• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

علی ہجویری دربار پرحاضری ناقدین کو دعوت فکر((ظفر اقبال ظفر))

ظفر اقبال

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 22، 2015
پیغامات
281
ری ایکشن اسکور
21
پوائنٹ
104
((ظفر اقبال ظفر))
علی ہجویری دربار پرحاضری ناقدین کو دعوت فکر
بعض لوگ توحید و سنت کے علمبرداروں اور خالص قرآن و حدیث کے پیروکاروں پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ ’’اولیائے کرام‘‘کی تعظیم نہیں کرتے ،انہیں مانتے نہیں اور یہ کہ ان کی گستاخی کرتے ہیں۔میں نے ان الزامات کو سامنے رکھتے ہوئے تحقیق کا ارادہ کیا‘خیال یہ تھا کہ ایک سچے مسلمان کا عقیدہ اولیاء کے بارے میں کیا ہونا چاہیے اور اولیاء اللہ کیپہچان کیا ہے ؟اولیاء اللہ کی صفاتکیاہوتی ہیں۔قارئین !سب سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ ولی کا معنی کیا ہے( ولی کا معنی ہے’’دوست ۔‘‘)
ولی کی اقسام کتنی ہیں ؟
یاد رکھیں !ولی دو قسم کے ہوتے ہیں (اولیاء اللہ ) اور (اولیاء الشیطان) اب اولیاء اللہ کی صفات کیا ہوتی ہیں اور اولیاء الشیطان کی صفات کیا ہوتی ہیں تاکہ عام آدمی فرق کر سکے اور اولیاء الشیطان کے چنگل سے بچ سکے ۔
قارئین کرام!لاہور میں ایک دربار جو علی ہجویری صاحب کا ہے ۔ہجویری صاحب کی شخصیت کے بارے میں میری تحقیق صحیح نہ ہونے کی وجہ سے کہ ان میں ولی کی دونوں قسموں میں سے کونسی قسم کی صفات پائی جاتی ہیں میں اس پر بات سے احتراض کرونگا۔ میرا موضوع یہ ہے کہ اس طرح کے مقامات کی طرف ریسرچ اور تحقیق کی غرض سے کسی اہل توحید کا جانا کیسا عمل ہے۔؟عرصہ 12 سال سے جب سےراقم الحروف لاہور میں آیا اس دربار کے بارے میں بہت کچھ سن رکھا تھا ۔ اس دربار کی شہرت اور ملک بھر سے زائرین کا بابا جی کے عرس کے علاوہ بھی نذرو نیاز کے لیے آنا اور یہاں پر ہونے والی بدعات و خرافات کے لسلے کا آئے روز بڑتے جانا ‘میری دلچسپی اور ریسرچ کا سبب بنا ۔میں نے ریسرچ کا طالب علم ہونے کی وجہ سے ہمیشہ اس طرح کے مقامات کی وجہ شہرت اور وہاں ہونے والی بدعات و خرافات کے صحیح ادراک کی غرض سے جانے میں دلچسپی لی ۔اور اس پر کچھ لکھنے کی کوشش کی تاکہ ان مقامات پر نہ جانے والے لوگوں اور لا علمی و جہالت کی نظر ہو جانے والے لوگوں کی صحیح طرح رہنمائی کی جا سکے اور یہ اس جگہ کی ریسرچ اور مطالعہ کے بغیر ہرگز ممکن نہیں ہوتا۔
