• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فالسہ کے فوائد

Hina Rafique

رکن
شمولیت
اکتوبر 21، 2017
پیغامات
282
ری ایکشن اسکور
18
پوائنٹ
75
بیشمار طبی فوائد کا حامل پھل فالسہ

براعظم ایشیاء کا مقبول پھل فالسہ اپنے ذائقے اور فرحت بخش اثرات کے باعث بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ اس کا سائنسی نام Grewia Asiatica- ہے۔ جبکہ اس کا تعلق Tiliaceae- خاندان سے ہے۔ یہ پیاس کی شدت میں کمی اور خون و دل کے امراض کو ختم کرنے کی تاثیر رکھتا ہے۔ فالسے کا درخت 4 سے 8 میٹر تک اونچائی والا ایک چھوٹا درخت ہوتا ہے۔ اس کے پتے دیکھنے میں دل کی شکل کے ہوتے ہیں جن کی لمبائی 20 سینٹی میٹر اور چوڑائی 16.25 سینٹی میٹر ہوتی ہے۔ ان پر موسم بہار میں چھوٹے چھوٹے پیلے رنگ کے پھول نکلتے ہیں جن کی پتیوں کی لمبائی 2 ملی میٹر ہوتی ہے۔ پھل گول ہوتا ہے جس میں 5 ملی میٹر چوڑا بیج پایا جاتا ہے۔ فالسے کا پھل بڑے شوق سے کھایا جاتا ہے۔ اس میں 81 فیصد پانی کے علاوہ پروٹین ، چکنائی ، ریشے اور نشاستہ پایا جاتا ہے- فالسہ ایک ایسا پھل ہے جس میں لذت کے علاوہ بیشمار طبی اور غذائی فوائد بھی پائے جاتے ہیں۔ گرمیوں کے موسم میں فالسہ بہت بڑی قدرتی نعمت ہے۔
تحقیق کے مطابق فالسے اور اس کا شربت جگر کے امراض میں فائدہ مند ہے اور خاص طور پر یرقان کے مریضوں کے لیے یہ نہایت مفید ہے، جب کہ تندرست افراد کے لیے بھی روزانہ فالسے کا ایک گلاس ٹھنڈا شربت انھیں یرقان سے محفوظ رکھتا ہے۔ فالسے کا شربت صبح شام پینے سے نہ صر ف بلڈ پریشر کم ہوتا ہے بلکہ سر درد میں بھی فائدہ مند ہے۔ شدید گرمی اور لو میں فالسے کا ایک گلاس شربت پی کر سن اسٹروک سے بھی محفوظ رہا جاسکتا ہے۔

