• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عیسائی عقیدہ سے مماثلت

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
عیسائی عقیدہ:


کیونکہ خُدا بے دُنیا سے اَیسی محبّت رکھّی کہ اُس نے اپنا اِکلوتا بیٹا بخش دیاتاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زِندگی پائے۔
ملاحظہ فرمائیں: صفحہ 99 (نیا عہدنامہ) کتاب مقدس یعنی پُرانا اور نیا عہد نامہ – برٹش اینڈ فارن بائیبل سوسائٹی، لاہور
کیونکہ خدا نے جہاں کو ایسا پیار کیا ہے کہ اُسنے اپنا اکلوتا بیٹا بخشا تاکہ جو اُسپر ایمان لاوے ہلاک نہ ہووے بلکہ ہمیشہ کی زندگی پاوے۔
ملاحظہ فرمائیں: صفحہ 113 (نیا عہدنامہ) کتاب مقدس یعنی پُرانا اور نیا عہد نامہ – پنجاب بائبل سوسائٹی، امریکن مشن پریس، لودیانہ (1889)
کیونکہ خدا نے جہاں کو ایسا پیار دیا ھی، کہ اُس نے اپنا اِکلوتا بیٹا بخشا، تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لاوے، ھلاک نہ ھووے، بلکہ ھمیشہ کی زندگی پاوے،
ملاحظہ فرمائیں: صفحہ 121 (نیا عہدنامہ) کتاب مقدس یعنی پُرانا اور نیا عہد نامہ – نارتھ انڈیا بیبل سوسیٹی، آرفن اسکول پریس 1870

احمد رضا خان بریلوی کا عقیدہ:

إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُّبِينًا ﴿١﴾ لِّيَغْفِرَ لَكَ اللَّـهُ مَا تَقَدَّمَ مِن ذَنبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ وَيُتِمَّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكَ وَيَهْدِيَكَ صِرَاطًا مُّسْتَقِيمًا ﴿٢﴾ ﴿سورة الفتح﴾
بیشک ہم نے تمہارے لیے روشن فتح دی ﴿﴾ تاکہ اللہ تمہارے سبب سے گناہ بخشے تمہارے اگلوں کے اور تمہارے پچھلوں کے اور اپنی نعمتیں تم پر تمام کردے اور تمہیں سیدھی راہ دکھادے۔ (ترجمہ کنز الایمان، احمد رضا خان بریلوی)

اسی وجہ پر آیۃ کریم سورہ فتح میں لام لک تعلیل کا ہے اور ماتقدم من ذنبک تمہارے اگلوں کے گناہ اعنی سیّدنا عبداﷲ وسیدتنا آمنہ رضی اللہ تعالٰی عنہما سے منتہائے نسب کریم تک تمام آبائے کرام و امہات طیبات باستثناء انبیاء کرام مثل آدم و شیث ونوح وخلیل واسمعیل علیہم الصلوۃ والسلام، اور ما تاخر تمہارے پچھلے یعنی قیامت تک تمہارے اہلبیت و امتِ مرحومہ تو حاصل آیۃ کریمہ یہ ہو ا کہ ہم نے تمہارے لیے فتح مبین فرمائی تاکہ اﷲ تمہارے سبب سے بخش دے تمہارے علاقہ کے سب اگلوں پچھلوں کے گناہ۔ والحمد للہ رب العالمین۔
ملاحظہ فرمائیں: صفحہ 401 جلد 29 العطايا النبوية في الفتاوی الرضویة معروف بہ فتاوی رضویہ - احمد رضا بریلوی - رضا فاؤنڈیشن، جامع نظامیہ رضویہ۔لاہور


بربناء ایں!
According to Christian: For God so loved the world, that he gave his only begotten Son, that whosoever believeth in him should not perish, but have everlasting life.

And so;
According to Ahmed Raza Khan Barelvi: For God so loved Muhammad, that he forgiven all, whosoever believeth in him should not perish, but have everlasting life.​
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
احمد رضا خان بریلوی کا عقیدہ:
إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُّبِينًا ﴿١﴾ لِّيَغْفِرَ لَكَ اللَّـهُ مَا تَقَدَّمَ مِن ذَنبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ وَيُتِمَّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكَ وَيَهْدِيَكَ صِرَاطًا مُّسْتَقِيمًا ﴿٢﴾ ﴿سورة الفتح﴾
تاکہ اللہ تمہارے سبب سے گناہ بخشے تمہارے اگلوں کے اور تمہارے پچھلوں کے اور اپنی نعمتیں تم پر تمام کردے اور تمہیں سیدھی راہ دکھادے۔ (ترجمہ کنز الایمان، احمد رضا خان بریلوی)
{إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُبِينًا}سورۃ الفتح
(اے نبی!) ہم نے آپ کو واضح فتح عطا کردی۔

اس آیت کریمہ کی تفسیر کرتے ہوئے مفسر قرآن علامہ صلاح الدین یوسف احسن البیان میں لکھتے ہیں :
6 ہجری میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور چودہ 14 سو کے قریب صحاب اکرام رضوان علیہم اجمعین عمرے کی نیت سے مکہ تشریف لے گئے، لیکن مکہ کے قریب حدیبیہ کے مقام پر کافروں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو روک لیا عمرہ نہیں کرنے دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عثمان رضی اللہ کو اپنا نمائندہ بنا کر بھیجا تاکہ قریش کے سرداروں سے گفتگو کر کے انہیں مسلمانوں کو عمرہ کرنے کی اجازت دینے پر آمادہ کریں کفار مکہ نے اجازت نہیں دی اور مسلمانوں نے آئندہ سال کے وعدے پر واپسی کا ارادہ کرلیا وہیں اپنے سر بھی منڈوا لئے اور قربانیاں کرلیں۔ نیز کفار سے بھی چند باتوں کا معاہدہ ہوا جنہیں صحابہ کرام کی اکثریت ناپسند کرتی تھی لیکن نگاہ رسالت نے اس کے دور رس اثرات کا اندازہ لگاتے ہوئے، کفار کی شرائط پر ہی صلح کو بہتر سمجھا۔ حدیبیہ سے مدینے کی طرف آتے ہوئے راستے میں یہ سورت اتری، جس میں صلح کو فتح مبین سے تعبیر فرمایا گیا کیونکہ یہ صلہ فتح مکہ کا ہی پیش خیمہ ثابت ہوئی اور اس کے دو سال بعد ہی مسلمان مکے میں فاتحانہ طور پر داخل ہوئے۔ اسی لئے بعض صحابہ اکرام کہتے تھے کہ تم فتح مکہ کو شمار کرتے ہو لیکن ہم حدیبیہ کی صلح کو فتح شمار کرتے ہیں۔
نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس سورت کی بابت فرمایا کہ آج کی رات مجھ پر وہ سورت نازل ہوئی ہے جو مجھے دنیا ما فیہا سے زیادہ محبوب ہے (صحیح بخاری )
ــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اور صحیح بخاری میں ہے کہ :
عن انس بن مالك رضي الله عنه:‏‏‏‏ إنا فتحنا لك فتحا مبينا سورة الفتح آية 1،‏‏‏‏ قال:‏‏‏‏ الحديبية،‏‏‏‏
یعنی سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ (سورۃ فتح کی آیت) «إنا فتحنا لك فتحا مبينا‏» ”بیشک ہم نے آپ کو کھلی ہوئی فتح دی۔“ یہ فتح صلح حدیبیہ تھی۔
ـــــــــــــــــــــ
 
Top