• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عید الاضحیٰ اور سیدنا ابراہیم علیہ السلام

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
عیدالاضحی

علامہ سید داؤد غزنوی رحمۃ اللہ علیہ
(محدث میگزین ،جون 2006 )
'عیدالاضحی' بھی حضرت ابراہیم اور حضرت اسماعیل علیہما السلام کی ایک نہایت مخلصانہ عبادت کی یادگار ہے۔ یہ آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ قرآن کریم میں حضرت ابراہیم علی نبینا وعلیہ الصلواة والسلام کے اعمالِ حیات اور وقائع زندگی کو ایک خاص عظمت وشرف اور اہمیت دی گئی ہے اور ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دینی دعوت کو ملت ِابراہیمی اور دین حنیفی کے مترادف قرار دیا ہے: {ملة أبیکم إبراہیم} ''یہ ملت تمہارے باپ ابراہیم ہی کی ہے۔'' اور دوسری جگہ فرمایا:

قُلْ إِنَّنِي هَدَانِي رَ‌بِّي إِلَىٰ صِرَ‌اطٍ مُّسْتَقِيمٍ دِينًا قِيَمًا مِّلَّةَ إِبْرَ‌اهِيمَ حَنِيفًا...﴿١٦١﴾...سورۃ الانعام
''کہہ دیجئے کہ مجھ کو میرے ربّ نے سیدھا راستہ دکھایا ہے کہ وہی ٹھیک دین ہے۔ یعنی ابراہیم علیہ السلام کا طریقہ کہ وہ ایک ہی خدا کے ہورہے تھے۔''

اور اسی لئے حضرت ابراہیم ؑ کی زندگی کو 'اُسوۂ حسنہ' کے طور پرقرآن کریم میں پیش کیا تاکہ ان کے اعمالِ حیات ہمیشہ کیلئے محفوظ رہیں اور اُمت مسلمہ ان کی تأسی اور اقتدا کرتی رہے۔

حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنی اولاد کو بے آب و گیاہ سرزمین پر لا کر بسایا کہ خدا کی تحمیدو تقدیس اور ا س کی عبادت بجالائیں ۔ خدا نے حضرت ابراہیم ؑ سے ان کے عزیز فرزند کی قربانی طلب کی۔ باپ بیٹا دونوں نے اس قربانی کو خدا کے حضور پیش کیا۔ خداوند قدوس کو اپنے پیارے بندوں کی یہ مخلصانہ ادائیں کچھ اس طرح بھاگئیں کہ اس موقعہ کی ہر حرکت کو ہمیشہ کے لئے قائم کردیا۔ اور اس کو ہمیشہ دنیا میں زندہ رکھنے کے لئے تمام پیروانِ دین حنیفی پر فرض کردیا کہ ہر سال حج کریں تاکہ لاکھوں انسانوں کے اندر سے اُسوۂ ابراہیمی جلوہ نما ہو اور ان میں سے ہر متنفس وہ سب کچھ کرے جو آج سے کئی ہزار برس پہلے خدا کے دو مخلص بندوں نے وہاں کیا تھا۔ اور جو اس 'وادیٔ غیر ذی زرع' میں نہ پہنچ سکیں ، وہ اپنی اپنی جگہوں پر اس دن کو 'یومِ عید' منائیں اور نمازِ عید پڑھ کر سنت ِابراہیمی'قربانی' کو زندہ رکھنے کے لئے اچھی سے اچھی قربانیاں اللہ کے سامنے پیش کریں ۔ تاکہ جہاں کہیں بھی امت ِمسلمہ موجود ہو، وہاں 'اُسوۂ براہیمی ؑ' زندہ رہے اور ارشاد الٰہی صادق ہو کہ
وَوَهَبْنَا لَهُم مِّن رَّ‌حْمَتِنَا وَجَعَلْنَا لَهُمْ لِسَانَ صِدْقٍ عَلِيًّا ﴿٥٠﴾...سورۃ مریم
''ہم نے حضرت ابراہیم اور ان کی اولاد کو اپنی رحمت میں سے بڑا حصہ دیا اور ان کے لئے اعلیٰ و اشرف ذکر خیر دنیا میں باقی رکھا۔''

(ہفت روزہ 'توحید'امرتسر:21؍مارچ 1928ء )
https://magazine.mohaddis.com/shumara/70-jan2006/1640-eid-ul-azha,-ashra-zul-ahajja,-eid-ul-fitar-aor-deegar,-aoqat-o-ayam,ki-khasosiat-ebadat
 
Top