• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فرانس پر حملہ کیوں ہوا؟

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
فرانس پر حملہ کیوں ہوا؟
کالم: محمد عثمان فاروق، 3 گھنٹے پہلے

اب فرانس، فلسطین کی حمایت کر کے جو غلطی کر بیٹھا تھا اس کے بعد فرانس کو سزا ملنا لازمی ہو چکا تھا۔


صحافت کی دنیا میں جو پہلا سبق میں نے پڑھا وہ یہ تھا کہ ’’خبر‘‘ کسے کہتے ہیں؟

استاد نے بتایا اگر کتا انسان کو کاٹ لے تو وہ خبر نہیں لیکن،

اگر کوئی انسان کتے کو کاٹ لے تو یہ ’’خبر‘‘ ہے۔

مسلمان روز مرتے ہیں یہ خبر نہیں

ہاں کسی دن تھوڑی زیادہ مقدار میں غیر مسلم مارے جائیں تو یہ ’’خبر‘‘ ہے،

جیسے ہی فرانس پر داعش کا حملہ ہوا تو یہ واقعہ بڑی سنسنی خیز ’’خبر‘‘ بن گیا۔

سب نے سوگ منایا، سب خوب روئے لیکن میرا کسی بھی قومی یا بین الاقوامی واقعے یا حادثے پر ہمیشہ یہ اصول رہا ہے کہ جذبات کو ایک طرف رکھتے ہوئے خالصتاً تحقیقاتی اور ٹھوس شواہد کی بنا پر چھپی ہوئی ان دیکھی باتوں کو ڈھونڈ کر گم شدہ کڑیوں سے کڑی ملا کر وہ حقائق اپنے قارئین کے سامنے رکھوں جو انہیں ڈور کا اصل سرا پکڑائیں۔ تو آئیے فرانس حملے کا بھی غیر جانبدارانہ تجزیہ کرتے ہیں۔

داعش ایک ایسی تنظیم ہے جو نام مسلمانوں کا لیتے ہیں، ان کا حلیہ بھی مسلمانوں جیسا ہے مگر ان کے تمام کام اسلام سے متنفر کرتے ہیں۔ لوگوں کے گلے کاٹنا، ان کو پانی میں ڈبو کر ہلاک کرنا، زندہ جلانا اور پھر ان سب کی ویڈیو بنا کر بیک گراؤنڈ پر قرآن پاک کی آیات اور احادیث مبارکہ صلی اللہ علیہ وآل وسلم چلانا اور اسلام کو ایک مسخ شدہ شکل میں پیش کرنا ان کا وطیرہ ہے۔ کسی بھی اسلامی ملک کو ذلیل کرنا ہو، دباؤ ڈالنا ہو وہاں پر داعش نمودار ہوجاتی ہے۔

مثال کے طور پر جب کراچی کی ایک نامعلوم سیاسی جماعت کے ممبران آپریشن میں دھڑا دھڑ پکڑے جارہے تھے تو کراچی کی دیواروں پر بھی داعش نمودار ہوئی تھی۔

افغانستان میں داعش ملا عمر کے ساتھیوں پر حملے کرتی ہے تو فلسطین میں اسرائیل کے خلاف لڑنے والے حماس کے خلاف بھی داعش نظر آتی ہے۔

کشمیر میں حریت لیڈر سید علی گیلانی ریلی نکالتے ہیں تو انکی ریلی میں بھی نجانے کہاں سے داعش کے جھنڈے نظرآ جاتے ہیں،


حتٰی کہ سید علی گیلانی کو میڈیا پر بیان دے کر اپنی پوزیشن واضح کرنا پڑتی ہے کہ داعش کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے اور ہم ان کو گمراہ سمجھتے ہیں۔ تو سادہ سی بات یہ سمجھ آئی جدھر اسلام اور مسلمان کو بدنام کرنا ہوگا وہاں داعش نظر آئے گی۔ داعش سینکڑوں گاڑیوں کے قافلوں کے ساتھ ہالی ووڈ لیول کی پروڈکشن عراق کے کھلے صحراؤں میں کرے گی لیکن مزے کی بات دیکھیے کہ نہ کوئی ڈرون انکو نشانہ بناتا ہے اور نہ ہی کوئی امریکی جنگی جہاز ان پر بمباری کرتا ہے۔

