عبد الوکیل
مبتدی
- شمولیت
- نومبر 04، 2012
- پیغامات
- 142
- ری ایکشن اسکور
- 604
- پوائنٹ
- 0
مروّجہ جشنِ عید ِمیلاد ِالنبی کی قرآن و حدیث میں کوئی اصل نہیں ،اس کی ابتدا چوتھی صدی ہجری میں ہوئی ، سب سے پہلے مصر میں نام نہاد فاطمی شیعوں نے یہ جشن منایا۔
(الخطط للمقریزی : ١/٤٩٠وغیرہ)
نبی کے یوم ِولادت کو یومِ عید قرار دینا عیسائیوں کا وطیرہ ہے مروّجہ عید ِمیلادِ النبی ،عید ِمیلادِ عیسیٰ علیہ السلام کے مشابہ ہے اور بدعتِ سیّئہ ہے ، جبکہ کفار کی مشابہت اور ان کی رسومات پر عمل کرنے سے منع کیا گیا ہے ۔
صحابہ کرام کے زمانہ بلکہ تینوں زمانوں میں اس کا وجود نہیں ملتا یہ بہت بعد کی ایجاد ہے
جناب احمد یار خاں نعیمی بریلوی صاحب نقل کرتے ہیں
اس میں کوئی شک نہیں کہ محمد کریم صلی اللہ علیہ وسلم نعمت ِعظمیٰ ہیں ، اس نعمت کی قدرآپ کی اطاعت و اتّباع اور آپ کی سنّتوں سے محبت میں ہے ، نہ کہ دینِ حق میں بدعات و خرافات جاری کرنے میں ۔
بدعتی حضرات خود اس میلاد کے بارے میں یہ اقرار بھی کرتے ہیں کہ صحابہ کرام اور تابعین اور ائمہ دین کے دور میں اس کا وجود نہ تھا بلکہ چھٹی صدی کے آخر میں شروع ہوا ، پھر اس کے ساتھ یہ بھی کہتے ہیں کہ ہم اس کو منانے کے دلائل بھی رکھتے ہیں
کیسی بات ہے کہ وہ دلائل چھ صدیوں تک کسی مسلمان کو سمجھ نہ آئے
آئیے ان دلائل کا علمی جائزہ لیتے ہیں
شبہ نمبر 1:
اہلِ بدعت بدعات کی آڑ میں قرآن ِ پاک میں معنوی تحریف کے بھی مرتکب ہو تے ہیں ، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے
(قُلْ بِفَضْلِ الْلّٰہِ وَبِرَحْمَتِہِ فَبِذٰلِکَ فَلْیَفْرَحُوْا)
(یونس : ٥٨)
کہہ دیجئے کہ اللہ کے فضل اور اس کی رحمت کی بنا پر لوگ خوش ہو جائیں ۔
جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
(فَرِحَ الْمُخَلَّفُوْنَ)(التوبۃ: ٨١)
(غزوہ تبوک سے) پیچھے رہ جانے والے (منافقین )خوش ہوئے۔
کیا کوئی کہہ سکتا ہے کہ انہوں نے خوشی منائی تھی ؟
صحیح بخاری (١٩١٥)میں ہے
کہ جب سورۃ البقرۃ کی آیت (١٨٧)نازل ہوئی
فَفَرِحُوا بِہَا فَرَحًا شَدِیدًا .
