• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

غیرمقلدین کا مسئلہ رفع الیدین میں غیر معمولی دلچسپی اور تارکین پر طعن و تشنیع کیوں؟

شمولیت
اکتوبر 28، 2015
پیغامات
81
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
58
اس مکالمہ کا باعث جناب کفایت اللہ صاحب کا ایک پرانا مکالمہ "تارکین رفع الیدین کے تمام شبہات کا ایک تاریخی اوردندان شکن جواب۔
'نماز' میں موضوعات آغاز کردہ از کفایت اللہ، مئی 25، 2011۔ " ہوا۔
یہ موضوع اگر چہ خاصا پرانا ہوچکا ہے لیکن کیا کہئے ،قائلین بھی تو صدیوں پہلے اس کا محاکمہ ہوچکنے کے باوجود ایک ایسے وقت میں اس مسئلے کو بار بار اٹھائے جارہے ہیں جب بنیادی دینی مسائل میں ملحدین و لادین عناصر کے پیدا کردہ شبہات کے خلاف یکجا ہونے اور کام کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
میرے خیال میں مذکورہ مکالمہ چونکہ مخالف آراء کو وزن دیئے بغیر یک بیک بند کردیا گیا تھا، لہذا اس کی دوبارہ یاددہانی میں کوئی مضائقہ نہیں اور اس کے اٹھا‏ئے ہوئے بعض الجھنوں پر تبصرہ کی ضرورت ہے۔ بالخصوص موضوع کیلئے ایک اشتعال انگیز عنوان کا انتخاب، پھر لکھنے والےکا حاکمانہ انداز گفتگواور اس کےآخر میں ایک انتہائی دلخراش، مضحکہ خیز اور اندھا دھند "انکشاف" کہ "صحیح ابوعوانہ اورمسندحمیدی میں عصرحاضر کے دیوبندیوں نے تحریف کر ڈالی ہے" میرے لئے مزید اضطراب کا سبب بنا ہوا ہے اور جس کی سچا‏‏ئی کو جاننا ضروری ہے۔ فالی اللہ المشتکی وانا للہ وانا الیہ راجعون۔
اس فورم کے منتظمین اگر واقعی حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور سلف سے محبت رکھتے ہیں تو امید ہے کہ وہ حق بات کو بلا تفریق مسلک پھیلنے سے نہیں روکیں گے۔
اس موضوع پر بحث کا مقصد راہ اعتدال کا تعین کرنا ہے نیز یہ بتانا ہے کہ قرآن وحدیث سے مسلمانوں کو جو آسانیاں اور رخصتیں ملتی ہیں، ان سے مسلمانوں کو محروم کرنا بلکہ الٹا ان رخصتوں پر مبنی مسائل کو امت میں افتراق و انتشار کا آلہ کار بنانا، ظلم عظیم ہے! یہ واضح کرتا چلوں کہ رفع الیدین کیا، اختلافی مسائل کی اکثریت یہی افضل و مفضول کے قضیے پر مبنی ہیں، متشددین کو چھوڑ کر امت کی اکثریت نے اس محاکمے کو تسلیم کرلیا ہے، مگر کیا کیا جائے، آج آفتاب کے وجود کیلئے بھی دلائل کے انباروں کا مطالبہ ہورہا ہے! اللہ تعالی سے دعاء ہے کہ آفتاب کے اندھوں کو بھی آفتاب کی رو‎شنی دکھا جائے کہ اس کی رحمت بیکراں سے کیا عجب ہے!
اے حدیث کے نام لیوا‎وں ذرا ہوش کے ناخن لو، کیا تم حدیث کا نام اسی لئے لیتے ہوں تاکہ مخالف را‏ئے کا گھلا گھونٹ کر پنپنے نہ دو۔ کیا کسی بھی اختلافی مسئلے میں مخالف رائے کا کوئی وزن نہیں ہوتا بلکہ ہر اختلافی مسئلے میں قرآن و حدیث کا سارہ ذخیرہ آپ ہی کی طرف منتقل ہوجاتا ہے اور فریق مخالف دلیل وبرہان سے بالکل تہی دست ہوکر قیاس ہی قیاس کا دست نگر رہ جاتا ہے اور وہ بھی قرآن و حدیث کے مقابل! کیا ہی خوب فیصلہ ہے آپ کا!
اس نشت میں میں اتنا ہی لکھنے پر اکتفاء کرتا ہوں، اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اس کو نافع بنائے اور ہمیں حق و سچ بات کا سفیر و وکیل بنائے۔ آمین۔
 