پھر ایک دن ہوتا یہ ہے کہ داعش فرانس میں نہتے لوگوں پر اسلام کے نام پر حملہ کر دیتی ہے۔ غیر مسلح بچے، بوڑھے، عورتیں مار دیئے جاتے ہیں۔ ذرا ذہن میں رکھیے گا یہ حملہ فرانس کی کسی فوجی تنصیبات پر نہیں ہوا جیسا کہ داعش کا جواز تھا کہ یہ حملہ فرانس کی شام میں بمباری کے ردعمل میں کیا گیا۔ اگر واقعی بدلہ ہی لینا تھا تو حملہ فرانس کے کسی فوجی اڈے پر ہونا چاہیئے تھا لیکن حملہ ہوا نہتے لوگوں پر اور نام استعمال ہوا اسلام کا، تعلیمات بدنام ہوئیں پیغمبر ہادی عالم صلی اللہ علیہ وآل وسلم کی، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وآل وسلم نے دوران جنگ نہتے لوگوں بچوں، عورتوں، بوڑھوں کے قتل سے منع فرمایا ہے۔

اب ذرا اس ساری بات کو روکتے ہوئے میں آپکو تقریباً 2 ماہ پیچھے لے جاتا ہوں۔ یہ اگست کا مہینہ تھا جب فرانس میں فلسطین کی وزارت خارجہ کے ممبر ’’ریاد المالکی‘‘ Riyad Al-Malki کی ملاقات فرانسیسی وزارت خارجہ کے وزیر ’’لورینٹ فیبیس‘‘ Laurent Fabius سے ہوتی ہے۔

فرانس کی طرف سے فلسطین کی حمایت میں سختی سے بیان جاری کیا جاتا ہے کہ ’’فلسطین کو یا تو جلد ازجلد عالمی سطح پر تسلیم کیا جائے یا پھر اس پر اقوام متحدہ کی قرارداد لائی جائے‘‘۔

فرانس کا یہ یوٹرن اسرائیل میں خطرے کے سائرن بجا دیتا ہے کیونکہ یہ پہلی بار ہوا تھا کہ کسی عیسائی اکثریت کے کٹر مغربی ملک کی طرف سے فلسطین کی حمایت میں بیان آیا ہو۔

19 اگست 2015 کو اسرائیل کے مشہور اخبار ’’دی یروشلم پوسٹ‘‘ میں اسرائیلی صحافی HERB KEINON کی اسٹوری چھپتی ہے، جس کا عنوان ہوتا ہے کہ
’’فرانس فلسطین کو تسلیم کرنے کی بنیاد چھپا رہا ہے‘‘
اور اس آرٹیکل میں فرانس کو فلسطین کی حمایت کرنے پر نہ صرف خوب لتاڑا جاتا ہے بلکہ ڈھکے چھپے انداز میں دھمکی بھی دی جاتی ہے کہ فرانس ایسی حرکت سے دنیا کا امن خطرے میں ڈال رہا ہے۔
اتفاق کی بات یہ ہے کہ یہ آرٹیکل اب بھی انٹرنیٹ پر’’دی یروشلم پوسٹ‘‘ کی ویب سائٹ پر موجود ہے۔

اب فرانس، فلسطین کی حمایت کر کے جو غلطی کر بیٹھا تھا اور 2 ماہ گذرنے کے باوجود فرانس کی طرف سے اپنے بیان کی تردید نہ کئے جانے کے بعد فرانس کو سزا ملنا لازمی ہوچکا تھا۔

بس پھر کیا تھا ہمیشہ کی آزمودہ داعش فرانس میں نمودار ہوتی ہے۔ عالمی سطح پر مسلمان اور اسلام نائن الیون کے بعد والی انتہائی دفاعی پوزیشن پر چلے جاتے ہیں،

