جب فرقہ اہلحدیث غیرمقلد اور
جب رافضیوں (شیعہ) نے حضرت عمر (رضی اللہ عنہ) پر الزام لگایا کہ انہوں نے بیس رکعت تراویح کی جماعت قائم کر کی بدعت کا ارتکاب کا ہے، تو امام ابن تیمیہ رح نے حضرت عمر (رض) کے دفاع میں یہ جواب دیا کہ؛
ترجمہ: اگر عمر (رض) کا بیس رکعت تراویح کو قائم کرنا قبیح اور منھی عنہ (جس سے روکا جانا چاہیے) ہوتا تو حضرت علی (رض) اس کو ختم کردیتے جب وہ کوفہ میں امیر المومنین تھے. بس جب ان کے دور میں بھی حضرت عمر(رض) کا یہ طریقہ جاری رہا تو "یہ اس عمل کے اچھا ہونے پر دلالت کرتا ہے" بلکہ حضرت علی (رض) سے نقل کیا گیا ہے کہ انہوں نے فرمایا اللہ تعالیٰ حضرت عمر (رض) کی قبر کو روشن کرے جس طرح انہوں نے ہمارے لئے ہماری مسجد کو روشن کردیا.(اسد الغابہ:٤/١٨٣؛ غنیۃ الطالبین:۴۸۷۔ موطا محمد،باب قیام شھر رمضان:۱/۳۵۵شاملہ