• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فرض غسل کے طریقہ پر ایک مقلد مفتی کا فتوی

شمولیت
جولائی 21، 2017
پیغامات
37
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
11
⁉ سوال # 151364

کیا اگر ماضی میں کسی حنفی عامی کو غسل کے فرائض معلوم نہ تھے تو کیا ان نمازوں کی قضاء کرنی ہوگی کیونکہ ائمہ کرام کے مابین اختلاف ہے تو معاملہ میں کچھ تخفیف ہے یا نہیں؟

Published on: May 25, 2017

❗ جواب # 151364

بسم الله الرحمن الرحيم


Fatwa: 1095-963/sn=8/1438



احناف کے نزدیک غسل جنابت میں کلی کرنا، ناک میں پانی ڈالنا اور پورے بدن پر پانی بہانا فرض ہے، اگر کسی شخص نے جہالت یا کسی اور وجہ سے ان میں سے کسی ایک فرض کو چھوڑدیا تو اس کا غسل صحیح نہیں ہوا اور اس غسل سے پڑھی ہوئی نمازیں بھی صحیح نہیں ہوئیں، ان کی قضا ضروری ہے، کلی کرنے اور ناک میں پانی ڈالنے کے سلسلے میں بعض ائمہ کے اختلاف کا پایا جانا اس کے لیے باعثِ تخفیف نہیں ہے؛ البتہ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ غسل جنابت کے لیے شرعاً نیت ضروری نہیں ہے اور نہ ہی یہ ضروری ہے کہ ایک ہی مجلس میں تینوں فرائض پائے جائیں؛ اس لیے اگر کسی نے دوارنِ غسل (مثلاً) کلی کرنا بھول گیا یا جہالت کی وجہ سے قصداً چھوڑدیا؛ لیکن اس نے اس غسل کے بعد نماز کے لیے وضو کرتے وقت یا کسی اور ضرورت کے تحت اچھی طرح کلی کرلی تو اس سے غسل کا فرض بھی ادا ہوجائے گا؛ لہٰذا اس کے بعد پڑھی ہوئی نمازیں پاکی کی حالت میں پڑھی ہوئی شمار ہوں گی۔



واللہ تعالیٰ اعلم


دارالافتاء،

دارالعلوم دیوبند
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,410
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
سوال کرنے والے نے حنفی عامی کے متعلق سوال کیا ہے، اور مفتی صاحب نے فقہ حنفی کے اعتبار سےجواب دیا ہے!
اس فتوی میں اہل الحدیث کا ان تین امور سے اختلاف ہے!


(1): غسل کے لئے نیت کا لازم و ضروری نہ ہوا
اہل حدیث کے نزدیک نیت لازم ہے
(2): غسل کے ارکان میں اتصال یعنی پے در پے کا نہ ہونا
اہل حدیث کے نزدیک ترتیب اور ارکان غسل کا پے در پے ہونا لازم ہے، الا یہ کہ کوئی شخص بھول جائے! تو اس بھولے ہوئے کو ادا کرنا کفایت کرتا ہے!
(3): جہالت کی وجہ سے یعنی غسل کا درست شرعی طریقہ معلوم نہ ہونے کی وجہ سے نماز کا نہ ہونا، اور ان نمازوں کی قضا ادائیگی کا لازم و ضروری ہونا!
اہل الحدیث کے نزدیک ایسی صورت میں تمام نمازوں کی قضا لازم نہیں، بلکہ صرف توبہ کفایت کرتی ہے!

باقی ان امور پر دلائل مطلوب ہوں تو مطلع کیجئے گا!
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
سوال کرنے والے نے حنفی عامی کے متعلق سوال کیا ہے، اور مفتی صاحب نے فقہ حنفی کے اعتبار سےجواب دیا ہے!
اس فتوی میں اہل الحدیث کا ان تین امور سے اختلاف ہے!


(1): غسل کے لئے نیت کا لازم و ضروری نہ ہوا
اہل حدیث کے نزدیک نیت لازم ہے
(2): غسل کے ارکان میں اتصال یعنی پے در پے کا نہ ہونا
اہل حدیث کے نزدیک ترتیب اور ارکان غسل کا پے در پے ہونا لازم ہے، الا یہ کہ کوئی شخص بھول جائے! تو اس بھولے ہوئے کو ادا کرنا کفایت کرتا ہے!
(3): جہالت کی وجہ سے یعنی غسل کا درست شرعی طریقہ معلوم نہ ہونے کی وجہ سے نماز کا نہ ہونا، اور ان نمازوں کی قضا ادائیگی کا لازم و ضروری ہونا!
اہل الحدیث کے نزدیک ایسی صورت میں تمام نمازوں کی قضا لازم نہیں، بلکہ صرف توبہ کفایت کرتی ہے!

باقی ان امور پر دلائل مطلوب ہوں تو مطلع کیجئے گا!
بتا دیجیے۔
 
Top