7 فروری2017 کو ایک خبر شائع ہوئی کہ داتادربار کے قریب ہوٹلز میں دعوت گناہ کی لوٹ سیل، جسم فروشی کا دھندہ عروج پر، شراب و منشیات کا استعمال، انتظامیہ کی جانب سے بھی خوبرو لڑکیوں کی پیشکش، آنے والے جوڑوں سے من مانے ریٹ، گھنٹہ یا پوری نائٹ ایک سے تین ہزار روپے خرچ کریں اور موج مستی کریں۔ ہوٹل کے ایجنٹوں نے لڑکیوں کی تصاویر اور ان کے نمبرز کی لسٹیں تیار کررکھی ہیں، پولیس اہلکار منتھلیاں لے کر خاموش تماشائی بن جاتے ہیں ۔ برائے نام چھاپوں کے باوجود مکروہ دھندہ ختم نہ ہوسکا، نوجوان نسل کا متقبل تباہ ہونے لگا۔

تفصیلات کے مطابق پولیس کو خفیہ اطلاع ملی کہ داتادربار کے نزدیکی ہوٹلوں میں الرحمن ہوٹل، گلف ہوٹل، دربار ویو ہوٹل، داتادربار ہوٹل، ہجویری ہوٹل، مدنی ہوٹل، شاہد ہوٹل، غازی ہوٹل، نیو داتا ہوٹل، وادو ہوٹل، شیش محل ہوٹل، الجہادی ہوٹل، اصل سستا ہوٹل، نیو شاہ جمال ہوٹل، حبیب ہوٹل اور داتاگنج بخش ہوٹل میں سرعام جسم فروشی کا دھندہ عروج پر ہے۔
ساری رات محفلیں سجنے کے ساتھ ساتھ دن دیہاڑے بھی جوڑوں کے آنے کا سلسلہ جاری رہتا ہے، جبکہ انتظامیہ بھاری رقوم کے عوض کمروں میں ٹھہرنے والوں کو خود ساختہ طور پر بھی خوبرو لڑکیوں کی پیشکش کرتے ہیں جس کے لئے منہ مانگے دام وصول کئے جاتے ہیں۔ ہوٹل میں آنے والے جوڑوں سے من مانی قیمت ایک ہزار سے لے کر تین ہزار روپے تک وصول کئے جاتے ہیں اور اصل ناموں کی بجائے رجسٹرڈ پر فرضی ناموں اور فرضی شناختی کارڈ نمبر اندراج کردئیے جاتے ہیں۔
انتظامیہ نے نائٹ ہو یا کچھ عرصہ کے لئے کمرہ درکار ہو ایک جیسے ہی ریٹ مقرر کررکھے ہیں، ہوٹلز میں موجود ایجنٹس نے لڑکیوں کے نام اور نمبرز کی لسٹیں بنا رکھی ہیں جنہیں مخصوص گاہکوں کے آنے پر بلایا جاتا ہے۔ ان کی طرف سے عام لوگوں کو بھی دعوت گناہ کی دی جاتی ہے، ہوٹلوں میں جسم فروشی کے علاوہ شراب و منشیات کا کام بھی جاری ہے۔ ہوٹلوں میں آنے والے افراد خود بھی شراب و منشیات لاکر کمروں میں اس کے مزے لوٹ سکتے ہیں بلکہ ہوٹلز انتظامیہ کی جانب سے اضافی رقم کے عوض شراب و منشیات خریدی جاسکتی ہیں۔ ہوٹلوں میں پولیس سے بچا
کے لئے جوڑوں کو فیملی ثابت کیا جاتا ہے اور چھاپوں کے خطرے کے باعث انہیں پہلے ہی آگاہ یا پھر کمروں سے نکال دیا جاتا ہے جبکہ پولیس کے کئی اہلکار انتظامیہ کی سرپرستی کا کام کررہے ہیں اور منتھلیاں وصول کرنے کے باعث مکروہ دھندہ روکنے کی بجائے سب اچھا کی رپورٹ دینے لگے ہیں۔ علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ جسم فروشی کا دھندہ سرعام ہورہا ہے جس کی وجہ سے نوجوان نسل کا مستقبل دا پر لگاہوا ہے جس کے خلاف متعدد بار تھانوں میں درخواستیں دے چکے ہیں مگر کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاسکی۔ ہوٹلوں کی انتظامیہ کو اس دھندے کو ختم کرنے کے لئے گزارش کی جاتی ہے تو وہ کہتے ہیں کہ ہم یہ ختم نہیں کرسکتے تمہیں جو کرنا ہے کرلو۔ ہوٹلوں کے قریب لڑکیوں پر آوازیں کسنے اور چھیڑ خانی کے واقعات بھی عام ہوچکے ہیں۔