کچھ مسلمان بلاوجہ فرانسیسی جھنڈوں سے اپنے منہ کالے کر کے دنیا کو یقین دلانا شروع کر دیتے ہیں کہ جناب ہم دہشتگرد نہیں ہیں،

دوسری طرف پورا ہندوستانی میڈیا پاکستان کے خلاف طوفان اٹھا دیتا ہے کہ پاکستان میں داعش موجود ہے جو ہندوستان میں بڑا حملہ کرنے والی ہے۔

اب اگر اس حملے کے بعد بھی فرانس نے اگر جلدی فلسطین کے معاملے پر اپنا موقف نہ بدلا تو داعش فرانس میں ایک اور ایسا حملہ کرسکتی ہے، کیونکہ فرانس جیسے ملک کا فلسطین کی حمایت کرنا اسرائیل کو جتنا مہنگا پڑسکتا ہے، عالمی تعلقات پر اسٹڈی کرنے والے طالبعلم اس بات کو اچھی طرح سمجھ سکتے ہیں۔

تو جناب یہ وہ تمام حالات اور کڑیاں ہیں جو جوڑ کر آپ کے سامنے رکھ دی ہیں، اور میری ذاتی رائے ہے کہ فرانس میں حملے کی وجہ وہی ہے جو مندرجہ بالہ بیاں کی گئی ہے، امید ہیں آپکو سمجھ آ گئی ہو گی کہ داعش کی دوڑیاں کس کے ہاتھ میں ہے اور فرانس پر حملہ کیوں ہوا۔

ح
 
شمولیت
نومبر 03، 2015
پیغامات
103
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
37
فرانس پر حملہ کیوں ہوا؟
کالم: محمد عثمان فاروق، 3 گھنٹے پہلے

اب فرانس، فلسطین کی حمایت کر کے جو غلطی کر بیٹھا تھا اس کے بعد فرانس کو سزا ملنا لازمی ہو چکا تھا۔


صحافت کی دنیا میں جو پہلا سبق میں نے پڑھا وہ یہ تھا کہ ’’خبر‘‘ کسے کہتے ہیں؟

استاد نے بتایا اگر کتا انسان کو کاٹ لے تو وہ خبر نہیں لیکن،

اگر کوئی انسان کتے کو کاٹ لے تو یہ ’’خبر‘‘ ہے۔

مسلمان روز مرتے ہیں یہ خبر نہیں

ہاں کسی دن تھوڑی زیادہ مقدار میں غیر مسلم مارے جائیں تو یہ ’’خبر‘‘ ہے،
آج کل کےصحافیوں کے حالات عجیب و غریب تضادات کا ملغوبہ بنے ہوئے ہیں،ان کے دعووں میں اورزمینی حقائق میں اس قدر مغایرت ہے کہ خداکی پناہ!
اب عثمان صاحب اور انکے ہم خیال کنعان صاحب کا ہی حال دیکھ لو۔
یعنی کفار پر اگر کوئی مسلمان حملہ کردے تو فورا اسکو یہود کے ساتھ نتهی کردیا جاتا ہے۔
یعنی یہ نام نہاد صحافی اور اسکے ہم خیال یہ باور کرنا چاہتے ہے.کہ ہر مسلمان بیکاو مال ہے.اور یہود کا ایجنٹ ہے. اور اس کی ڈکٹیشن پر چلتا ہے۔
اوراس دنیا میں مسلمانوں کے کوئی مقاصد نہیں ہیں۔
سارے مقاصد یہود ونصاری کے ہیں. جن کو تکمیل مسلمانوں نے دینی ہے۔
ان جیسے صحافیوں نے تو مسلمانوں کی دینی غیرت کو بھی یہودی سازش باور کروایا۔
مسلمان اپنے نبیﷺ کی شان میں گستاخی کا بدل لے تو یہودی سازش؟
یہاں میں عثمان صاحب کے پیٹی بهائی کی ایک عبارت نقل کررہا ہوں. کیونکہ انکا خیال بهی عثمان صاحب سے ملتا جلتا ہے.