فالسہ کے مزید طبی فوائد
1- فالسہ مقوی دل ہوتا ہے-
2- فالسہ معدہ اور جگر کو طاقت دیتا ہے-
3- یہ پیاس بجھاتا ہے-
4- پیشاب کی سوزش کو ختم کرتا ہے-
5- یہ مُبَّرِد اور قابض ہوتا ہے-
6-گرمی کے بخار کو فائدہ دیتا ہے-
7- فالسہ کا پانی نکال کر اس سے شربت بنایا جاتا ہے-
8- اختلاج القلب اور خفقان کو بے حد مفید ہوتا ہے-
9- فالسے کا رُب بھی بنایا جاتا ہے جس کو معدہ کی قوت کیلئے استعمال کیا جاتا ہے-
10- فالسے کی جڑ کا چھلکا سوزاک اور ذیابیطس میں استعمال کرانا مفید ہوتا ہے-
11- فالسے کے پانی سے غرارے کرنے سے خناق کو فائدہ ہوتا ہے-
12- یہ صفراوی اسہال ،ہچکی اور قے کو بند کرتا ہے-
13- تپ دق میں فالسے کا استعمال بے حد مفید ہوتا ہے-
14- معدے اور سینے کی گرمی اور جلن کو دور کرتا ہے-
15- دل کی دھڑکن اور خاص طور پر بے چینی کو دور کرتا ہے-
16- کھٹا اور نیم پختہ فالسہ استعمال نہیں کرنا چاہیے-
17- ذیابیطس کیلئے فالسے کے درخت کا چھلکا پانچ تولے اور کوزہ مصری تین تولے لے کر چھلکے کو رات پانی میں بھگو دیں اور صبح مصری ملا کر مریض کو ایسی ہی خوراک پانچ روز تک پلانا بے حد مفید ہوتا ہے ۔ اس سے ذیابیطس شوگر- پر کنٹرول ہو جاتا ہے۔
18- جگر کی گرمی کو دور کرنے کیلئے فالسے کو جلا کر کھار بنائیں اور تین رتی صبح و شام استعمال کریں
19- فالسہ مصفیٰ خون بھی ہے-
20- فالسے کا شربت بنانے کا طریقہ درج ذیل ہے۔ آدھ سیر پختہ فالسہ، ایک سیر چینی ، پہلے فالسے کو پانی میں خوب رگڑ کر چھان لیں اور چینی ملا کر قوام تیار کریں، جب قوام گاڑھا ہو جائے تو شربت تیار ہے۔ ٹھنڈا کر کے بوتلوں میں بند کر لیں۔ ،یہ شربت مقوی معدہ و دل ہوتا ہے، جگر کی حرارت کو تسکین دیتا ہے، قے ، دستوں اور پیاس کو فائدہ دیتا ہے-
21- جن کا معدہ بوجھل رہتا ہو طبعیت متلاتی ہو اور کھانے کی نالی میں جلن محسوس ہوتی ہو ایک پاﺅ فالسہ کا پانی نکال کر تین پاﺅ چینی ملا کر گاڑھا شربت تیار کریں یہی شربت تین بڑے چمچے ہر کھانے کے بعد چاٹنے سے بے حد فائدہ ہوتا ہے-
22- پھوڑے پھنسیوں پر فالسے کے پتے رگڑ کر لگانے سے فوراً فائدہ ہوتا ہے-
23- فالسے کو دو روز سے زیادہ بغیر فرج کے نہیں رکھا جا سکتا ،خراب ہو جاتا ہے-
24- تیز بخار میں فالسہ کا جوس دینے سے مریض کی تسکین ہوتی ہے-
25- فالسے کے بیج قابض ہوتے ہیں اور سُدَّہ پیدا کرتے ہیں-
26- اس کی جڑ کی چھال کا جوشاندہ بنا کر پینا جوڑوں کے درد میں بے حد مفید ہوتا ہے-
27- فالسے کا شربت فساد خون کو بے حد مفید ہوتا ہے-
28-فالسے کی جڑ کی چھال دو تولے رات کو بھگو کر صبح اس کا پانی پینے سے سینے کی جلن دور ہوتی ہے-
29- فالسے کا متواتر استعمال خون اور صفراء کی تیزی کو دفع کرتا ہے-
30- فالسے کے پتے، بیج اور رس، ان میں کسی ایک کو پانی میں رگڑ کر پینے سے گرمی دور ہوتی ہے-
31- فالسہ سرد مزاج والوں کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے-
32- سینے اور پھیپھڑوں کو نقصان پہنچاتا ہے، اس لئے احتیاط سے اسے استعمال کرنا چاہیے اور ضرورت سے زیادہ نہیں کھانا چاہیے۔ اگر زیادہ کھا لیا جائے تو پھر گلقند تھوڑی سی کھا لینے سے اس کے مضر اثرات نہیں ہوتے-
33-شربت فالسہ میں اگر عرق گلاب ڈال کر پیا جائے تو اس کے فوائد دگنے ہو جاتے ہیں-
34- فالسہ خشکی اور قبض پیدا کرتا ہے ۔ اگر گلقند یا معجون فلاسفہ کا ایک چمچہ چائے والا فالسے کے بعد لے لیا جائے تو پھر قابض اور خشک نہیں رہتا ۔ بہرحال فالسہ کا مقدار کے مطابق استعمال کرنا ہر صورت میں فائدہ مند رہتا ہے-
مریض استعمال سے پہلے اپنے معالج سے مشورہ کر لیں ۔
گمنام
 

Hina Rafique

رکن
شمولیت
اکتوبر 21، 2017
پیغامات
282
ری ایکشن اسکور
18
پوائنٹ
75
اب کدوسے کریں روز مرہ کے مسائل حل!