تو اس پر صحابہ کرام بہت خوش ہوئے
کیا صحابہ کرام نے خوشی منائی اور جلو س نکالا؟
(الخطط للمقریزی : ١/٤٩٠وغیرہ)
نبی کے یوم ِولادت کو یومِ عید قرار دینا عیسائیوں کا وطیرہ ہے مروّجہ عید ِمیلادِ النبی ،عید ِمیلادِ عیسیٰ علیہ السلام کے مشابہ ہے اور بدعتِ سیّئہ ہے ، جبکہ کفار کی مشابہت اور ان کی رسومات پر عمل کرنے سے منع کیا گیا ہے ۔
صحابہ کرام کے زمانہ بلکہ تینوں زمانوں میں اس کا وجود نہیں ملتا یہ بہت بعد کی ایجاد ہے
جناب احمد یار خاں نعیمی بریلوی صاحب نقل کرتے ہیں
جناب غلام رسول سعیدی بریلوی صاحب یوں اعتراف ِحقیقت کرتے ہیں
لَمْ یَفْعَلْہُ أَحَدٌ مِّنَ الْقُرُونِ الثَّلَاثَۃِ إِنَّمَا حَدَثَ بَعْدُ
میلاد شریف تینوں زمانوں میں کسی نے نہ کیا ، بعد میں ایجاد ہوا''
(جاء الحق : ١/٢٣٦)
جناب عبد السمیع رامپوری بریلوی لکھتے ہیں :ــ
سلف صالحین یعنی صحابہ اور تابعین نے محافلِ میلاد منعقد نہیں کیں بجا ہے
(شرح صحیح مسلم : ٣/١٧٩)
اہلِ بدعت علی الاعلان تسلیم کر رہے ہیں کہ صحابہ و تابعین نے یہ جشن نہیں منایا ، ہم بھی یہی کہتے ہیں ، لہٰذا یہ کہنا کہ اس فعل سے منع بھی تو نہیں کیا ، یہ سراسر جہالت اور سنت دشمنی کی دلیل ہے۔''یہ سامان فرحت و سرور اور وہ بھی مخصوص مہینے ربیع الاول کے ساتھ اور اس میں خاص وہی بارہواں دن میلاد شریف کا معین کرنا بعد میں ہوایعنی چھٹی صدی کے آخر میں''
(انوارِ ساطعہ : ١٥٩)
اس میں کوئی شک نہیں کہ محمد کریم صلی اللہ علیہ وسلم نعمت ِعظمیٰ ہیں ، اس نعمت کی قدرآپ کی اطاعت و اتّباع اور آپ کی سنّتوں سے محبت میں ہے ، نہ کہ دینِ حق میں بدعات و خرافات جاری کرنے میں ۔
بدعتی حضرات خود اس میلاد کے بارے میں یہ اقرار بھی کرتے ہیں کہ صحابہ کرام اور تابعین اور ائمہ دین کے دور میں اس کا وجود نہ تھا بلکہ چھٹی صدی کے آخر میں شروع ہوا ، پھر اس کے ساتھ یہ بھی کہتے ہیں کہ ہم اس کو منانے کے دلائل بھی رکھتے ہیں
کیسی بات ہے کہ وہ دلائل چھ صدیوں تک کسی مسلمان کو سمجھ نہ آئے
آئیے ان دلائل کا علمی جائزہ لیتے ہیں
شبہ نمبر 1:
اہلِ بدعت بدعات کی آڑ میں قرآن ِ پاک میں معنوی تحریف کے بھی مرتکب ہو تے ہیں ، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے
(قُلْ بِفَضْلِ الْلّٰہِ وَبِرَحْمَتِہِ فَبِذٰلِکَ فَلْیَفْرَحُوْا)
(یونس : ٥٨)
کہہ دیجئے کہ اللہ کے فضل اور اس کی رحمت کی بنا پر لوگ خوش ہو جائیں ۔
حالانکہ ''فَرِحَ'' کا معنی خوش ہونا یا خوشی محسوس کرنا ہوتا ہے ، نہ کہ خوشی منانابدعتی ترجمہ یہ ہے : ''اللہ تعالیٰ کے فضل ا و راس کی رحمت پرخوشی مناؤ۔''
جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
(فَرِحَ الْمُخَلَّفُوْنَ)(التوبۃ: ٨١)
(غزوہ تبوک سے) پیچھے رہ جانے والے (منافقین )خوش ہوئے۔
کیا کوئی کہہ سکتا ہے کہ انہوں نے خوشی منائی تھی ؟
صحیح بخاری (١٩١٥)میں ہے
کہ جب سورۃ البقرۃ کی آیت (١٨٧)نازل ہوئی
فَفَرِحُوا بِہَا فَرَحًا شَدِیدًا .
تو اس پر صحابہ کرام بہت خوش ہوئے
کیا صحابہ کرام نے خوشی منائی اور جلو س نکالا؟