• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

علمِ دین ؟

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562

«إِنَّ هَذَا الْعِلْمَ دِينٌ، فَانْظُرُوا عَمَّنْ تَأْخُذُونَ دِينَكُمْ ’’یہ علمِ دین ہے، لہذا جن سے تم علمِ دین حاصل کرو، ان کی جانچ پڑتال کرلیا کرو‘‘» (مسلم)

جس نے قرآن کی تفسیر اپنی سمجھ سے کی اور وہ اتفاقاً درست نکل آئی تو وہ پھر بھی گناہ گار ہوگا اور جس نے قصداً غلط تفسیر کی اس کا ٹھکانہ جہنم ہے۔(ترمذی)
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
«إِنَّ هَذَا الْعِلْمَ دِينٌ، فَانْظُرُوا عَمَّنْ تَأْخُذُونَ دِينَكُمْ ’’یہ علمِ دین ہے، لہذا جن سے تم علمِ دین حاصل کرو، ان کی جانچ پڑتال کرلیا کرو‘‘» (مسلم)
یہ مشہور تابعی محمد بن سیرین کا فرمان عالی شان ہے۔امام مسلم رحمہ اللہ نے اسے مقدمہ میں نقل کیا ہے۔
جس نے قرآن کی تفسیر اپنی سمجھ سے کی اور وہ اتفاقاً درست نکل آئی تو وہ پھر بھی گناہ گار ہوگا اور جس نے قصداً غلط تفسیر کی اس کا ٹھکانہ جہنم ہے۔(ترمذی)
یہ دو احادیث کو ایک جگہ اکٹھا کردیا گیا ہے۔
پہلی حدیث:
جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الَّذِي يُفَسِّرُ القُرْآنَ بِرَأْيِهِ)
حکم : ضعیف (الألباني)
2950. حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ السَّرِيِّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَالَ فِي الْقُرْآنِ بِغَيْرِ عِلْمٍ فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

جامع ترمذی: كتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں (باب: اپنی رائے سے قرآن کی تفسیر کرنے کی مذمت)
مترجم: ٢. فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی ومجلس علمی(دار الدعوۃ، نئی دہلی)
2950. عبداللہ بن عباس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جس نے بغیر علم کے (بغیر سمجھے بوجھے) قرآن کی تفسیر کی، تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
(محدث حدیث سائٹ)

دوسری حدیث:
جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الَّذِي يُفَسِّرُ القُرْآنَ بِرَأْيِهِ)
حکم : ضعیف (الألباني)
2952. حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَهُوَ ابْنُ أَبِي حَزْمٍ أَخُو حَزْمٍ الْقُطَعِيِّ حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ عَنْ جُنْدَبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَالَ فِي الْقُرْآنِ بِرَأْيِهِ فَأَصَابَ فَقَدْ أَخْطَأَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَقَدْ تَكَلَّمَ بَعْضُ أَهْلِ الْحَدِيثِ فِي سُهَيْلِ بْنِ أَبِي حَزْمٍ وَهَكَذَا رُوِيَ عَنْ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ أَنَّهُمْ شَدَّدُوا فِي هَذَا فِي أَنْ يُفَسَّرَ الْقُرْآنُ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَأَمَّا الَّذِي رُوِيَ عَنْ مُجَاهِدٍ وَقَتَادَةَ وَغَيْرِهِمَا مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّهُمْ فَسَّرُوا الْقُرْآنَ فَلَيْسَ الظَّنُّ بِهِمْ أَنَّهُمْ قَالُوا فِي الْقُرْآنِ أَوْ فَسَّرُوهُ بِغَيْرِ عِلْمٍ أَوْ مِنْ قِبَلِ أَنْفُسِهِمْ وَقَدْ رُوِيَ عَنْهُمْ مَا يَدُلُّ عَلَى مَا قُلْنَا أَنَّهُمْ لَمْ يَقُولُوا مِنْ قِبَلِ أَنْفُسِهِمْ بِغَيْرِ عِلْمٍ

امع ترمذی: كتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں (باب: اپنی رائے سے قرآن کی تفسیر کرنے کی مذمت)
مترجم: ٢. فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی ومجلس علمی(دار الدعوۃ، نئی دہلی)
2952. جندب بن عبداللہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جس نے قرآن کی تفسیر اپنی رائے (اور اپنی صواب دید) سے کی، اور بات صحیح ودرست نکل بھی گئی تو بھی اس نے غلطی کی ‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- بعض محدثین نے سہیل بن ابی حزم کے بارے کلام کیا ہے، ۳-اسی طرح بعض اہل علم صحابہ اور دوسروں سے مروی ہے کہ انہوں نے سختی سے اس بات سے منع کیا ہے کہ قرآن کی تفسیر بغیر علم کے کی جائے، لیکن مجاہد، قتادہ اور ان دونوں کے علاوہ بعض اہل علم کے بارے میں جو یہ بات بیان کی جاتی ہے کہ انہوں نے قرآن کی تفسیر (بغیر علم کے) کی ہے تو یہ کہنا درست نہیں، ایسے (ستودہ صفات) لوگوں کے بارے میں یہ بدگمانی نہیں کی جا سکتی کہ انہوں نے قرآن کے بارے میں جو کچھ کہا ہے یا انہوں نے قرآن کی جو تفسیر کی ہے یہ بغیر علم کے یا اپنے جی سے کی ہے، ۴- ان ائمہ سے ایسی باتیں مروی ہیں جو ہمارے اس قول کو تقویت دیتی ہیں کہ انہوں نے کوئی بات بغیر علم کے اپنی جانب سے نہیں کہی ہیں۔
(محدث حديث سائٹ)
تفسیر بالرائے کے متعلق یہ لنک دیکھیں۔
 
Top