• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

غیرمسلموں کے تہوار کے مواقع پر انکے تحائف قبول کرنے والی روایات کا جائزہ :

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
غیرمسلموں کے تہوار کے مواقع پر انکے تحائف قبول کرنے والی روایات کا جائزہ :


غیرمسلموں کے تیوہار کے مواقع پر ان کے تحائف قبول کرنے سے متعلق صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے جو بھی روایات ملتی ہیں ان میں سے کوئی بھی صحیح سند سے ثابت نہیں ہیں۔


تفصیل ملاحظہ ہو:


اماں عائشہ رضی اللہ عنہ کا اثر :

امام ابن أبي شيبة رحمه الله (المتوفى235)نے کہا:

حدثنا جرير ، عن قابوس ، عن أبيه ؛ أن امرأة سألت عائشة قالت : إن لنا أظآرا من المجوس ، وإنه يكون لهم العيد فيهدون لنا ؟ فقالت : أما ما ذبح لذلك اليوم فلا تأكلوا ، ولكن كلوا من أشجارهم


قابوس بن ابی ظبیان اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ ایک عورت نے اماں عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھتے ہوئے کہا: ہماری کچھ مجوسی پڑوسن ہیں ، اوران کے تیوہار کے دن ہوتے ہیں جن میں وہ ہمیں ہدیہ دیتے ہیں ، اس کا کیا حکم ہے؟ تو اماں عائشہ رضی اللہ عنہا نے جواب دیا: اس دن جو چیز ذبح کی جائے اسے نہ کھاؤ ، لیکن ان کی طرف سے سزی اور پھل کی شکل میں جو ملے اسے کھالو۔

[مصنف ابن أبي شيبة. سلفية: 8/ 87]

یہ روایت ضعیف ہے اس کی سند میں موجود”قابوس بن أبي ظبيان الجنبي“ضعیف راوی ہے۔

امام أحمد بن حنبل رحمه الله (المتوفى241)نے کہا:

ليس هو بذاك وقال سئل جرير عن شيء من أحاديث قابوس فقال نفق قابوس نفق [العلل ومعرفة الرجال لأحمد، ت وصي: 1/ 389]

امام أبو حاتم الرازي رحمه الله (المتوفى277)نے کہا:

ضعيف الحَديث لين، يكتب حَديثه، ولا يحتج به[الجرح والتعديل لابن أبي حاتم، ت المعلمي: 7/ 145]

امام ابن حبان رحمه الله (المتوفى354)نے کہا:

كان رديء الحفظ يتفرد عن أبيه بما لا أصل له [المجروحين لابن حبان: 2/ 216]

امام دارقطني رحمه الله (المتوفى385)نے کہا:

ضعيف، ولكن لا يترك[سؤالات البرقاني للدارقطني، ت الأزهري: ص: 121]

بعض ائمہ نے اس کی توثیق کی ہے لیکن اس کی تضعیف ہی راجح ہے ۔

نیزاس اثر کے راوی جریربن عبدالحمید کہتے ہیں:

أتينا قابوس بعد فساده[التاريخ الكبير للبخاري: 7/ 193 واسنادہ صحیح]

اس سے معلوم ہواکہ جریر نے جس حالت میں اس سے روایت لی ہے اس حالت میں یہ ضعیف تھے ۔

لہٰذا یہ اثر ہر حال میں ضعیف وغیرمقبول ہے۔

ابوبرزہ رضی اللہ عنہ کا اثر :

امام ابن أبي شيبة رحمه الله (المتوفى235)نے کہا:

حدثنا وكيع ، عن الحسن بن حكيم ، عن أمه ، عن أبي برزة ؛ أنه كان له سكان مجوس ، فكانوا يهدون له في النيروز والمهرجان ، فكان يقول لأهله : ما كان من فاكهة فكلوه ، وما كان من غير ذلك فردوه


ابوبرزہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ان کے کچھ مجوسی پڑوسی تھے جو انہیں نیروز اور مہرجان کے تیوہاروں میں ہدیہ دیتے تھے ، تو آپ اپنے گھروالوں سے کہتے تھے کہ : میوے کی شکل میں جوچیز ہو اسے کھالو اور اس کے علاوہ جو ہو اسے لوٹادو

[مصنف ابن أبي شيبة. سلفية: 8/ 88]

یہ روایت بھی ضعیف ہے کیونکہ ”الحسن بن حکیم“ کی ”والدہ“ کا تعارف اور ان کی توثیق کہیں نہیں ملتی لہذا یہ مجہولہ ہیں۔

