• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فرض نمازوں کے بعد مسنون اذکار صرف صحیح احادیث کی روشنی میں ۔

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,998
ری ایکشن اسکور
9,798
پوائنٹ
722
آج کل عام طورسے مساجد میں فرض نماز کے بعد دعاؤں کا جوبورڈ لگاہوا نظر آتاہے اس میں تمام تراچھائیوں کے باوجود،درج ذیل دوبڑی خرابیاں ہیں :
اول:
اس میں بعض ایسے ثابت شدہ اذکار کو نظر اندازکردیا گیا ہے جن کاثبوت بخاری ومسلم کی احادیث میں ہے ،مثلا دیکھئے اگلے مراسلہ میں نمبرات (1) ، (6) اور (8) ۔
دوم:
اس میں بعض ایسے اذکار شامل کرلئے گئے ہیں جو صحیح احادیث سے ثابت نہیں بلکہ ضعیف سندوں سے منقول ہیں دیکھئے تیسرا مراسلہ۔

ذیل میں ہم صرف وہ اذکار ودعائیں نقل کرتے ہیں جن کا فرض نمازوں کے بعد پڑھنا صحیح احادیث سے ثابت ہے۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,998
ری ایکشن اسکور
9,798
پوائنٹ
722
1

اللَّهُ أَكْبَرُ
اللہ سب سے بڑا ہے
[صحیح البخاری:ـکتاب الاذان:باب الذکربعدالصلاة،رقم842،مسلم ،رقم583(١)

2
أَسْتَغْفِرُ اللهَ ، أَسْتَغْفِرُ اللهَ ، أَسْتَغْفِرُ اللهَ ، اللهُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْكَ السَّلَامُ، تَبَارَكْتَ ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ
میں اللہ سے بخشش طلب کرتا ہوں (تین مرتبہ ) ائے اللہ ! تو ہی سلامتی والا ہے اور تیری طرف ہی سلامتی ہے ، تو بابرکت ہے ائے بزرگی اور عزت والے
[مسلم:ـکتاب المساجد ومواضع الصلوٰة:استحباب الذکربعد الصلوٰة وبیان صفتہ،حدیث نمبر 591]۔

3
سُبْحَانَ اللَّهِ (33دفعہ)۔ الْحَمْدُ لِلَّهِ(33دفعہ)۔ اللَّهُ أَكْبَرُ (34دفعہ)
اللہ پاک ہے ، تمام تعریفات اللہ کے لیے ہیں ،اللہ سب سے بڑا ہے
[مسلم:کتاب المساجد ومواضع الصلوٰة:استحباب الذکربعد الصلوٰة وبیان صفتہ ،حدیث نمبر٥٩٦]۔
یا

اللَّهُ أَكْبَرُ صرف 33دفعہ ہی پڑھے اور 100 کی عدداس دعاء سے پوری کرے:
لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ، اسی کے لئے بادشاہت ہے ، اور اس کے لیے تمام تعریفات اور وہ ہر چیز پر قادر ہے-
[مسلم:ـکتاب المساجد...:استحباب الذکربعد الصلوٰة وبیان صفتہ ،حدیث نمبر٥٩٧]۔

4
لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، لَهُ المُلْكُ، وَلَهُ الحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، اللَّهُمَّ لاَ مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلاَ مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلاَ يَنْفَعُ ذَا الجَدِّ مِنْكَ الجَدُّ
اﷲ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اُسی کی بادشاہی ہے اور اسی کے لیے ستائش ہے، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اے اﷲ تو جو چیز دے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جس چیز کو تو روک لے اس کو کوئی دینے والا نہیں اور کسی کوشش کرنے والے کی کوشش تیرے مقابلے میں سود مند نہیں۔
[بخاری:ـکتاب الاذان:باب الذکر بعدالصلوٰة،حدیث نمبر844]۔

