• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

غیراللہ کے نام کے کھانے بنانا !

شمولیت
اپریل 03، 2011
پیغامات
101
ری ایکشن اسکور
661
پوائنٹ
0
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ:
غیراللہ کے نام پہ جو کھانے دیئے جاتے ہیں جیسے محرم میں نیاز رجب کے کونڈے اور گیارہویں وغیرہ انکے بنانے میں کتنا گناہ ہے اور اگر والدین کی طرف سے سختی کی جائے اور مجبوری میں وہ بنائے جائیں تو کیا اس میں بھی گناہ لگے گا؟
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,552
پوائنٹ
641
اصول یہ ہے کہ شرک وبدعت اور گناہ کے کاموں میں والدین کی اطاعت نہیں ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے؛
وَإِن جَاهَدَاكَ عَلَىٰ أَن تُشْرِكَ بِي مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْهُمَا ۖ وَصَاحِبْهُمَا فِي الدُّنْيَا مَعْرُوفًا ۖ وَاتَّبِعْ سَبِيلَ مَنْ أَنَابَ إِلَيَّ ۚ ثُمَّ إِلَيَّ مَرْجِعُكُمْ فَأُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ﴿١٥﴾
اور اگر وه دونوں تجھ پر اس بات کا دباؤ ڈالیں کہ تو میرے ساتھ شریک کرے جس کا تجھے علم نہ ہو تو تو ان کا کہنا نہ ماننا، ہاں دنیا میں ان کے ساتھ اچھی طرح بسر کرنا اور اس کی راه چلنا جو میری طرف جھکا ہوا ہو تمہارا سب کا لوٹنا میری ہی طرف ہے تم جو کچھ کرتے ہو اس سے پھر میں تمہیں خبردار کروں گا
آپ کا ارشاد ہے:
لا طاعة لمخلوق فی معصیة الخالق۔(مسند احمد)
خالق کی نافرمانی میں مخلوق کی کسی قسم کی بھی اطاعت جائز نہیں ہے۔
شیخ صالح المنجد اس بارے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے فرماتے ہیں:
السوال ؛ متى تكون طاعة المخلوق شركاً أكبر ؟
الجواب:
الحمد لله
تكون طاعة المخلوق شركاً في حالات ومنها إذا أطاعه في أمر يحلّ به حراماً ، أو يحرم حلالاً ، أو أنّ المخلوق شرع نظاماً ، أوسن قانوناً ، يخالف شرع الله ، واعتقد المتّبع أن هذا التشريع أكمل من شرع الله وأصلح ، أو أنه مثل شرع الله أو أنّ شرع الله أفضل ولكن يجوز العمل بهذا الشّرع البشري ، والدليل على ذلك : قول الله تعالى : ( اتخذوا أحبـارهم ورهبانهم أرباباً من دون الله ) قال عدي بن حاتم : يا رسول الله لسنا نعبدهم . فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ( أليس يحلون لكم ما حرّم الله فتحلونه ، ويحرمون ما أحل الله فتحرمونه ؟ ) قال : بلى . قال النبي صلى الله عليه وسلم ( فتلك عبادتهم ) ، فصارت طاعة النصارى لأحبارهم في المعصية واعتقاد التحليل والتحريم لأجل كلامهم عبادة لغير الله ، وهو من الشرك الأكبر المنافي للتوحيد ، وأما بالنسبة لسؤالك فإن كان المطيع لوالديه في المعصية يعتقد أنها معصية وإنما يفعل ما يفعل لهوى نفسه أو خوفا من عقاب والديه ولم يصل إلى درجة الإكراه فهو عاص آثم مخالف لقول النبي صلى الله عليه وسلم : " لا طَاعَةَ لِمَخْلُوقٍ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ . " رواه الإمام أحمد 1041 وهو حديث صحيح ، ولكنه لا يكون مشركا شركا أكبر وأما إذا كان الولد يعتقد أنّ كلام والديه يحلّ ما حرّم الله ويحرّم ما أحلّ الله فإنه يكون مشركا شركا أكبر ، وينبغي على المسلم أن يجاهد نفسه ليكون هواه موافقا لما جاء به النبي صلى الله عليه وسلم وأن يقدّم طاعة الله ورسوله على طاعة كلّ أحد ، وأن يكون الله ورسوله أحبّ إليه مما سواهما ، قال النبي صلى الله عليه وسلم : " لا يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ وَلَدِهِ وَوَالِدِهِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ . " رواه البخاري 63 ، والله الهادي إلى سواء السبيل .
الإسلام سؤال وجواب
الشيخ محمد صالح المنجد

نوٹ
۱۔اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ یہ جمیع افعال شرک یا بدعت گناہ کبیرہ کے زمرہ میں داخل ہیں۔ اگر تو گیارہویں وغیرہ غیر اللہ کے نام سے ہوں تو شرک ہے اور اگر غیر اللہ کے نام سے نہ ہوں اور اللہ کے نام پر ہوں لیکن مقصود کچھ ہستیوں کو ثواب پہنچانا ہو تو اہل الحدیث کے معروف قول کے مطابق بدعت ہیں اور اگر بعض کبار صحابہ سے اظہار بغض ونفرت کے لیے ہوں جیسا کہ ۲۲ رجب کے کونڈے تو گناہ کبیرہ ہے۔
۲۔آپ نے جو صورت بتلاءی ہے وہ کسی شرک یا بدعت یا گناہ میں تعاون کی صورت بنتی ہے۔ شریعت اسلامیہ نے جہاں ہمیں شرک، بدعت یا گناہ سے اجتناب کا حکم دیا ہے وہاں اس سے تعاون کرنے سے بھی منع فرمایا ہے۔
ارشاد باری تعالی ہے؛
وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ ۖ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ۚ وَاتَّقُوا اللَّـهَ ۖ إِنَّ اللَّـهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ ﴿٢﴾
نیکی اور پرہیزگاری میں ایک دوسرے کی امداد کرتے رہو اور گناه اور ظلم و زیادتی میں مدد نہ کرو، اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو، بےشک اللہ تعالیٰ سخت سزا دینے واﻻ ہے
٣۔
اور اگر والدین کی طرف سے سختی کی جائے اور مجبوری میں وہ بنائے جائیں تو کیا اس میں بھی گناہ لگے گا؟
یہ بات درست ہے کہ مجبوری یا اضطرار کی حالت میں ایک انسان کے لیے کلمہ کفر کہنا یا حرام کھانا بھی جائز ہو جاتا ہے لہذا اگر آپ کي مجبوری کی صورت ایسی ہے کہ یہ حکم نہ ماننے کی صورت میں آپ شدید مشکلات سے دوچار ہوں اور زندگی آپ کے لیے تنگ ہو جائے تو دل کی کراہت اور نفرت کو باقی رکھتے ہوئے ایسا کیا جا سکتا ہے۔
 
Top