علی رضی اللہ عنہ کا اثر :

امام بيهقي رحمه الله (المتوفى458)نے کہا:

أخبرنا أبو عبد الله الحافظ، ثنا أبو العباس محمد بن يعقوب , ثنا الحسن بن علي بن عفان، ثنا أبو أسامة، عن حماد بن زيد، عن هشام، عن محمد بن سيرين، قال: أتي علي رضي الله عنه بهدية النيروز فقال: ما هذه؟ قالوا: يا أمير المؤمنين هذا يوم النيروز , قال: فاصنعوا كل يوم فيروز. قال أبو أسامة: كره أن يقول نيروز. قال الشيخ: وفي هذا كالكراهة لتخصيص يوم بذلك لم يجعله الشرع مخصوصا به

محمدبن سیرین کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ کے پاس نیروز کا ہدیہ لایا گیا تو آپ نے کہا: یہ کیا ہے ؟ لوگوں نے کہا: اے امیر المؤمنین! یہ نیروز کا دن ہے ۔ علی رضی اللہ عنہ نے کہا: تو پھر ہردن ”فیروز“ مناؤ ۔ راوی ابواسامہ کہتے ہیں کہ : علی رضی اللہ عنہ نے اس بات کو ناپسند کیا کہ ”نیزوز“ کہیں ۔ امام بیہقی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ اس میں گویا کہ کراہت ہے کہ کسی ایک دن کو اس کام کے لئے مخصوص کرلیا جائے جسے شریعت نے مخصوص نہیں کیا ہے۔

[السنن الكبرى للبيهقي: 9/ 392]

یہ روایت بھی ضعیف ہے کیونکہ اس کی سند میں انقطاع ہے محمدبن سیرین کا علی رضی اللہ عنہ سے سماع ثابت نہیں ہے۔

مزید یہ کہ اس روایت میں اس بات کی وضاحت نہیں ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے یوم نیروز کا ہدیہ قبول کیا تھا ۔بلکہ ظاہری الفاظ سے تو یہی لگتا ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے اسے ناپسند کیا ۔

امام بخاري رحمه الله (المتوفى256)نے کہا:

قاله لنا موسى بن إسماعيل، عن حماد بن سلمة، عن علي بن زيد، عن سعر.وحدثنا آدم، حدثنا حماد بن سلمة، عن علي بن زيد، عن السعر التميمي؛ أتي علي بفالوذج، قال: ما هذا؟ قالوا: اليوم النيروز، قال: فنيروزا كل يوم.


سعرتمیمی کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ کے پاس فالوذج لایاگیا تو انہوں نے پوچھا: یہ کیاہے؟ تو لوگوں نے کہا: آج نیزوز کادن ہے۔ تو علی رضی اللہ عنہ نے کہا:پھر نیروز ہردن ہوناچاہئے

[التاريخ الكبير للبخاري: 4/ 200]

یہ روایت بھی ضعیف ہے ۔”سعرالتمیمی“کو ابن حبان کے علاوہ کسی نے ثقہ نہیں کہا ہے۔


اور”علی بن زیدبن جدعان“ ضعیف ہے۔دیکھئے ہماری کتاب یزیدبن معاویہ پرالزامات کا تحقیقی جائزہ :ص 571۔

علاوہ بریں اس سے قوی تر سند سے علی رضی اللہ عنہ ہی سے منقول ہے کہ کہ وہ غیرمسلموں کے تیوہار پر ان کی ہدیہ قبول نہیں کرتے تھے چنانچہ :

امام بخاري رحمه الله (المتوفى256)نے کہا:

أيوب بن دينار.عن أبيه؛ أن عليا كان لا يقبل هدية النيروز.حدثني إبراهيم بن موسى، عن حفص بن غياث.وقال أبو نعيم: حدثنا أيوب بن دينار، أبو سليمان المكتب، سمع أباه، سمع عليا بهذا


ایوب بن دینار اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے بیان کیا کہ علی رضی اللہ عنہ نیروز کا ہدیہ قبول نہیں کرتے تھے۔

[التاريخ الكبير للبخاري: 1/ 414]

اس کی سند کا کوئی راوی مجروح نہیں ہے اور سب کی توثیق موجود ہے لیکن ایوب بن دینار اوران کے والد کے توثیق میں ابن حبان منفرد ہیں ، اگر ان کی تائید مل جائے تو یہ اثر صحیح ثابت ہوگا۔

تحقیق : أبو الفوزان السنابلی حفظہ اللہ
 
Top