• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

عیسی علیہ السلام کا ’’یا محمد‘‘ کہنا (حدیث کی تشریح درکار ہے)

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

اس حدیث کی تشریح درکار ہے:
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں ابوالقاسم کی جان ہے! عیسیٰ بن مریم علیہ السلام انصاف پسند امام اور عدل پسند حکمران بن کر ضرور نازل ہوں گے، وہ صلیب کو توڑ دیں گے، خنزیر کو قتل کر دیں گے، تعلقات میں صلح صفائی کریں گے، عداوت ختم ہو جائے گی، ان پر مال پیش کیا جائے گا لیکن وہ قبول نہیں کریں گے، اگر وہ میری قبر پر کھڑے ہوئے اور کہا: اے محمد! تو میں ان کو جواب دوں گا۔“
(سلسلہ الصحیحہ: 2733)

بعض علماء کا کہنا ہے کہ یہاں اجابت سے مراد رد سلام ہے. کیا اسکے علاوہ بھی تشریحات اس ضمن میں کی گئی ہیں؟
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
اس حدیث کی تشریح درکار ہے:
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا:
تشریح سے پہلے اس حدیث کے اسناد و متن کی متن کی تحقیق ملاحظہ فرمائیں :
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نزول عيسى
صحیح البخاری میں یہ حدیث ان الفاظ سے منقول ہے جو اصل میں اس روایت سب سے محفوظ اور صحیح الفاظ ہیں :

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ ابْنِ المُسَيِّبِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَيُوشِكَنَّ أَنْ يَنْزِلَ فِيكُمْ ابْنُ مَرْيَمَ حَكَمًا مُقْسِطًا، فَيَكْسِرَ الصَّلِيبَ، وَيَقْتُلَ الخِنْزِيرَ، وَيَضَعَ الجِزْيَةَ، وَيَفِيضَ المَالُ حَتَّى لاَ يَقْبَلَهُ أَحَدٌ»
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے ابن مسیب نے اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، وہ زمانہ آنے والا ہے جب ابن مریم (عیسیٰ علیہ السلام) تم میں ایک عادل اور منصف حاکم کی حیثیت سے اتریں گے۔ وہ صلیب کو توڑ ڈالیں گے، سوروں کو مار ڈالیں گے اور جزیہ کو ختم کر دیں گے۔ اس وقت مال کی اتنی زیادتی ہو گی کہ کوئی لینے والا نہ رہے گا۔(2222 )
(الإسلام سؤال وجواب ) پر اس حدیث کے متعلق لکھتے ہیں ہیں :

وهذا هو لفظ الحديث الذي لا إشكال في ثبوته عن الرسول صلى الله عليه وسلم .
وقد رواه عن أبي هريرة رضي الله عنه جماعة من حفاظ تلاميذه ، كسعيد بن المسيب ، ومحمد بن سيرين ، وحنظلة بن علي الأسلمي ، وعبد الرحمن بن آم ، والوليد بن رباح .... وغيرهم
.
یعنی سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی اس حدیث کے یہی وہ الفاظ و متن ہے جس کے ثبوت میں کوئی اشکال نہیں ،
انہی الفاظ سے اس کا متن سیدنا ابوہریرہ سے ان کے شاگرد حفاظ نے نقل کیا ہے ، جن میں سیدنا سعید بن المسیب ،محمد بن سیرینؒ ، حنظلہ بن علی ؒ ، عبدالرحمن بن آدمؒ ، اور ولید بن رباح وغیرہم شامل ہیں ؛

----------------------
صحیح مسلم میں ہے :
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ مِينَاءَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَاللهِ، لَيَنْزِلَنَّ ابْنُ مَرْيَمَ حَكَمًا عَادِلًا، فَلَيَكْسِرَنَّ الصَّلِيبَ، وَلَيَقْتُلَنَّ الْخِنْزِيرَ، وَلَيَضَعَنَّ الْجِزْيَةَ، وَلَتُتْرَكَنَّ الْقِلَاصُ فَلَا يُسْعَى عَلَيْهَا، وَلَتَذْهَبَنَّ الشَّحْنَاءُ وَالتَّبَاغُضُ وَالتَّحَاسُدُ، وَلَيَدْعُوَنَّ إِلَى الْمَالِ فَلَا يَقْبَلُهُ أَحَدٌ»

اور اسی میں دوسری سند سے ہے:
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيِّ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَيْفَ أَنْتُمْ إِذَا نَزَلَ ابْنُ مَرْيَمَ فِيكُمْ وَإِمَامُكُمْ مِنْكُمْ؟»
حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ آدَمَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَيْسَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ نَبِيٌّ - يَعْنِي عِيسَى - وَإِنَّهُ نَازِلٌ، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَاعْرِفُوهُ: رَجُلٌ مَرْبُوعٌ إِلَى الْحُمْرَةِ وَالْبَيَاضِ، بَيْنَ مُمَصَّرَتَيْنِ، كَأَنَّ رَأْسَهُ يَقْطُرُ، وَإِنْ لَمْ يُصِبْهُ بَلَلٌ، فَيُقَاتِلُ النَّاسَ عَلَى الْإِسْلَامِ، فَيَدُقُّ الصَّلِيبَ، وَيَقْتُلُ الْخِنْزِيرَ، وَيَضَعُ الْجِزْيَةَ، وَيُهْلِكُ اللَّهُ فِي زَمَانِهِ الْمِلَلَ كُلَّهَا إِلَّا الْإِسْلَامَ، وَيُهْلِكُ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ، فَيَمْكُثُ فِي الْأَرْضِ أَرْبَعِينَ سَنَةً، ثُمَّ يُتَوَفَّى فَيُصَلِّي عَلَيْهِ الْمُسْلِمُونَ "