تمام غذائیں قدرت کا ایک انمول تحفہ ہیں اور ان کے ہر گروپ میں مختلف اجزا پائے جاتے ہیں جن کا متوازن استعمال جسمانی نشوونما کے لیے ضروری ہے۔

سبزیوں میں سے ایک ’’ کدو‘‘ بھی ہے جو لذت کے ساتھ ساتھ اپنے اندر بے پناہ طبی خواص بھی رکھتا ہے۔

یہ موسم گرما کا خاص تحفہ ہے۔ عوام اور خواص اسے پکا کر بڑی رغبت سے کھاتے ہیں۔ اسے سُکھا کر اس کے خول سے ایک ساز بھی بنایا جاتا ہے جسے تو نبا کہتے ہیں۔

کدو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پسندیدہ ترکاری تھی۔

اس کا استعمال صرف سنت ہی نہیں بلکہ اس کے کئی طبی فوائد بھی ہیں۔ اس میں موجود قدرتی وٹامن سی، سوڈیم، پوٹاشیم اور فولاد نہ صرف طاقت بخش ثابت ہوتا ہے۔
بلکہ
اس کا روزانہ استعمال پیٹ کے مختلف امراض کے خلاف موثر حفاظت بھی فراہم کرتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس میں پائے جانے والے اجزا کی تاثیر قدرتی طور پر ٹھنڈی ہوتی ہے جو گرمی کا اثر کم کرنے کے ساتھ ساتھ تھکن کا احساس بھی گھٹا دیتا ہے۔ اس لیے کوشش کی جائے کہ گرمیوں میں پانی کے استعمال کے ساتھ ساتھ کھانے میں اس سبزی کا استعمال بھی کِیا جائے۔

◀(کیا کدو کا استمعال سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہے راہنمائی فرمائیں؟ ؟؟؟؟؟؟؟؟)
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
کیا کدو کا استمعال سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہے راہنمائی فرمائیں؟
سوال: مجھے یہ جاننا تھا کہ کیا کدو کی فضیلت پر بھی کوئی حدیث ہے؟

جواب: کدو ایک قسم کی سبزی ہے جسے لوکی اور گھیا بھی کہا جاتا ہے۔ نبی اکرم ﷺ کو یہ بے حد محبوب تھی چنانچہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
إِنَّ خَيَّاطًا دَعَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِطَعَامٍ صَنَعَهُ، قَالَ أَنَسٌ: فَذَهَبْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَأَيْتُهُ يَتَتَبَّعُ الدُّبَّاءَ مِنْ حَوَالَيِ الْقَصْعَةِ، قَالَ: فَلَمْ أَزَلْ أُحِبُّ الدُّبَّاءَ مِنْ يَوْمِئِذٍ
ترجمہ: ایک درزی نے رسول اللہ ﷺ کو کھانے پر بلایا جسے انہوں نے نبی کریم ﷺ کے لیے تیار کیا تھا۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ کے ساتھ میں بھی گیا، میں نے دیکھا کہ نبی کریم ﷺ پیالہ میں چاروں طرف کدو تلاش کرتے تھے (کھانے کے لیے) (انس رضی اللہ عنہ نے مزید) بیان کیا کہ اسی دن سے کدو مجھ کو بھی بہت بھانے لگا۔
(صحیح بخاری: 5379)

اسکے علاوہ اس مضمون کی اور بھی کئی صحیح احادیث ہیں لیکن خاص کدو کی فضیلت میں کوئی صحیح حدیث موجود نہیں ہے (فیما ادری)۔ کچھ روایات تو ملتی ہیں لیکن ان میں کچھ ضعیف ہیں تو کچھ موضوع۔ تفصیل پیش خدمت ہے:
1) كان يكثر من أكل الدباء، فقلت: يا رسول الله! إنك تكثر من أكل الدباء، قال: إنه يكثر الدماغ، ويزيد في العقل
ترجمہ: (انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں) نبی اکرم ﷺ کدو بہت زیادہ کھاتے تھے تو میں نے کہا: اے اللہ کے رسول (ﷺ)! آپ کدو بہت زیادہ کھاتے ہیں؟ (کیا بات ہے؟)۔ آپ ﷺ نے فرمایا: یہ دماغ کو بڑھاتا ہے اور عقل میں اضافہ کرتا ہے۔
علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو موضوع قرار دیا ہے۔
(دیکھیں: سلسلہ الاحادیث الضعیفہ: 1608)