جوش

مشہور رکن
شمولیت
جون 17، 2014
پیغامات
621
ری ایکشن اسکور
319
پوائنٹ
127
الحمدللہ قرآن و حدیث میں اختلاف نہیں ۔اور نہ ہی بندوں میں اختلاف ڈالنے کیلئے اللہ نے نبیوں کو بھیجا ہے ۔علم اور حقیقت آجانے کے بعد مخالفت ان لوگوں نے کی جنکے دل میں خواہشات کی پیروی ۔تعصب ،تکبر اور حسدہے اس بات کی وضاحت خود قرآن نے کی ہے ارشاد باری ہے :وما تفرقوا الا من بعد ماجاءھم العلم بغیا بینھم۔ (الشوری:14)و ۔فما اختلفواالا من بعد ماجاءھم العلم بغیا بینھم(الجاثیہ:17) اور آج مقلدین احناف میں یہی بات ہے اسی لئے انکا یہ اصول ہے کہ ۔۔انکے مذھب یا مسلک کے خلاف قرآن یا حدیث آجاے تو یا تو اسکی تاویل کردیںگے یا اسکو منسوخ قرار دیں گے (اصول کرخی) اور اسی تعصب کی وجہ خلیل احمد سہارنپوری کو بذل المجہود شرح سنن ابی داود کے مقدمہ میں لکھنا پڑا کہ جب میں نے دیکھا کہ محدث کبیر صاحب تحفۃ الاحوذی نے جا بجا تحفہ میں احناف کی تردید کی ہے تو میں تعصب میں آکر مسلک احناف کو بلند کرنے کیلئے بذل المجہود پر کام کرنا شروع کیا اور اسمیں ضعیف اور موضوع روایات کی بھا مار کردی۔۔۔ اور حق بات کا سفیر اور وکیل وہی بنے گا جو حق کو تسلیم کریگا ورنہ نہیں ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
محترم نعمانی صاحب اس طرح خالی اور انشائی قسم کی باتیں کرکے آپ نے کون سا خدمت اسلام کا سہرا سر پر سجا لیا ہے ، اگر ان اختلافات میں الجھنا امت کے لیے نقصان دہ ہے ، تو سکون فرمائیے اور امت کے لیے خسارہ و بحران کا باعث نہ بنیں ، اور اگر آپ کے نزدیک ان موضوعات پر بات کرنے کی ضرورت ہے ، تو اس طرح کی باتیں لکھنے کی کیا ضرورت ہے جس سے نہ تو آپ کے موقف کا اثبات ہوتا ہے ، نہ مخالف کے دلائل کی تردید ۔
صرف نصحتیں کرنے کے شوقین ہیں ، تو یہ شوق پورا کرنے کے اور بھی طریقے ہوسکتے ہیں ۔ کسی بھاری بھر کم موضوع اور کسی اہل علم کا نام استعمال کرنا ضروری نہیں ۔
 
