• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

غیر مسلموں کے حقوق

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
بسم اللہ الرحمن الرحیم​
غیر مسلموں کے حقوق

غیر مسلموں میں ہر طرح کے کافر شامل ہیں اور ان کی چار قسمیں ہیں:
(1) حربى
(2) مستامن
(3) معاهد
(4) ذمى

حربی
وہ کافر جو مسلمانوں سے برسرپیکار ہوں۔حربی کفار کا ہم پر کوئی حق نہیں کہ ان کی کوئی حمایت یا رعایت کی جائے۔

مستامن
وہ کافر جو مسلمانوں سے مال و جان کی امان کی درخواست کریں اور انہیں امان دے دی جائے ۔کفار کا ہم پر یہ حق ہے کہ ان کو امن دینے کے وقت (مدت امان) اور اس جگہ کا لحاظ رکھا جائے جہاں انہیں امان دی گئی ہو کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
وَإِنْ أَحَدٌۭ مِّنَ ٱلْمُشْرِكِينَ ٱسْتَجَارَكَ فَأَجِرْهُ حَتَّىٰ يَسْمَعَ كَلَٰمَ ٱللَّهِ ثُمَّ أَبْلِغْهُ مَأْمَنَهُۥ ۚ
ترجمہ: اور اگر کوئی مشرک تم سے پناہ مانگے تو اسے پناہ دے دو یہاں تک کہ الله کا کلام سنے پھر اسے اس کی امن کی جگہ پہنچا دو (سورۃ التوبہ،آیت 6)
معاھد
وہ کافر جن کا مسلمانوں کے ساتھ کوئی معاہدہ ہو ،مثلا: اتنے سال ہم باہم جنگ و جدال نہیں کریں گے۔(معاھدین) کا ہم پر یہ ھق ہے کہ ہم ان کا عہد اس مدت تک پورا کریں جو ہمارے اور ان کے درمیان اتفاق رائے سے طے ہوا ہے۔جب تک وہ اس عہد پر قائم رہیں،اس میں کچھ کمی کریں نہ ہمارے خلاف کسی کی مدد کریں،نہ ہمارے دین میں طعنہ زنی کریں،اُس وقت تک ہمیں عہد کا پاس کرنا چاہیے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
إِلَّا ٱلَّذِينَ عَٰهَدتُّم مِّنَ ٱلْمُشْرِكِينَ ثُمَّ لَمْ يَنقُصُوكُمْ شَيْا وَلَمْ يُظَٰهِرُوا۟ عَلَيْكُمْ أَحَدًۭا فَأَتِمُّوٓا۟ إِلَيْهِمْ عَهْدَهُمْ إِلَىٰ مُدَّتِهِمْ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ يُحِبُّ ٱلْمُتَّقِينَ﴿٤﴾
ترجمہ: مگر جن مشرکوں سے تم نے عہد کیا تھا پھر انہوں نے تمہارے ساتھ کوئی قصور نہیں کیا اور تمہارے مقابلے میں کسی کی مد نہیں کی سو ان سے ان کا عہد ان کی مدت تک پورا کر دو بے شک الله پرہیز گارو ں کو پسند کرتا ہے (سورۃ التوبہ،آیت 4)
نیز فرمایا:
وَإِن نَّكَثُوٓا۟ أَيْمَٰنَهُم مِّنۢ بَعْدِ عَهْدِهِمْ وَطَعَنُوا۟ فِى دِينِكُمْ فَقَٰتِلُوٓا۟ أَئِمَّةَ ٱلْكُفْرِ ۙ إِنَّهُمْ لَآ أَيْمَٰنَ لَهُمْ
ترجمہ: اور اگر وہ عہد کرنے کے بعد اپنی قسمیں تو ڑ دیں اور تمہارے دین میں عیب نکالیں تو کفر کے سرداروں سے لڑو ان کی قسموں کوئی اعتبار نہیں ت (سورۃ التوبہ،آیت12)
ذمی
وہ غیر مسلم ہوتے ہیں جو جزیہ ادا کر کے مسلمانوں کے ملک میں رہنے والے ہوں جس کے عوض اسلامی حکومت ان کے مال و جان کے تحفظ کی ذمہ دار ہو۔ذمیوں کے ھقوق باقی تمام کافروں سے زیادہ ہیں۔ان کے کچھ حقوق ہیں اور کچھ ذمہ داریاں ،کیونکہ وہ مسلمانون کے ملک میں زندی بسر کرتے ہیں اور ان کی حمایت اور رعایت میں رہتے ہیں جس کے عوض وہ جزیہ ادا کرتے ہیں،لہذا مسلمانوں کے حاکم پر واجب ہے کہ وہ ان کے خون،مال اور عزت کے مقدمات میں اسلام کے حکم کے مطابق فیصلہ کرے اور جس چیز کی حرمت کا وہ عقیدہ رکھتے ہیں اس میں ان پر حدود قائم کرے اورحاکم پر ان کی حمایت اور ان کی اذیت و پریشانی کو دور کرنا واجب ہے۔
یہ بھی ضرورہ ہے کہ ان کا لباس مسلمانوں کے لباس سے الگ ہو اور وہ کسی ایسی چیز کا اظہار نہ کریں جو اسلام میں ناپسندیدہ ہو یا ان کے دین کا شعار (شناختی علامت) ہو،جیسے ناقوس اور صلیب۔ذمیں کے احکام اہل علم کی کتابوں میں موجود ہیں،لہذا ہم اسے طول نہیں دیتے۔
اسلام میں بنیادی حقوق از شیخ محمد بن صالح العثیمین
 
Top