ڈی ایس پی لوئر مال سرکل ملک عبدالغفور نے مقامی اخبار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جسم فروشی کا دھندہ کرنے والے کے خلاف کارروائی کررہے ہیں۔ تھانوں میں 8 مقدمات درج کئے ہیں اور جوڑے بھی پکڑے ہیں، علاقہ سے اس مکروہ دھندے کا خاتمہ کرکے دم لیں گے۔
ارشاد باری تعالی ٰ ہے۔

(يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن جَاءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا أَن تُصِيبُوا قَوْمًا بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوا عَلَىٰ مَا فَعَلْتُمْ نَادِمِينَ)
(الحجرات:6)
’’سورہ الحجرات میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اگر تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو اس خبر کی تحقیق کر لیا ورنہ بغیر تحقیق کے اس کے بارے میں بات کرنے سے تمہیں شرمندگی کا سامنا کرنا پڑھ سکتا ہے ‘‘
اتفاق سے 28 اکتوبر 2018 بروز اتوار کو علی ہجویری کے3 روزہ سالانہ عرس کا آغاز ہوا مگر گو نہ گو مصروفیات کے سبب راقم الحروف پہلے دن تو خیر نہ جا سکے مگر دوسرے روز 29 اکتوبر 2018 بروز سوموار بعد ا ز نماز عشاء 2 قریبی ساتھیوں کے ہمراہ بابا کے دربار پر جانے کا پروگرام بنایا اور نماز عشاء کی ادائیگی کے بعد مرکز القادسیہ چوبرجی چوک لاہور سے پیدل دربار کی طرف روانہ ہوئے ۔راستے میں ایک طرف تو زائرین کی بڑی تعداد ٹولیوں میں دربار پر حاضری اور چادر چڑھانے کے لیے ڈھول کی تاپ پر رقص کرتے جارہی تھی تو دوسری طرف لاہور کی گجر برادری کے لوگ گھوڑا گاڑی پہ دودھ نذر و نیاز کے لیے ڈھول بجھاتے لیجا رہے تھے ۔راقم الحروف افسوس کا اظہار کرتے کہ:
(حقیقت خرافات میں کھو گئی۔۔۔یہ امت روایات میں کھو گئی۔ )
آگے بڑھتے جا رہے تھے ۔غالباً کچہری کے قریب پولیس اہلکار سکیورٹی احصار لگائے چیکنگ کے عمل کو آسان بنانے کےلیے لوگوں کو لائن میں لگا کر چک کر رہے تھے لائن بہت لمبی تھی راقم قانون کی پاس داری کو ملحوظ رکھتے ہوئے چیکنگ کے عمل سے گزر رہے تھے جگہ جگہ چیکنگ کا عمل جاری تھا لمبی لائنوں میں دھکے کسی آزمائش سے کم نہ تھے ۔آخر کار ایک طرف زائرین کا ہجوم تو دوسری طرف لاہور کی گجر برادری کی دودھ کی سبیلیں اور گھوڑا گاڑی کا رش ناک میں دم کیے کھڑا تھا ۔