شمولیت
اکتوبر 28، 2015
پیغامات
81
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
58
محترم نعمانی صاحب اس طرح خالی اور انشائی قسم کی باتیں کرکے آپ نے کون سا خدمت اسلام کا سہرا سر پر سجا لیا ہے ، اگر ان اختلافات میں الجھنا امت کے لیے نقصان دہ ہے ، تو سکون فرمائیے اور امت کے لیے خسارہ و بحران کا باعث نہ بنیں ، اور اگر آپ کے نزدیک ان موضوعات پر بات کرنے کی ضرورت ہے ، تو اس طرح کی باتیں لکھنے کی کیا ضرورت ہے جس سے نہ تو آپ کے موقف کا اثبات ہوتا ہے ، نہ مخالف کے دلائل کی تردید ۔
صرف نصحتیں کرنے کے شوقین ہیں ، تو یہ شوق پورا کرنے کے اور بھی طریقے ہوسکتے ہیں ۔ کسی بھاری بھر کم موضوع اور کسی اہل علم کا نام استعمال کرنا ضروری نہیں ۔
خضر حیات صاحب! آپ ذرا سانس لیں اور مجھے لینے دیں، اتنی اجلدی کیا ہے! میں نے تو ابھی صرف تمہید ہی باندھ لی ہے، دلیل اپنی یا پرائی کوئی پیش نہیں کی ہے۔" انشائی باتیں" سے آپ کا خدا جانے کیا مطلب ہے۔ اگر انشاء پردازی ہے تو صحیح اور معقول بات کوآپ یوں ہی کہتے ہیں اور اگر ساتھ سمجھ بھی نہ آئے تو پھر "قیاس و تقلید" کہتے ہیں۔باقی رہی "نصیحت کرنے" کی پھبتی تو مسلمانوں کی خیر خواہی کاشوق پورا کرنا کوئی برا کام ہے، خصوصا جب مسلمانوں کو معمولی باتوں میں افتراق سے نکالنے کیلئے ہو جس میں خودصاحب شریعت نے مختلف طریقوں سے گنجائش رکھی ہو! کیا آپ کو حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نہیں پہنچا: عن تميم الداري ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: الدين النصيحة، قلنا: لمن؟ قال: لله ولكتابه ولرسوله ولأئمة المسلمين وعامتهم۔ رواه مسلم في باب بيان ان الدين النصيحة ترجمہ: حضرت تمیم داری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دین خیر خواہی ہے تو ہم نے پوچھا کس کیلئے (خیر خواہی ہے)؟ تو آپ نے فرمایا کہ اللہ ، اس کی کتاب، اس کے رسول، مسلمانوں کے حکمرانوں(جس میں علماء بھی داخل ہیں: نووی نقلا عن الخطابی) اور ان کے عوام کیلئے۔
اور قرآن نہیں پڑھا ہے: و ذكر فإن الذكرى تنفع المؤمنين۔ [الذاريات:55] ترجمہ: اور نصیحت و یاد دہانی کراتے رہو کہ یہ تذکرہ مومنوں کو نفع دیتا ہے۔
کیا آپ کے خیال میں جب رفع الیدین، آمین بالجہر، آٹھ رکعات تراویح، تین طلاق ایک وغیرہ پر آپ کی زبان میں بات ہو رہی ہو تو پھر یہ اعلی درجہ کی عبادت اور عین خدمت اسلام ہوتا ہے اور اگر مخالف کہے کہ بھئی مسلک مخالف بھی ثابت ہے تو آپ شور مچانا شروع کردیتے ہیں اور اس پر انشاء پردازی اور نصیحتوں کی "تہمت" لگاتے ہیں۔ سبحان اللہ!
 