یہ روایت ان الفاظ کے ساتھ بھی روایت کی جاتی ہے:
عليكم بالقرع فإنه يزيد بالدماغ
ترجمہ: تم کدو کو لازم پکڑو کیونکہ یہ دماغ کو بڑھاتی ہے.۔
یہ روایت بھی موضوع ہے۔ علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس کو موضوع قرار دیا ہے۔
(دیکھیں: سلسلہ الاحادیث الضعیفہ: 510، 40)

2) يا عائشة! إذا طبخت قدراً، فأكثروا فيها من الدُّبَّاء، فإنه يشد قلب الحزين
ترجمہ: اے عائشہ! جب تم ہانڈی پکاؤ تو اس میں کدو کثرت سے ڈالا کرو کیونکہ وہ پریشان دل کو سکون دیتا ہے۔
علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو ضعیف قرار دیا ہے۔
(دیکھیں: سلسلہ الاحادیث الضعیفہ: 6935)
واللہ اعلم بالصواب!

کتبہ: @عمر اثری
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
سبزیوں کی غذائی اہمیت و خصوصیات

نوید عصمت کاہلوں

سبزیات انسانی غذا میں بہت اہم مقام رکھتی ہیں کیونکہ ان میں وہ تمام اجزاءپائے جاتے ہیں جو اکثر اجناس میں بہت قلیل مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ سبزیات میں لحمیات، حیاتین اور معدنی اجزاءبکثرت پائے جات ہیں جو انسانی جسم میں مختلف افعال کو درست رکھنے میں معاون ہوتے ہیں۔ سبزیوں کا استعمال براہ راست سلاد کی شکل میں یا ابال کر یا ہنڈیا میں پکا کر یا کچھ سبزیات مصالحہ جات کے طور پر استعمال کی جاتی ہیں جن سے نہ صرف خوراک کو خوش ذائقہ بنایا جا سکتا ہے بلکہ ان کی غذائی اور طبی اہمیت بھی مسلمہ ہے۔ سبزیات میں موجود کچھ اجزاءجسم میں بیماری کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرتے ہیں،ہمارے جسم کی نشوونما اور بڑھوتری میں معاون ہوتے ہیںاور انسانوں کو مختلف بیماریوں سے محفوظ رکھتے ہیں۔ سائنسدان سبزیوں کو حفاظتی خوراک (Protective Food) کا نام دیتے ہیں کیونکہ ان کا مناسب مقدار میں باقاعدہ استعمال انسان کو مختلف بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ خوراک میں سبزیوں کے کم استعمال کی وجہ سے جسم میں خون کی کمی ہو جاتی ہے۔ سبز پتوں والی سبزیوں (پالک، سرسوں کا ساگ اور میتھی) میں معدنی نمکیات لوہا، چونا اور فاسفورس کافی مقدار میں موجود ہوتے ہیں جو جسم میں خون کی کمی، ہڈیوں اور دانتوں کی کمزوری کو دور کرتے ہیں۔ کچھ سبزیوں (پیاز اور لہسن) میں ایسے کیمیائی مرکبات موجود ہوتے ہیں جو شریانوںمیں فالتو چربی کو جمنے نہیں دیتے اور اسے تحلیل کرنے کی قدرتی صلاحیت رکھتے ہیں جس کی وجہ سے انسان دل کی بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے۔سبزیاں زود ہضم اور ریشہ دار ہونے کی وجہ سے انسانی جسم سے تمام فاسد مادوں کو نکال باہر کرتی ہیں۔