دربار کے مین گیٹ پر پہنچے رش اور دھکوں کے بعث دوسری جانب ایک راستہ جو جنوب کی طرف اندر کو جاتا تھاہم اس کی طرف بڑھےلائن کافی لمبی تھی مگر جواں مردی سے آگے بڑھتے چلے گئے بد نظمی اور شوروں غوغہ سے لوگوں نے آسمان سر پر اٹھا رکھا تھا۔ اتنے میں ہم دربار کے اندر داخل ہوئے جوتے ہاتھوں میں کیے اور قبر کی مغربی جانب مسجد میں محفل ثناء منعقد ہو رہی تھے جس میں اسٹیج سیکرٹری آنے والے لوگوں کے لیے ہدیہ سلام پیش کر رہا تھا۔باہر صحن میں مختلف علاقوں سے آئے لوگوں کو ان کے پیر جو مختلف علاقوں کے درباروں کے گدی نشین تھے ان سے بیعت لے رہے تھے ۔ گچھ لوگ نماز میں مصروف تھے ۔کچھ لوگ تبرک تقسیم کرنے اور وصول کرنے میں مصروف تھے ۔مردو زن کے اختلاط نے جوطوفان بدتمیزی کھڑا کر رکھا تھا‘ اللہ میری توبہ ۔ ہم قبر تک پہنچنے والی لائن میں کھڑے ہوئے ۔ قبر کے قریب گئے تو کسی ملنگ نے آگئے قبر تک جانے سے روک دیا کیوں کے ہم وہابی تھے اور جوتے ساتھ قبر تک لے جا چکے تھے ۔مگر آگے جانے کا پختہ ارادہ اپنی جگہ راقم نے ایک ساتھی کو پیچھے کونے میں جوتے دے کر کھڑا کر دیا اور خود دوبار ہ
کے نظریے سے پھر آگے بڑھا :
(حمام و کبوتر کا بھوکا نہیں میں۔۔۔ کہ ہے زندگی باز کی زاہدانہ)
(جھپٹنا ، پلٹنا، پلٹ کر جھپٹنا۔۔۔ لہو گرم رکھنے کا ہے اک بہانہ)
آخر کار قبر تک پہنچنے میں کامیاب ہو گیا ۔ اور قبر کی جھالی کے ساتھ منہ لگا کر دیکھا کہ اندر کیا ہے اور کیا ہوتا ہے ۔پھر واپس کچھ دعا مانگنے والوں ‘ لیٹنے والوں ‘ تلاوت کرنے والوں کو نصیحت بھی کی گویا کہ وہاں پہنچ کر دعوت وتوحید کا م بھی کیا اور امر بالمعروف و نہی عن النکر بھی حسب توفیق کیا ۔ پھر دربار کے مشرقی دروازے سے واپس کا ارادہ کیا اور دربار سے باہر آگئے۔باہر زائرین کا ہجوم‘سینگڑوں گھوڑا گاڑی اور ٹریکٹر ٹرالی اور دودھ سے بھرے ٹینکر ز نے لوگوں کا پیدل چلنا محال کر رکھا تھا ۔خیر بڑھی مشکل سے وہا ں سے نکلے ہی تھے کہ ایک عورت گینڈے کے پھولوں کے ہار لیے راقم کی طرف بڑھی اور سر جھکانے کا اشارہ دیا ‘راقم نے سر جھکایا اس نے ہار راقم کے گلے میں ڈال دیا اب وہ بضد تھی کہ سرکار کے نام پہ کچھ دو مگر راقم تھا کہ شیطان کے بہقاوے میں آگیا اور وہ بیچاری پیچھے پیچھے راقم الحروف آگےحتی کہ راقم وہاں سے رش میں داخل ہو کر نکلنے میں کامیاب ہوگیا ۔وہ بیچاری پیچھے رک گئی ۔اسطرح راقم پھولوں کا ہار پہنے سڑک پر چل رہا تھا اور زائرین راستے میں راقم کے گلے میں ہار دیکھ کر کوئی پہنچی سرکار خیال کرتے جھک جھک کر سلیوٹ کر رہے تھے اور عزت کی نگاہ سے دیکھ رہے تھے اسطرح راقم واپس اپنی قیام گاہ میں پیدل سفر کر کے پہنچے میں کامیاب ہوا ۔
 
Top