شمولیت
اکتوبر 28، 2015
پیغامات
81
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
58
الحمدللہ قرآن و حدیث میں اختلاف نہیں ۔اور نہ ہی بندوں میں اختلاف ڈالنے کیلئے اللہ نے نبیوں کو بھیجا ہے ۔علم اور حقیقت آجانے کے بعد مخالفت ان لوگوں نے کی جنکے دل میں خواہشات کی پیروی ۔تعصب ،تکبر اور حسدہے اس بات کی وضاحت خود قرآن نے کی ہے ارشاد باری ہے :وما تفرقوا الا من بعد ماجاءھم العلم بغیا بینھم۔ (الشوری:14)و ۔فما اختلفواالا من بعد ماجاءھم العلم بغیا بینھم(الجاثیہ:17) اور آج مقلدین احناف میں یہی بات ہے اسی لئے انکا یہ اصول ہے کہ ۔۔انکے مذھب یا مسلک کے خلاف قرآن یا حدیث آجاے تو یا تو اسکی تاویل کردیںگے یا اسکو منسوخ قرار دیں گے (اصول کرخی) اور اسی تعصب کی وجہ خلیل احمد سہارنپوری کو بذل المجہود شرح سنن ابی داود کے مقدمہ میں لکھنا پڑا کہ جب میں نے دیکھا کہ محدث کبیر صاحب تحفۃ الاحوذی نے جا بجا تحفہ میں احناف کی تردید کی ہے تو میں تعصب میں آکر مسلک احناف کو بلند کرنے کیلئے بذل المجہود پر کام کرنا شروع کیا اور اسمیں ضعیف اور موضوع روایات کی بھا مار کردی۔۔۔ اور حق بات کا سفیر اور وکیل وہی بنے گا جو حق کو تسلیم کریگا ورنہ نہیں ۔
جوش جی! آپ چونکہ کچھ زیادہ ہی جوش و خروش دکھاتے ہیں اس لئے آپ کے اکثر پوسٹ جواب کے لائق نہیں ہوتے جیسا کہ میں نے ایک پوسٹ میں آپ کو لکھا تھا کہ "اس سلسلے میں، میں آئندہ آپ کی کسی پوسٹ کا جواب نہیں دوں گا"۔ چونکہ وہ سلسلہ ختم ہوچکا اور میری "قسم "پوری ہوچکی، اس لئے جواب دیتا ہوں۔ آپ ذرا اپنے الفاظ پردوبارہ جاکر غور کریں۔ پہلے الفاظ کا استعال سیکھ لیں اور اچھی سمجھ بوجھ کے بعد کوئی بھاری بھرکم لفظ استعال کیا کریں۔ ان آیات کےمصداق کیلئے تو آپ خود زیادہ موزوں ہیں کیونکہ اس کار خیر کا بیڑا اس فتنہ و فساد کے دور میں آپ نے اٹھایا ہوا ہے۔ آپ کی کھوپڑیاں چونکہ عقل سے خالی ہیں اس لئے جن امور میں بتقضائے بشری نصوص کے معنی و مفہوم، دائرہ کار، صحت و ضعف وغیرہ میں رائے کا اختلاف ہو سکتا ہے تواس میں آپ ائمہ ہدی کو اختلاف کا طعنہ دے کر خود ہزاروں قسم کی اختلافات و اضطرابات کا شکار ہوں۔ چاہئے تو یہ تھا کہ آپ کا آپس میں میں کوئی اختلاف نہ ہوتا، بھانت بھانت کی بولیاں نہ بولی جاتی۔ البانی بخاری سے اختلاف کر رہا ہے، اس کی دس احادیث کو ضعیف کہہ رہا ہے۔ وہ ترک رفع الیدین کی حدیث کو صحیح کہتا ہےتو آپ اس سے منحرف ہوکر اختلاف کردیتے ہیں۔ غربائے اہل حدیث، منکرین حدیث، چکڑالوی، ثنائی وغیرہ کتنے فرقے آپ کے اندر ہیں! کیوں اختلاف کرتے ہیں آپ! یہاں اجتہاد اور رائے کا اختلاف ہوتا ہے جو کہ خود سلف میں موجود تھا، آپ اس پر واویلا کرتے ہیں اور قرآن سے مذموم اختلاف کی نہی دکھا کر لوگوں میں وساوس پھیلاکر اختلاف و انتشار برپا کرتے ہو، یہ دین ہے! خدارا مت محمدیہ پر ترس کھائیے اور خود ان آیات و احادیث کا مصداق نہ بنئے اور سمجھانے والوں کو انهم اناس يتطهرون کے مثل طعنہ نہ دیجئے۔
کرخی کا قول آپ بہت مزے لے لے کر اچھالتے ہیں۔ اس کے لئے تو اتنا عرض ہے کہ ابن تیمیہ کی رفع الملام عن الائمة الاعلام دل کی آنکھوں سے دیکھیں اور پھر دیکھیں کہ امام کرخی کے قول اور امام ابن تیمیہ رحمہا اللہ کے رسالے کا معنی و فحوی ایک ہے۔ کرخی نے دراصل آپ جیسے فکر و شعور سے عاری لوگوں کے اس غوغاءکے ابطال کیلئے یہ قول کیا تھا کہ: ائمہ نے معاذ اللہ قرآن و حدیث کے خلاف کوئی قول کیا ہے۔ جس کا منشاء سوائے اس کے کوئی نہیں کہ ائمہ احناف نے جو مذہب و مسلک اختیار کیا ہے اگر اس کے خلاف کوئی حدیث ملے تو چونکہ خود ان کا مذہب بھی ایک دوسری حدیث یا آیت پر مبنی ہے اور وہ ان کے نزدیک غیر مؤول غیر منسوخ اور راجح ہے تو اس حدیث کو وہ اپنے اجتہاد کے مطابق مرجوح، ضعیف، منسوخ وغیرہ قرار دیتے ہیں یا اگر آیت ہے تو دوسری تفسیر مراد لیتے ہیں یا منسوخ قرار دیتے ہیں یا اجتہاد سے اور کوئی عذر پیش کرتے ہیں۔ علامہ ابن تیمیہ نے ائمہ کے دس اعذار لکھے ہیں جس کی وجہ سے وہ کسی حدیث پر عمل ترک کرتے ہیں۔ اگر آپ خالی احناف پر الزام لگاتے تو خیر ہے، حضرت عمر و ابن مسعود جیسے جلیل القدر صحابہ بھی آپ کےبے تکے اور بے سروپا الزامات سے نہیں بچ سکے ہیں تو ہما و شما کا تو ذکر ہی کیا ہے۔
 