’’چارلی ایبڈو"پر ہونے والے حملے کو
معروف فرانسیسی صحافی،تجزیہ کار،سیکورٹی امورکے ماہراورنائن الیون کے درپردہ حقائق کا انکشاف کرنے والے تھیری میسن(Thierry Meyssan)نے تو صراحت کے اپنے مضمون میں لکھا ہے.کہ اس حملے کے درپردہ بد نامِ زمانہ اسرائیلی جاسوسی تنظیم ’موساد‘کے ہاتھ ہونے کابھی شبہ ظاہر کیا ہے۔

یہ ہے ایک نام نہاد مسلمان اور ایک عیسائی کا تجزیہ.؟

مسلمان اپنے بے گناہ معصوم بچوں' بوڑھوں'مردوں اور خواتین کی بے عزتی کا بدلا لے تو یہودی سازش؟
ایک دن میں فرانس نے 200 الجزائری مسلمانوں کو بے دردی سے ماردیا.مسلمان بدلا لے تو یہودی سازش؟

شریعت کی روشنی میں جو
تلبیسی
کے متعلق پہلا سبق میں نے پڑھا وہ یہ تھا کہ ’’
تلبیسی‘‘ کسے کہتے ہیں؟


استاد نے بتایا کہ
تلبیسی
اگر دیکھ لے کہ مسلمان کو کافر کاٹ رہا ہے.تو لمبی خاموشی----


اور اگر کوئی مسلمان کافر کو کاٹ ڈالے تو
تلبیسی
کے نزدیک یہودی سازش. ؟
 
شمولیت
نومبر 03، 2015
پیغامات
103
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
37
شمولیت
نومبر 03، 2015
پیغامات
103
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
37

افغانستان میں داعش ملا عمر کے ساتھیوں پر حملے کرتی ہے تو فلسطین میں اسرائیل کے خلاف لڑنے والے حماس کے خلاف بھی داعش نظر آتی ہے۔
لگتا ہے کہ موصوف ملا عمر کے ساتھیوں کو وقت کا ابدال سمجھ رہے ہیں.چلو آپکی بات مان لیتے ہیں. تو ایک بات بتاؤ؟
مولانا جمیل الرحمن رحمہ اللہ کی امارت اسلامی کو کس نے گرایا؟
مولانا جمیل الرحمن رحمہ اللہ کو ایرانی اور سعودی ایجنٹ کس نے کہا؟
رفع الیدین کرنے والے مجاہدین کے بازو کس نے کاٹے؟
رفع سبابہ کرنے والوں کی انگلیاں کس نے کاٹییں؟
کنڑ کا طیبہ مرکز کس نے لوٹا؟
 
شمولیت
نومبر 03، 2015
پیغامات
103
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
37
فلسطین میں اسرائیل کے خلاف لڑنے والے حماس کے خلاف بھی داعش نظر آتی ہے۔
افسوس تمہاری عقل پر؟
ایک طرف تو موصوف لکهتے ہے کہ فرانس نے فلسطین کی حمایت کی. اسکی سزا دولت اسلامیہ کی شکل میں اسرائیل نے دی.یعنی دولت اسلامیہ إسرائيل کے لیے کام کرتی ہے.
او مسڑ تضاد!
فرانس فلسطين کی حمایت کرے.تو بهی قصور وار "دولت اسلامیہ"
اور حماس اسرائیل کو تسلیم کرے.تو بهی قصور وار"دولت اسلامیہ"

حماس کے مرکزی رہنما احمد یوسف نے اس بیان کو صحیح قرار دیدیا ہے جو ترکی وزیر خارجہ نے دیا تھا کہ حماس عنقریب اسرائیل کو تسلیم کرلے گی۔
حماس کے مرکزی رہنما احمد یوسف جو حماس حکومت کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے مشیر بھی ہے، نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ سیاسی مصالحت ہونے اور فلسطینی مملکت کے قیام کے بعد یقینی طور پر اسرائیل کو تسلیم کرلیا جائے گا۔
حماس کے مرکزی رہنما احمد یوسف کی زبانی حماس کا اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بابت دیئے جانے والے بیان کی ویڈیو یہاں سے دیکھیں:
 
