• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عمران خاں مخصوص قوتوں کے کھلاڑی کی بجائے سیاستدان بنیں۔(سینیٹر پروفیسر ساجد میر)

شمولیت
دسمبر 09، 2013
پیغامات
68
ری ایکشن اسکور
15
پوائنٹ
37
عمران خاں مخصوص قوتوں کے کھلاڑی کی بجائے سیاستدان بنیں۔ نریندر مودی سے خیر کی توقع نہیں۔(سینیٹر پروفیسر ساجد میر)، کشمیر اور پانی کے تنازعات کے حل کے بغیر بھارت سے دوستی نہیں ہوسکتی۔ ہم جنگ پسند نہیں لیکن اگر کوئی پاکستان کی خود مختاری کو ٹیڑھی نظر سے دیکھنے کی کوشش کرے گا تو اس کی آنکھیں نکال لی جائیں گی۔(اہل حدیث سٹوڈنٹس فیڈریشن کے طلبہ کنونشن سے خطاب)

لاہور(18 مئی2014 ء) مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا ہے کہ عمران خاں مخصوص قوتوں کے کھلاڑی کی بجائے سیاستدان بنیں۔ ماضی میں جو بھی مخصوص قوتوں کا مہرہ بنا عوام نے اسے مسترد کیا۔ انہیں چاہیے کہ وہ احتجاجی سیاست کی بجائے کے پی کے کو ماڈل صوبہ بنائیں اور کاکردگی دکھائیں۔ منفی سیاست سے اپنا سیاسی مستقبل تباہ نہ کریں۔ مرکز اہل حدیث 106 راوی روڈ میں اہل حدیث سٹوڈنٹس فیڈریشن کے طلبہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نریندر مودی سے خیر کی توقع نہیں۔ حکومت بھارت سے محبت کی پینگیں بڑھانے کی بجائے تیل دیکھو اور تیل کی دھار دیکھو کی پالیسی اپنائے۔ کشمیر اور پانی کے تنازعات کے حل کے بغیر بھارت سے دوستی نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے کہا کہ اے ایس ایف پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کی محافظ اور نوجوان نسل کے لئے امید کی کرن ہے۔ نوجوان تعلیم کے زیور سے آراستہ ہوکر ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتے ہیں۔ نصاب تعلیم کو اسلامی خطوط پر استوار کرکے ہم غیر اسلامی تہذیب کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔ نصاب تعلیم میں غیر ملکی این جی اوز کی سفارشات پر تبدیلی کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے بھارتی قیادت کے متعصبانہ بیانات کے حوالے سے کہا کہ ہم جنگ پسند نہیں لیکن اگر کوئی پاکستان کے تشخص اور خود مختاری کو ٹیڑھی نظر سے دیکھنے کی کوشش کرے گا تو اس کی آنکھیں نکال لی جائیں گی۔ علامہ زبیر احمد ظہر نے کہا کہ امریکہ پاکستان کی خود مختاری، سربلندی اور اسلامی تشخص کی راہ سے ہٹا نہیں سکتا اور علم و دانش، قوت وطاقت اور آسائش وعزت کی بلندیاں پاکستان کا مقدر بن چکی ہیں۔ دینی قوتوں سے وابستہ طلبہ اپنے ملکی تشخص، خود مختاری اور عزت نفس کے محافظ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کامیابی کا رازاتحاد اور یکجہتی میں ہے۔ اہل حدیث سٹوڈنٹس فیڈریشن کے صدر عبدالقدیر فاروقی نے کہا کہ گرلز کالجز اور نجی تعلیمی اداروں میں غیر نصابی پروگراموں اور فن فیئرز کے نام پر اخلاقیات کی حدود پامال کی جارہی ہیں۔ سالانہ تقریبات، مقابلہ حسن، فیشن شوز، ملبوسات کی نمائش، کیٹ واک اور کبھی ڈانس مقابلوں کے عنوان سے پروگرامز کے انعقاد کے ذریعے ہماری ملی و دینی، ثقافتی اور قومی غیرت وحمیت کا جنازہ نکالا جارہا ہے۔ ملک بھر میں پرائمری سے لے کر یونیورسٹی کی سطح تک تعلیمی اداروں میں "روشن خیالی" کے نام پر جو وباء پھیل رہی ہے وہ ہمارے معاشرے اور تمد ن کو گھن کی طرح چاٹ رہی ہے۔ متحدہ طلبہ محاز کے سابق صدر حافظ بابر فاروق رحیمی نے کہا کہ آج ہمارے تعلیمی اداروں میں میوزیکل کنسرٹ، ڈانس پارٹیز ومقابلہ جات، فیشن شوز، کیٹ واک، فن فیئرز، سالانہ تقریبات اور اسی طرز کے دیگر پروگرامز کے ذریعے ہماری تہذیبی واخلاقی اقدار کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں۔ ایک مخصوص ایجنڈے کے تحت درس گاہوں کو رقص گاہوں میں تبدیل کرنے کے لئے ناچ گانے کی ثقافت کو ملک کے ایک ایک کالج اور ایک ایک سکول پر مسلط کیا جارہا ہے۔انجینئر غازی عبدالباسط نے کہا کہ آج تعلیمی اداروں کی تصویر ہماری تاریخ کا منہ چڑا رہی ہے اور ہم تماشائی بن کر اپنی اقدار کا قتل اور اپنی تہذیب کی تذلیل دیکھ رہے ہیں ۔ ناظم ذیلی تنظیمات رانا خلیق پسروری نے کہا کہ حکومت اور عدلیہ تعلیمی اداروں کو ہم نصابی سرگرمیوں کے حوالے سے واضح ضابطہ اخلاق مرتب کرنے کی ہدایات جاری کرے۔ نیز تعلیمی ادارے بھی ایسی سرگرمیوں کے انعقاد سے گریز کریں اور اپنے قیام کے مقاصد کو فراموش مت کریں، اپنی حقیقی ذمہ داریوں کو بھرپور طریقے سے ادا کریں اور ماضی کی طرح اب بھی دیانتداری کے ساتھ اپنا کردار نبھائیں۔ ایک قرارداد کے ذریعے مطالبہ کیا گیا کہ طلبہ کی تعلیم وتربیت میں اقدار اور اخلاقیات کو اولیت دینے کے پیش نظر اسلامی نصاب تعلیم رائج کیا جائے اور اسے یکساں بنایا جائے۔کنونشن سے علامہ محمد شفیق خاں، ذاکرالرحمن صدیقی، حافظ فیصل افضل شیخ، حاجی عبدالرزاق، مولانا نعیم بٹ ودیگر نے بھی خطاب کیا۔
 
Top