السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اس حدیث کے بارے میں علماء سے وضاحت درکار ہے کہ کیا عورت کسی عورت کے نکاح میں ولی بن سکتی ہے ؟
عَنْ الْقَاسِمِ بنِ محمَّد أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَوَّجَتْ حَفْصَةَ بِنْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُنْذِرَ بْنَ الزُّبَيْرِ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ غَائِبٌ بِالشَّامِ ، فَلَمَّا قَدِمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ قَالَ : وَمِثْلِي يُصْنَعُ هَذَا بِهِ ؟ وَمِثْلِي يُفْتَاتُ عَلَيْهِ ؟ فَكَلَّمَتْ عَائِشَةُ الْمُنْذِرَ بْنَ الزُّبَيْرِ ، فَقَالَ الْمُنْذِرُ : فَإِنَّ ذَلِكَ بِيَدِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ : مَا كُنْتُ لأَرُدَّ أَمْرًا قَضَيْتِهِ ، فَقَرَّتْ حَفْصَةُ عِنْدَ الْمُنْذِرِ وَلَمْ يَكُنْ ذَلِكَ طَلاقًا .
رواه مالك ( 1182 ) وإسناده صحيح .
ترجمہ :- قاسم بن محمد سے روایت ہے کہ حضرت عائشه رضى الله عنها نے حفصہ بنت عبد الرحمن ( اپنی بھتیجی) کا منذر بن زبیر سے نکاح کیا اور عبد الرحمن جو کہ لڑکی کے باپ تھے شام کو گئے تھے جب عبد الرحمن آئے تو انہوں نے کہا کیا مجھ سے سے ایسا کرنا تھا اور میرے اوپر جلدی کرنا تھا پھرعائشه رضى الله عنها نے اس بارے میں منذر بن زبیر سے بات کی تو منذر بن زبیر نے کہا کہ عبد الرحمن کو اختیار ہے -عبد الرحمن نے حضرت عائشه رضى الله عنها سے کہا جس کام کو تم کر چکیں اس کام کو میں توڑنے والا نہیں پھر حضرت حفصہ منذر بن زبیر کے پاس رہیں اور اس اختیار کو طلاق نہ سمجھا -
جزاك الله خيرا
اس حدیث کے بارے میں علماء سے وضاحت درکار ہے کہ کیا عورت کسی عورت کے نکاح میں ولی بن سکتی ہے ؟
عَنْ الْقَاسِمِ بنِ محمَّد أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَوَّجَتْ حَفْصَةَ بِنْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُنْذِرَ بْنَ الزُّبَيْرِ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ غَائِبٌ بِالشَّامِ ، فَلَمَّا قَدِمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ قَالَ : وَمِثْلِي يُصْنَعُ هَذَا بِهِ ؟ وَمِثْلِي يُفْتَاتُ عَلَيْهِ ؟ فَكَلَّمَتْ عَائِشَةُ الْمُنْذِرَ بْنَ الزُّبَيْرِ ، فَقَالَ الْمُنْذِرُ : فَإِنَّ ذَلِكَ بِيَدِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ : مَا كُنْتُ لأَرُدَّ أَمْرًا قَضَيْتِهِ ، فَقَرَّتْ حَفْصَةُ عِنْدَ الْمُنْذِرِ وَلَمْ يَكُنْ ذَلِكَ طَلاقًا .
رواه مالك ( 1182 ) وإسناده صحيح .
ترجمہ :- قاسم بن محمد سے روایت ہے کہ حضرت عائشه رضى الله عنها نے حفصہ بنت عبد الرحمن ( اپنی بھتیجی) کا منذر بن زبیر سے نکاح کیا اور عبد الرحمن جو کہ لڑکی کے باپ تھے شام کو گئے تھے جب عبد الرحمن آئے تو انہوں نے کہا کیا مجھ سے سے ایسا کرنا تھا اور میرے اوپر جلدی کرنا تھا پھرعائشه رضى الله عنها نے اس بارے میں منذر بن زبیر سے بات کی تو منذر بن زبیر نے کہا کہ عبد الرحمن کو اختیار ہے -عبد الرحمن نے حضرت عائشه رضى الله عنها سے کہا جس کام کو تم کر چکیں اس کام کو میں توڑنے والا نہیں پھر حضرت حفصہ منذر بن زبیر کے پاس رہیں اور اس اختیار کو طلاق نہ سمجھا -
جزاك الله خيرا