جوش

مشہور رکن
شمولیت
جون 17، 2014
پیغامات
621
ری ایکشن اسکور
319
پوائنٹ
127
خان صاحب !اتنا یاد رکھو کہ جو کچھ لکھ رہے ہو وہ ان شاءاللہ ضائع نہیں ہوگا ہر ہر لفظ اللہ کے یہاں محفوظ ہے اور ہر ہر لفظ پراللہ آپ سے مواخذہ کرےگا اور دنیا میں بھی رسوائی ہو رہی ہے اب اس سے بڑھکر آپ کی رسوائی اور کیا ہوگی کہ روزانہ اللہ کے فضل سے آپ کے مسلک کے دسیوں آدمی جس میں عوام بھی ہیں اور پڑھے لکھے بھی اہلحدیث ہوتے ہیں یہ صرف اس بناء پر کہ یہ مسلک کتاب و سنت پر قائم ہے اور یہی اصل اسلام ہے اگر آپ حق پر ہیں تو کیوں نہیں انہیں مناتے ہیں ۔ خان صاحب ! میں آپ کو بھی مشورہ دے رہا ہون کہ آپ بھی اہلحدیث ہوجائے اور کتاب و سنت کو فہم سلف صالحین کے مطابق قبول کرلیجئے ۔ یہ میں نے لکھکر اپنی حجت پوری کردی ہے اور میں بھی اپنے ہر ہر لفظ اور ہر ہر عمل کا حساب دونگا اور اللہ تعالی مجھے بھی نہیں معاف کرےگا اگر میں کسی کے گمراہی کا سبب بنوں گا ۔
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
تصحیح: لفظ "استعال" کو "استعمال" ّپڑھیں۔ "اضطرابات کا شکار ہوں" کی جگہ "کا شکار ہیں" پڑھیں۔
محترم بھائی،
دو گزارشات ہیں۔
ایک تو یہ کہ جب آپ پوسٹ کر دیتے ہیں تو کچھ وقت کے لئے آپ کی پوسٹ کے نیچے ایک بٹن "تدوین" ظاہر ہوتا ہے۔ وہاں کلک کر کے آپ اپنی پوسٹ میں مناسب تبدیلی کر سکتے ہیں۔ کچھ وقت کے بعد یہ بٹن غائب ہو جاتا ہے۔ ایسی صورت میں اگر کوئی بہت اہم غلطی ہو جس سے متن بدلنے کا خدشہ ہو تو آپ نئی پوسٹ میں وضاحت کر سکتے ہیں یا کسی ناظم سے اپنی پوسٹ میں تبدیلی کے لئے کہہ سکتے ہیں۔ لیکن چھوٹی موٹی فارمیٹنگ اور املا وغیرہ کی غلطیوں کے لئے نئی پوسٹ کی کوئی خاص ضرورت نہیں ہے۔

دوسری بات یہ کہ آپ کا لکھنے کا انداز کافی سخت ہے۔ ایسے الفاظ میں صحیح بات بھی ضد و انا کی بھینٹ چڑھ جاتی ہے اور اصل موضوع سے ہٹ کر ایک دوسرے کی تذلیل پر توجہ زیادہ مرکوز ہو جاتی ہے۔ اگر آپ کے مخاطبین آپ کے ساتھ اشتعال انگیز رویہ پہلے اختیار کریں تو آپ ان کی پوسٹ کے نیچے موجود رپورٹ کا بٹن دبا کرناظمین کو شکایت رجسٹر کروا سکتے ہیں۔ امید ہے آپ تعاون فرمائیں گے۔ جزاک اللہ خیرا۔