اور جامع معمر بن راشد میں ہے :
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: «لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَنْزِلَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ إِمَامًا مُقْسِطًا وَبيتر قُرَيْشٌ الْإِجَارَةَ، وَيَقْتُلُ الْخِنْزِيرَ، وَيَكْسِرُ الصَّلِيبَ، وَتُوضَعُ الْجِزْيَةُ، وَتَكُونُ السَّجْدَةُ وَاحِدَةً لِرَبِّ الْعَالَمِينَ، وَتَضَعُ الْحَرْبُ أَوْزَارَهَا، وَتُمْلَأُ الْأَرْضُ مِنَ الْإِسْلَامِ كَمَا تُمْلَأُ الْآبَارُ مِنَ الْمَاءِ، وَتَكُونُ الْأَرْضُ كَمَا ثَوْرُ الْوَرِقِ - يَعْنِي الْمَائِدَةَ -، وَتُرْفَعُ الشَّحْنَاءُ وَالْعَدَاوَةُ، وَيَكُونُ الذِّئْبُ فِي الْغَنَمِ كَأَنَّهُ كَلْبُهَا، وَيَكُونُ الْأَسَدُ فِي الْإِبِلِ كَأَنَّهُ فَحْلُهَا»

اور مسند حمیدی میں ہے :
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عِمْرَانُ بْنُ ظَبْيَانَ الْحَنَفِيُّ، عَنْ رَجُلٍ، مِنْ بَنِي حَنِيفَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يُوشِكُ أَنْ يَنْزِلَ ابْنُ مَرْيَمَ فِيكُمْ إِمَامَ هُدًى وَقَاضِيَ عَدْلٍ، يَكْسِرُ الصَّلِيبَ وَيَقْتُلُ الْخِنْزِيرَ، وَيَضَعُ الْجِزْيَةَ، وَيَفِيضُ الْمَالُ حَتَّى لَا يَقْبَلَهُ أَحَدٌ»

اور نعیم بن حماد کی "الفتن " میں ہے :
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: «يُوشِكُ مَنْ عَاشَ مِنْكُمْ أَنْ يَرَى عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ إِمَامًا مَهْدِيًّا، وَحَكَمًا عَادِلًا، فَيَكْسِرُ الصَّلِيبَ، وَيَقْتُلُ الْخِنْزِيرَ، وَتُوضَعُ الْجِزْيَةُ، وَتَضَعُ الْحَرْبُ أَوْزَارَهَا» [ص:570] قَالَ مُحَمَّدٌ: وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: يَنْزِلُ بَيْنَ أَذَانَيْنِ، يَقْطُرُ ثَوْبُهُ مَاءً، عَلَيْهِ ثَوْبَانِ مُمَصَّرَانِ، أَوْ بُرْدَانِ قَالَ مُحَمَّدٌ: فَظَنَنْتُ أَنَّهُمْ وَجَدُوهُ فِي كِتَابٍ فَلَمْ يَدْرُوا مَا لَوْنُهُ، فَيُصَلِّي عِيسَى وَرَاءَ رَجُلٍ مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ "

اور الفتن کی دوسرے طریق میں ہے :
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، ثَنَا السَّيْبَانِيُّ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: " تُجَدَّدُ الْمَسَاجِدُ لِنُزُولِ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ، فَيَكْسِرُ الصَّلِيبَ، وَيَقْتُلُ الْخِنْزِيرَ، وَيَضَعُ الْجِزْيَةَ، ثُمَّ الْتَفَتَ فَرَآنِي مِنْ أَحْدَثِ الْقَوْمِ فَقَالَ: يَا ابْنَ أَخِي، إِنْ أَدْرَكْتَهُ فَأَقْرِئْهُ مِنِّي السَّلَامَ "


اور مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے :
37497 - عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنِ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ حَسَّانَ بْنِ الْمُخَارِقِ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: " إِنَّ الْمَسَاجِدَ لَتُجَدَّدُ لِخُرُوجِ الْمَسِيحِ وَإِنَّهُ سَيَخْرُجُ فَيَكْسِرُ الصَّلِيبَ , وَيَقْتُلُ الْخِنْزِيرَ , وَيُؤْمِنُ بِهِ مَنْ أَدْرَكَهُ , فَمَنْ أَدْرَكَهُ مِنْكُمْ فَلْيُقْرِئْهُ مِنِّي السَّلَامَ , ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَيَّ فَقَالَ: يَا ابْنَ أَخِي , إِنِّي أَرَاكَ مِنْ أَحْدَثِ الْقَوْمِ , فَإِنْ أَدْرَكْتَهُ فَأَقْرِئْهُ مِنِّي السَّلَامَ "

