ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 509
- ری ایکشن اسکور
- 167
- پوائنٹ
- 77
فاسق و فاجر، بے نمازی یا بدعتی کو زکاۃ دینا
شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
((أَمَّا الزَّکَاۃُ، فَیَنْبَغِي لِلإِْنْسَانِ أَنْ یَّتَحَرَّی بِہَا الْمُسْتَحِقِّینَ مِنَ الْفُقَرَائِ وَالْمَسَاکِینِ وَالْغَارِمِینَ وَ غَیْرِہِمْ مِّنْ أَہْلِ الدِّیْنِ، الْمُتَّبِعِینَ لِلشَّرِیعَۃِ فَمَنْ أَظْہَرَ بِدْعَۃً أَوْ فُجُورًا فَإِنَّہُ یَسْتَحِقُّ الْعُقُوبَۃَ بِالْہَجْرِ وَ غَیْرِہِ وَالاِسْتِتَابَۃِ فَکَیْفَ یُعَانُ عَلٰی ذٰلِکَ؟))
’’انسان کو چاہیے کہ وہ زکاۃ دینے کے لیے فقراء و مساکین اور غارمین وغیرہم میں سے ایسے مستحق لوگوں کو تلاش کرے جو دیندار اور شریعت کے پیروکار ہوں۔ پس جو بدعت یا فسق و فجور کا اظہار کرے تو وہ تو اس سزا کا مستحق ہے کہ اس سے تعلق توڑ لیا جائے اور اس سے توبہ کروائی جائے، وہ مدد کا مستحق کیوں کرہوسکتا ہے؟۔‘‘
[مجموع الفتاوی: 87/25۔]
شیخ الاسلام آگے چل کر فرماتے ہیں :
((وَمَنْ لَّمْ یَکُنْ مُّصَلِّیًا أُمِرَ بَالصَّلٰاۃِ، فَإِنْ قَالَ، أَنَا أُصَلِّي، أُعْطِيَ وَإِلَّا لَمْ یُعْطَ))
’’جو بے نمازی ہو، اسے نماز پڑھنے کی تلقین کی جائے، اگر وہ کہے میں نماز پڑھوں گا، تو اسے زکاۃ کی رقم دے دی جائے، اگر وہ نماز پڑھنے کا اقرار نہ کرے تو اسے نہ دی جائے۔‘‘
[مجموع الفتاوی: 89/25۔]