دیگر ساتھیوں سے بھی گزارش ہے کہ تحمل اور نرمی کے ساتھ اپنی بات پیش کریں۔
 
شمولیت
اکتوبر 28، 2015
پیغامات
81
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
58
خان صاحب !اتنا یاد رکھو کہ جو کچھ لکھ رہے ہو وہ ان شاءاللہ ضائع نہیں ہوگا ہر ہر لفظ اللہ کے یہاں محفوظ ہے اور ہر ہر لفظ پراللہ آپ سے مواخذہ کرےگا اور دنیا میں بھی رسوائی ہو رہی ہے اب اس سے بڑھکر آپ کی رسوائی اور کیا ہوگی کہ روزانہ اللہ کے فضل سے آپ کے مسلک کے دسیوں آدمی جس میں عوام بھی ہیں اور پڑھے لکھے بھی اہلحدیث ہوتے ہیں یہ صرف اس بناء پر کہ یہ مسلک کتاب و سنت پر قائم ہے اور یہی اصل اسلام ہے اگر آپ حق پر ہیں تو کیوں نہیں انہیں مناتے ہیں ۔ خان صاحب ! میں آپ کو بھی مشورہ دے رہا ہون کہ آپ بھی اہلحدیث ہوجائے اور کتاب و سنت کو فہم سلف صالحین کے مطابق قبول کرلیجئے ۔ یہ میں نے لکھکر اپنی حجت پوری کردی ہے اور میں بھی اپنے ہر ہر لفظ اور ہر ہر عمل کا حساب دونگا اور اللہ تعالی مجھے بھی نہیں معاف کرےگا اگر میں کسی کے گمراہی کا سبب بنوں گا ۔
بھلے مانس! میں آپ کے جذبے کی قدر کرتا ہوں، آپ سمجھنے کی کوشش کریں۔ آپ کے لطیفوں پر تو میں بس صبر کرکے دعا ہی کر سکتا ہوں۔
 
شمولیت
اکتوبر 28، 2015
پیغامات
81
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
58
محترم بھائی،
دو گزارشات ہیں۔
ایک تو یہ کہ جب آپ پوسٹ کر دیتے ہیں تو کچھ وقت کے لئے آپ کی پوسٹ کے نیچے ایک بٹن "تدوین" ظاہر ہوتا ہے۔ وہاں کلک کر کے آپ اپنی پوسٹ میں مناسب تبدیلی کر سکتے ہیں۔ کچھ وقت کے بعد یہ بٹن غائب ہو جاتا ہے۔ ایسی صورت میں اگر کوئی بہت اہم غلطی ہو جس سے متن بدلنے کا خدشہ ہو تو آپ نئی پوسٹ میں وضاحت کر سکتے ہیں یا کسی ناظم سے اپنی پوسٹ میں تبدیلی کے لئے کہہ سکتے ہیں۔ لیکن چھوٹی موٹی فارمیٹنگ اور املا وغیرہ کی غلطیوں کے لئے نئی پوسٹ کی کوئی خاص ضرورت نہیں ہے۔

دوسری بات یہ کہ آپ کا لکھنے کا انداز کافی سخت ہے۔ ایسے الفاظ میں صحیح بات بھی ضد و انا کی بھینٹ چڑھ جاتی ہے اور اصل موضوع سے ہٹ کر ایک دوسرے کی تذلیل پر توجہ زیادہ مرکوز ہو جاتی ہے۔ اگر آپ کے مخاطبین آپ کے ساتھ اشتعال انگیز رویہ پہلے اختیار کریں تو آپ ان کی پوسٹ کے نیچے موجود رپورٹ کا بٹن دبا کرناظمین کو شکایت رجسٹر کروا سکتے ہیں۔ امید ہے آپ تعاون فرمائیں گے۔ جزاک اللہ خیرا۔

دیگر ساتھیوں سے بھی گزارش ہے کہ تحمل اور نرمی کے ساتھ اپنی بات پیش کریں۔
آپ کی بات ٹھیک ہے۔چونکہ میرے مخاطبین کا رجحان اس طرف ہوتا ہے کہ گویا علاوہ ان کےسب جہنمی ہیں جیسا کہ ابھی ابھی جوش صاحب کا مراسلہ موصول ہوا ہے رفع الیدین کے موضوع پر ،اس میں آپ ملاحظہ فرماسکتے ہیں۔ اس لئے ایک مسلمان کیلئے طبعا و شرعا اس پر جتنی ناگواری ہونی چاہئے وہ ظاہر ہےکیونکہ حدیث میں اسے مسلمان کے قتل سے تشبیہ دی گئی ہے۔ بہر حال، میں آپ کا انتہائی مشکور ہوں اور آگے نرمی کی کوشش اور مشق کرتا ہوں۔
 
Top