پاکستان میں کل کاشتہ رقبہ کے 2.8 فیصد رقبہ پر سبزیات کاشت کی جاتی ہیں۔ سبزیوں کے کل کاشتہ رقبہ کا 50 فیصد او رپیداوار کا 60 فیصد پنجاب سے حاصل ہوتا ہے۔ پنجاب میں 36 سبزیات موسم گرما و سرما میں کاشت کی جاتی ہیں۔ سردیوں کی سبزیوں میں گاجر، مولی، شلجم، میتھی، پالک، سرسوں، پھول گوبھی، بند گوبھی، مٹر، آلو، ادرک اور لہسن وغیرہ جبکہ گرمیوں کی سبزیوں میں کدو، ٹینڈا، کریلا، بھنڈی، بینگن ، بعض سبزیوں (آلو، شکرقندی، کچالو) میں نشاستہ کافی مقدار میں پایا جاتا ہے اور یہ سبزیاں دیگر اجناس خوردنی مثلاً گندم، مکئی اور چاول وغیرہ کی نسبت پیداوار بھی زیادہ دیتی ہیں۔ اسی بناءپر ان سبزیوں کا استعمال بڑھا کر ہم گندم، مکئی او ر چاول کے استعمال کو کم اور خوراک کی کمی کے مسئلہ کو آسانی سے حل کر سکتے ہیں۔سبزیوں کی برداشت کے دوران یا بعد میں کاشتکاروں،دوکانداروں اور گھروں میں سبزی پکانے والوں کی لا علمی کی وجہ سے سبزیات کی بہت ساری غذائیت ضائع ہو جاتی ہے۔ اس لئے ہر ممکن کوشش کریں کہ کھانے کے وقت تک سبزیوں میں زیادہ سے زیادہ غذائیت برقرار رہے تاکہ ہم سبزی کے صحیح ذائقہ سے لطف اندوز ہو سکیں اور سبزی کی دیگر تمام خوبیوں کا فائدہ اٹھا سکیں۔

سبزیوں کی غذائیت برقرار رکھنے کےلئے سبزیوں کی مختلف نقصان رساں کیڑوں اور بیماریوں کے حملہ سے بروقت بچائیں تاکہ سبزیوں کی پیداوار بھی متاثر نہ ہو اور غذائیت بھی برقرار رہے۔کیڑوں اور بیماریوں کے انسداد کےلئے نئی تحقیق شدہ جدید دوائیں استعمال کریں۔ ایسی زہروں کا استعمال کریں جن کا اثر 24 گھنٹے سے زائد نہ ہو۔ سپرے شدہ سبزیوں کواچھی طرح دھو کر استعمال کریں۔ کھیرا، تر ککڑی، ماہڑو، سبز ٹینڈی، مٹر، ٹینڈہ، بھنڈی، توری، کریلا اور کدو وغیرہ کو بروقت برداشت کریں۔ سبزیات کی برداشت شام کے وقت کریں۔سبزیوں کو پتوں اور چھلکوں سمیت پکائیں کیونکہ بعض سبزیوں کے پتوں اور چھلکوں میں لحمیاتی اجزاءاور حیاتین سبزی سے تین سے چار گنا زیادہ موجود ہوتے ہیں۔ سبزیوں کو اپنے ہی پانی میں ہلکی آنچ پر پکائیں اور پکنے کے دوران سبزی کو چمچے سے زیاد نہ ہلائیں کیونکہ اس طرح حیاتین کی مقدار ضائع ہو جاتی ہے ۔ سبزی پکانے والے برتن کو قلعی شدہ اور صاف ستھرا رکھیں اور سبزی پکاتے وقت میٹھے سوڈے کا استعمال نہ کریں اس سے سبزیوں کی غذائیت متاثر ہوتی ہے ۔ کاشتکاروں اور گھریلو خواتین کو چاہئے کہ وہ جدید زرعی سفارشات پر عمل کر کے سبزیات میں موجود غذائی اجزاءکو برقرار رکھیں اور اپنی روز مرہ خوراک میں غذائیت سے بھر پور سبزیات کے استعمال کو بڑھائیں۔
 
Top