اور مسند احمد میں ہے :
7970 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: «إِنِّي لَأَرْجُو إِنْ طَالَ بِي عُمُرٌ أَنْ أَلْقَى عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ، فَإِنْ عَجِلَ بِي مَوْتٌ، فَمَنْ لَقِيَهُ مِنْكُمْ فَلْيُقْرِئْهُ مِنِّي السَّلَامَ»


اور اس حدیث کا وہ متن جو امام ابویعلیٰ ؒ نے مسند میں نقل فرمایا ہے :
حدثنا أحمد بن عيسى، حدثنا ابن وهب، عن أبي صخر، أن سعيدا المقبري، أخبره، أنه سمع أبا هريرة يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " والذي نفس أبي القاسم بيده لينزلن عيسى ابن مريم إماما مقسطا وحكما عدلا، فليكسرن الصليب، وليقتلن الخنزير، وليصلحن ذات البين، وليذهبن الشحناء، وليعرضن عليه المال فلا يقبله، ثم لئن قام على قبري فقال: يا محمد لأجيبنه "
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں ابوالقاسم کی جان ہے! عیسیٰ بن مریم علیہ السلام انصاف پسند امام اور عدل پسند حکمران بن کر ضرور نازل ہوں گے، وہ صلیب کو توڑ دیں گے، خنزیر کو قتل کر دیں گے، تعلقات میں صلح صفائی کریں گے، عداوت ختم ہو جائے گی، ان پر مال پیش کیا جائے گا لیکن وہ قبول نہیں کریں گے، اگر وہ میری قبر پر کھڑے ہوئے اور کہا: اے محمد! تو میں ان کو جواب دوں گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس اسناد و متن کے متعلق (
الإسلام سؤال وجواب ) میں لکھتے ہیں :
الوجه الثاني :
يشتمل على الجملة الأخيرة الواردة في السؤال ، وهي قوله : ( ثُمَّ لَئِنْ قَامَ عَلَى قَبْرِي فَقَالَ : يَا مُحَمَّدُ ! لأُجِيبَنَّهُ ) .
وقد انفرد بروايته على هذا الوجه سعيد المقبري من تلاميذ أبي هريرة رضي الله عنه ، واختلف رواة الحديث عن سعيد المقبري :
1-
فرواه بهذا اللفظ أبو صخر ( حميد بن زياد ، ويقال اسمه : حميد بن صخر ) ، عن سعيد المقبري ، عن أبي هريرة رضي الله عنه . رواه أبو يعلى في " المسند " (11/462)
2-
2- ورواه محمد بن إسحاق ، عن سعيد المقبري ، عن عطاء (مولى أم صبية) ، عن أبي هريرة رضي الله عنه . رواه الحاكم في " المستدرك " (2/651) ، لكن بلفظ: ( وليأتين قبري حتى يسلِّمَ علَيَّ ، وَلَأَرُدَّنَّ عليه ) .
3-
وبهذا اللفظ رواه محمد بن إسحاق أيضاً عن سعيد المقبري عن أبيه عن أبي هريرة رضي الله عنه . رواه ابن عساكر في تاريخ دمشق (47/493) .
4-

5-
وهذه الأسانيد ليست في درجة الوجه الأول من الصحة والقبول ، بل لا يخلو إسناد منها من مقال ، أو من راوٍ متكلم فيه .
6-
فأبو صخر ضعفه ابن معين والنسائي ، وأحمد في رواية ، وقد وثقه الدارقطني ، وقال فيه أحمد – في رواية أخرى - : ليس به بأس . انظر : " تهذيب التهذيب " (3/42).
7-
وعطاء مولى أم صبية قال فيه الذهبي : لا يعرف . كما في " ميزان الاعتدال " (3/78).
8-
وأما محمد بن إسحاق فمدلس ، ولا تقبل روايته إذا قال : عن فلان ، كما في هذا الحديث .
9-
وأيضاً : فسعيد المقبري رمي بالاختلاط في آخر عمره ، وقيل : إن أثبت الناس فيه الليث بن سعد – كما في " ميزان الاعتدال " (2/140) - وقد رواه الليث بن سعد عن سعيد المقبري ، عن عطاء بن ميناء ، عن أبي هريرة رضي الله عنه ، وليس فيه اللفظ محل الإشكال ، وإنما فيه : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ( والله لينزلن ابن مريم حكما عادلا ، فليكسرن الصليب ، وليقتلن الخنزير ، وليضعن الجزية ، ولتتركن القلاص فلا يسعى عليها ، ولتذهبن الشحناء والتباغض والتحاسد ، وليدعون إلى المال فلا يقبله أحد ) رواه مسلم (155) .
10-
وذكر الحافظ ابن عساكر رواية الليث بن سعد هذه في تاريخ دمشق ، وقال : "وهذا هو المحفوظ" .. ثم ذكر الألفاظ الأخرى التي رواها محمد بن إسحاق ، وأبو صخر ، وهي محل الإشكال .

 
Top