شمولیت
نومبر 03، 2015
پیغامات
103
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
37
کشمیر میں حریت لیڈر سید علی گیلانی ریلی نکالتے ہیں تو انکی ریلی میں بھی نجانے کہاں سے داعش کے جھنڈے نظرآ جاتے ہیں،

حتٰی کہ سید علی گیلانی کو میڈیا پر بیان دے کر اپنی پوزیشن واضح کرنا پڑتی ہے کہ داعش کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے اور ہم ان کو گمراہ سمجھتے ہیں۔
سید علی گیلانی جیسے بریلوی کے تو "توحیدی جھنڈے"دیکه کر طوطے اڑانا کوئی عجیب امر نہیں ہے.اسطرح کا حال تو ہر دور کے اہل بدعت کا ہوتا ہی ہے.اور الزام تراشیاں اہل بدعت کا وطیرا رہی ہیں.
 
شمولیت
نومبر 03، 2015
پیغامات
103
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
37
داعش سینکڑوں گاڑیوں کے قافلوں کے ساتھ ہالی ووڈ لیول کی پروڈکشن عراق کے کھلے صحراؤں میں کرے گی لیکن مزے کی بات دیکھیے کہ نہ کوئی ڈرون انکو نشانہ بناتا ہے اور نہ ہی کوئی امریکی جنگی جہاز ان پر بمباری کرتا ہے۔
ہاں ڈرون میں تو صرف عثمان صاحب اور انکے ہم خیال ہی مارے جاتے ہیں.
ویسے یہ تو بتائیں کہ۔
شیخ مقبول تقبلہ الله
شیخ ابو سیاف تقبلہ اللہ
شیخ جلال الدین تقبلہ اللہ
اور ابو سعید تقبلہ اللہ
کے بارے آپکا کیا خیال ہے؟
کیا انکی شہادتین ڈورن حملوں میں نہیں ہوئیں.
موصوف کو تو صحیح جهوٹ بولنا بهی نہیں آتا۔؟
 
شمولیت
نومبر 03، 2015
پیغامات
103
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
37
پھر ایک دن ہوتا یہ ہے کہ داعش فرانس میں نہتے لوگوں پر اسلام کے نام پر حملہ کر دیتی ہے۔ غیر مسلح بچے، بوڑھے، عورتیں مار دیئے جاتے ہیں۔ ذرا ذہن میں رکھیے گا یہ حملہ فرانس کی کسی فوجی تنصیبات پر نہیں ہوا جیسا کہ داعش کا جواز تھا کہ یہ حملہ فرانس کی شام میں بمباری کے ردعمل میں کیا گیا۔ اگر واقعی بدلہ ہی لینا تھا تو حملہ فرانس کے کسی فوجی اڈے پر ہونا چاہیئے تھا لیکن حملہ ہوا نہتے لوگوں پر اور نام استعمال ہوا اسلام کا، تعلیمات بدنام ہوئیں پیغمبر ہادی عالم صلی اللہ علیہ وآل وسلم کی، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وآل وسلم نے دوران جنگ نہتے لوگوں بچوں، عورتوں، بوڑھوں کے قتل سے منع فرمایا ہے۔
کیا موصوف نے جو موقف یہاں بیان کیا ہے.ممبئی حملوں کو بھی اسی میں دیکھتے ہیں. یا پهر منافقت آڑے آجاتی ہے.
کیا ممبئی حملے کسی فوجی تنصیبات پر ہوئے تھے؟
کیا ممبئی حملے کسی فوجی اڈے پر ہوئے؟
کیا ممبئی حملوں میں غیر مسلح بچے، بوڑھے، عورتیں نہیں مارئیں گئی؟
 
Top