• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کے بیٹے کو کوڑے لگانے کی متعلق سوال

شمولیت
مئی 08، 2011
پیغامات
25
ری ایکشن اسکور
156
پوائنٹ
31
السلام علیکم!
کچھ عرصے سے ایک سوال ذہن میں گونج رہا تھا کہ ایک واقعہ ہے کہ حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹے کو زنا کا الزام ثابت ہونے پر کوڑے مارے تھے حالانکہ ان کا بیٹا بیمار بھی تھا۔
کسی مسلمین کے بندے نے ایک سوال کیا تھا پاکستان میں کہ:

جب جب عمر رضی اللہ عنہ کے بیٹے نے زنا کی تھی تو وہ اس وقت شادی شدہ تھے تو ان کو سنگسار کرنا چاہیے تھا اسلامی قوانین کی روشنی میں پھر ان کو صرف کوڑے کیوں مارے گئے؟

پھر اس کا جواب خود ہی دیتا ہے کہ کیونکہ اسلام میں سنگسار کی سزا ہے ہی نہیں اور قرآن بھی کوڑے کی سزا کی بات کرتا ہے بلکہ صرف حدیث میں سنگسار ہے جوکہ خلاف قرآن بات ہے۔
توریت میں بھی سنگسار کی سزا اللہ نے بتائی ہے تو کیا بات ہے کہ اتنی بڑی حدود کی سزا اللہ نے قرآن میں نہیں بتائی اور صرف کوڑوں تر اکتفا کیا۔
پھر خود کی کہتا ہے کہ قرآن میں تو یہ بھی ہے کہ اگر شوہر کو اس بات کا علم ہوجائے کہ اس کی بیوی بد چلن ہے تو اس کے ساتھ بائیکاٹ کردے اور بستر الگ کردے اور اگر پھر بھی نہ مانے تو کمرے میں بند کردے اور پھر بھی نہ مانے تو اس کو مارے۔ (مگرکہیں بھی اس بیوی کے مارنے کی بات نہیں ہے)۔
ہاں اگر بات باہر پہنچ جائے اور معاملہ شرعی عدالت تک پہنچ جائے تو پھر اس کو کوڑوں کی سزا دی جائے گی مگر سنگسار کہیں بھی قرآن میں نہیں ہے۔


تو اس اللہ کے بندے کو کیا جواب دینا چاہیے، علماء کرام اس بارے میں بخوبی جانتے ہیں اور مجھے اس سوال کا جواب چاہیے کہ میں اس تک پہنچاؤں۔ ان شاءاللہ
والسلام علیکم
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
علامہ جورقانی، علامہ ابن جوزی اور امام ذہبی رحمہم اللہ نے اس روایت کو موضوع اور باطل قرار دیا ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیں:
الدرر السنية - الموسوعة الحديثية
امام ابن حجر رحمہ اللہ نے بھی اسے ’خبر واہ‘ قرار دیا ہے۔ مزید تفصیل اور تحقیق کے لیے یہ لنک بھی دیکھیں۔
حديث أن عمر جلد ابنه (ابو شحمة) حدا حتى مات
 
Top