات۔
آپ کی کتب سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ 100% اہلِ حدیث ہیں۔ صوفیہ
اور اشاعرہ کے بہت بڑے نقاد ہیں۔
{ علامہ ڈاکٹر سید سعید احسن عابدی سے تفصيلی انٹر ویو یوٹیوب }
شیخ سید محمد عزیر ادونوی کا سپاس گزار ہوں کہ آپ نے ڈاکٹر صاحب کا ترجمة ارسال کیا۔
میں نے ڈاکٹر صاحب کے دوست ڈاکٹر لئیق اللہ خان اور مولانا عابد الہٰی بیت السلام ریاض کو کئی بار لکھا کہ ترجمة یا نمبر ارسال کیجئے لیکن انہوں نے کوئی جواب نہ دیا۔
ڈاکٹر صاحب جب مدرسہ کنزالعلوم میں تھے تو مدرسے کے شیخ الحدیث فضل الرحمانؒ اہلِحدیث تھے جب مولانا علیم اللہ کہیں جاتے تھے تو سعید کو مدرسہِ کی مسجد کی امامت سپرد کرکے جاتے تھے سعید جمعہ بھی پڑھتے۔ لوگ کہتے تھے کہ یہ تو وہابی ہے مگر علیم اللہ اس کی پروا نہیں کرتے تھے۔ سعید نے کنزالعلوم میں 6 سال تعلیم حاصل کی لیکن حدیث نہیں پڑھی۔ کیونکہ حنفی اپنے مدرسوں میں 5/6 سال فقہ حنفی اور ماتریدی و اشعری عقائد پڑھتے ہیں۔ جب طالب علم اپنے مذہب میں پختہ ہو جاتے ہیں تو پھر آخری سال حدیث کی 9 کتب تاویل کے ساتھ پڑھتے ہیں۔ { مفتی اعظم سعودی عرب شیخ ابن بازؒ کو جب پتا چلا تو شیخ نے فرمایا ”واللہ یہ تو حدیث رسول صلى الله عليه وسلم پر ظلم ہے“۔ دبستان حدیث۔ بھٹی= 433 } سعید العابدی جامعہ رحمانیہ بنارس میں بھی کچھ عرصہ رہے۔
مولانا مودودی کو خط لکھا کہ اسلامیہ یونيورسٹی مدینہ میں داخل کرا دو؟ مولانا مودودی نے کہا کہ ایک پاکستانی ایک انڈین کے لئے سفارش نہیں کر سکتا آپ ابوالحسن علی ندوی کو لکھو علی میاں ندوی نے خط کا جواب ہی نہ دیا۔ سعید صاحب نے وائس چانسلر شیخ ابن باز رحمہ اللہ کو لکھا تو شیخ ابن بازؒ نے دعائيں دیں اور کہا کہ اب داخلہ بند ہو چکا ہے اگر آپ چند ماہ میں سعودی عرب آجاؤں تو میں داخل کرا دوں گا۔ سعید کو جامعةالازہر قاہرہ مصر میں داخلہ مل گیا۔ سعید جب مصر میں تھے تو حدیث سے کوئی دلچسپی نہیں تھی سعید نے حمیدالدین فراہی پر پی ایچ ڈی کا تھیسس لکھا سعید کے سپروائزر اس کے خلاف تھے اتفاق سے وہ مر گئے ورنہ سعید کو پی ایچ ڈی کی ڈگری نہ ملتی۔
پی ایچ ڈی کے بعد ڈاکٹر سعید قاہرہ ریڈیو اردو سروس میں کام کرتے تھے کہ سعودی حکومت نے ڈاکٹر سعید العابدی کو سعودی ریڈیو اردو سروس میں اس لیے بلایا کہ ریڈیو سعودی عرب بی بی سی کے برابر ہو جائے۔
ڈاکٹر سعید پروگرام یہ حدیث نہیں؟ اور ہماری ڈاک میں لسنر کے سوالوں کا جواب قرآن وحدیث کی روشنی میں دیتے تھے۔ مطالعہ حدیث خاص کر محدث العصر محمد ناصرالدین البانیؒ کی کتب حدیث سے بہت زیادہ متاثر ہوئے اور سو فیصد سلفی ہوگئے۔ جب سعید کے دوست شیخ عزیر شمسؒ نے آپ کا مقالہ پی ایچ ڈی شائع کرنا چاہ تو ڈاکٹر سعید نے کہا میرے خیالات بدل گئے ہیں۔ میں اسے طبع نہیں کرنا چاہتا۔
شیخ حافظ عبدالوہاب روپڑی فاضل ام القریٰ یونيورسٹی مکہ مکرمہ لکھتے ہیں۔
علامہ ناصرالدین البانی رحمہ اللہ اور ناقدین کے اعتراضات
شیخ کی خدمتِ پر جہاں امت کی اکثریت ان کے لیے دعا گو ہے۔ وہاں امت کا ایک مخصوص طبقہ ان کی خدمات کا اعتراف کرنے کی بجائے ان پر تنقيد و اعتراضات کے انبار لگائے بیٹھا ہے۔
صحیچ الترغیب والترہیب البانی والیم=1 ص53۔
شیخ عبدالمنان راسخ لکھتے ہیں۔
آج کل تو بعض محققین نے محدثین اور بالخصوص امیرالمومنین فی الحدیث حضرت امام البانی رحمہ اللہ پر تنقيد کرنا اور ان کی صحیح کردہ روایات کو ایڑی چوٹی کا زور لگا کر ضعیف قرار دینا اپنی سستی شہرت کا معیار بنا رکھا ہے۔ إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ۔
چند دن قبل مجھے ایک حضرت صاحب کا فون آیا، جو خود بہت بڑے محقق ہیں اور علم حدیث سے ناآشنا لوگ بھی انکو علم اسمائے رجمال کا ماہر سمجھتے ہیں۔۔۔۔ اپنی تحقيقی صلاحیت کا جادو بیان کرتے ہوئے فرمانے لگے: میں ایک گھنٹے میں دس احادیث پر صحت و سقم کا حکم لگا لیتا ہوں۔۔۔۔۔
آپ دیانتداری بتائیں جو شخص ایک گھنٹے میں دس احادیث پر صحت و سقم کا حکم لگائے گا وہ رسول اللہﷺ کے فرامین کیا حشر کرے گا۔۔۔۔۔؟
صحیح سیرت الرسولﷺ=ص 28