- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,748
- پوائنٹ
- 1,207
غلط اجتہاد یا غلط الہام ولایت کا منافی نہیں
اس باب میں لوگوں کی تین قسمیں ہیں۔ دو قسمیں دونوں انتہائوں پر ہیں، ایک وسط میں ایک قسم ان لوگوں کی ہے جب وہ کسی شخص پر ولی اللہ ہونے کا عقیدہ جما لیتے ہیں تو جس چیز کے متعلق وہ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ بات اُس کے دل نے اللہ کی طرف سے لی ہے ، اس بات میں وہ اس کی موافقت کرنے لگتے ہیں اور جو کچھ بھی وہ کرتا ہے، اسے تسلیم کر لیتے ہیں۔
دوسری قسم یہ ہے کہ کسی شخص کے قول یا فعل کو شریعت کے مخالف سمجھے تو اس شخص کو ولایت سے ہی خارج کر دیتا ہے اگرچہ وہ مجتہد مخطی ہی کیوں نہ ہو ۔
تیسری قسم بمصداق خیْرُالْاُمُوْرِ اَوْسَطُھَا صحیح طریقہ اپنائے ہوئے ہے کہ نہ تو ولی اللہ کو معصوم سمجھا جائے اور نہ سراسر گنہگار ۔ جب مجتہد خطا کر سکتا ہے تو اس کی ہر بات کا اتباع نہ کیا جائے اور نہ اس کے اجتہاد کی بنا پر کفر و فسق کا حکم لگایا جائے۔
لوگوں پر واجب وہی چیز ہے جو اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے بھیجی ہے لیکن جب بعض فقہاء کے قول کا خلاف کرے اور بعض سے موافقت کرے تو کسی کے لیے جائز نہیں ہے کہ اسے قول مخالف سے الزام دے اور کہے کہ یہ مخالف شرع ہے۔
الفرقان بین اولیاء الرحمان و اولیاء الشیطان- امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