• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فاحش اور متفحش

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
فاحش اور متفحش

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( إِنَّ اللّٰہَ تَعَالیٰ یُبْغِضُ الْفَاحِشَ الْمُتَفَحِّشَ۔ ))1
’’ بے شک اللہ تعالیٰ فاحش اور متفحش کو پسند نہیں فرماتا۔ ‘‘
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1- صحیح الجامع الصغیر، رقم: ۱۸۷۷۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
دوسری حدیث میں فرمایا:
وَقَالَ صلی اللہ علیہ وسلم :
(( إِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ کَلَّ فَاحِشٍ مُتَفَحِّشٍ۔ ))1
’’ یقینا اللہ تعالیٰ ہر فاحش اور متفحش سے دشمنی رکھتا ہے۔ ‘‘
شرح…: فاحش اس انسان کو کہتے ہیں جس کی فطرت میں ایسی باتیں کرنا شامل ہوچکا ہو جنہیں کان سننا مکروہ سمجھیں یا ایسا انسان مراد ہے جو اپنی زبان کو کھلا چھوڑ دے اور ایسی ایسی گالیاں بکے اور ایسی کلام کرے جو اس کے لائق نہیں، قبیح امور کو واضح عبارت میں بیان کردے۔
متفحش وہ ہے کہ مذکورہ باتیں فطرت میں تو شامل نہیں لیکن عادت بنا لی ہے۔ یہ قول بھی ہے کہ فاحش سے مراد وہ شخص ہے جو فحش کی عادت سے خلط ملط ہو اور متفحش جو اس کا دعویٰ کرے۔
چونکہ اللہ تعالیٰ خوبصورت اور طیب ہے، اس لیے جو لوگ ایسے نہیں ہوتے اللہ تعالیٰ انہیں پسند نہیں کرتے۔ فرمایا:
{وَلَا تَقْرَبُوا الْفَوَاحِشَ مَا ظَھَرَ مِنْھَا وَمَا بَطَنَ ط} [الانعام: ۱۵۱]
’’ بے حیائی کے جتنے طریقے ہیں ان کے پاس بھی مت جاؤ خواہ اعلانیہ ہوں یا پوشیدہ۔ ‘‘
فاحش کی تعریف میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہر وہ فرد مراد ہے جو سخت ترین قبیح گناہوں اور نافرمانیوں کا مرتکب اور ہر بے حیائی پر مبنی قول و فعل کا ارتکاب کرتا ہے اور اللہ عزوجل کی منع کردہ تمام اشیاء کو کر گزرتا ہے۔
’’متفحش‘‘ اس کو کہتے ہیں جو جانتے ہوئے اور تکلف کے ساتھ بے حیائی کرتا ہے۔ بے حیائی انسان سے اس وقت سرزد ہوتی ہے جب اس میں خباثت اور کمینگی آجائے۔ بے حیائی پر ابھارنے والی چیز یا تو کسی کو تکلیف پہنچانا ہے یا وہ عادت ہے جو فاسقوں کمینوں اور گالی بکنے والوں کی مجلس اختیار کرنے کی وجہ سے بنتی ہے۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( مَا کَانَ الْفُحْشُ فِيْ شَيْئٍ إِلاَّ شَانَہُ وَمَا کَانَ الْحَیَائُ فِيْ شَيْئٍ إِلاَّ زَانَہُ۔))2
’’ جس چیز میں بھی بے حیائی ہوگی وہ اسے عیب دار کردے گی اور جس میں حیا ہوگی تو وہ اسے زینت دے گی۔‘‘
یعنی اگر جامد چیز میں بے حیائی ہوئی تو وہ عیب والی بن جائے گی اور اگر انسان میں آجائے تو اس کی کیا حالت ہوگی؟
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1-صحیح الجامع الصغیر، رقم: ۱۸۵۰۔
2- صحیح سنن الترمذي، رقم: ۱۶۰۷۔
 
Top