5
لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَلَا نَعْبُدُ إِلَّا إِيَّاهُ، لَهُ النِّعْمَةُ وَلَهُ الْفَضْلُ، وَلَهُ الثَّنَاءُ الْحَسَنُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ
اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ، اسی کے لئے بادشاہت ہے ، اور اس کے لیے تمام تعریفات اور وہ ہر چیز پر قادر ہے ،اللہ کی توفیق و مدد کے بغیر ، گناہ سے بچنے کی طاقت اور نیکی کرنے کی قوت نہیں ، اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں ، ہم اس کی عبادت کرتے ہیں ، اسی کے لئے فضل ہے اور بہترین ثنا (تعریف ) اسی کے لیے ہے ، اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں ، ہم اسی کے لیے عبادت کو خالص کرنے والے ہیں اگرچہ کافروں کو ناپسند ہو
[مسلم:ـکتاب المساجد ومواضع الصلوٰة:استحباب الذکربعد الصلوٰة وبیان صفتہ،حدیث نمبر594]۔

6
اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الجُبْنِ، وَأَعُوذُ بِكَ أَنْ أُرَدَّ إِلَى أَرْذَلِ العُمُرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الدُّنْيَا، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ القَبْرِ
اے اللہ! میں بزدلی سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور میں ذلت (بڑھاپے) کی زندگی کی طرف لوٹائے جانے سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور دنیا کے فتنے سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور عذابِ قبر سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔
[بخاری :ـکتاب الجھاد والسیر:باب مایعوذ من الجبن،حدیث نمبر2822، صحیح ابن حبان رقم 2024]۔

7

اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَى ذِكْرِكَ، وَشُكْرِكَ، وَحُسْنِ عِبَادَتِكَ
اے اللہ اپنا ذکر کرنے ، شکر کرنے اور بہترانداز میں تیری عبادت کرنے میں میری مدد فرما
[أبوداؤد:ـکتاب الصلوٰة:باب فی الاستغفار،حدیث نمبر1522بسندصحیح]۔

8

رَبِّ قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَكَ
اے پروردگار تو آخرت کے دن اپنے عذاب سے مجھے بچا۔
[مسلم:كتاب صلاة المسافرين وقصرها:باب استحباب يمين الإمام رقم 709 (٢) مسندالرویانی:رقم 285 بسندصحیح]۔

9

قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ (١) مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ (٢) وَمِنْ شَرِّ غَاسِقٍ إِذَا وَقَبَ (٣) وَمِنْ شَرِّ النَّفَّاثَاتِ فِي الْعُقَدِ (٤) وَمِنْ شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ (٥)
ائے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کہہ دیجئے میں صبح کے رب کی پناہ میں آتا ہوں ، ہر اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کی ، اور اندھیری رات کی تاریکی سے جب وہ چھا جائے ، اور گرہوں میں پھونک مارنے والیوں کے شر سے ، اور حسد کرنے والے کے شر سے جب وہ حسد کرنے لگے​

10

قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ (١) مَلِكِ النَّاسِ (٢) إِلَهِ النَّاسِ (٣) مِنْ شَرِّ الْوَسْوَاسِ الْخَنَّاسِ (٤) الَّذِي يُوَسْوِسُ فِي صُدُورِ النَّاسِ (٥) مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ (٦)
ائے نبی صلی اللہ علیہ وسم کہہ دیجئے میں لوگوں کے رب کی پناہ میں آتا ہوں ، لوگوں کے مالک کی ، لوگوں کے معبود کی ، وسوسہ ڈالنے والے پیچھے ہٹ جانے والے (شیطان) کے شر سے ، جولوگوں کے سینوں میں وسوسہ ڈالتا ہے ، جنوں میں سے ہو یا انسانوں میں سے ہے
[ترمذی:ـکتاب فضائل القرآن:باب ماجاء فی المعوذتین،حدیث نمبر2903 صحیح بالشواھد]۔


__________
(١) عصرحاضر کے بعض اہل علم کا بخاری ومسلم کی اس متفق علیہ روایت کے متن پرجرح کرنا مردود ہے ، نیز متقدمین میں سے کسی نے بھی اس روایت پر کوئی تنقید نہیں کی ہے۔
(٢) عصرحاضر کے بعض اہل علم کا صحیح مسلم کی اس روایت کو شاذ قرار دینا غیر درست ہے متقدمین میں سے کسی نے بھی صحیح مسلم کی اس روایت پرکلام نہیں کیا ہے یعنی اس روایت کو تلقی بالقبول حاصل ہے۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,998
ری ایکشن اسکور
9,798
پوائنٹ
722
اس موقع پر درج ذیل دعائیں صحیح سندوں سے ثابت نہیں ۔

الف:
اللَّهُمَّ أَجِرْنِي مِنَ النَّارِ »[سنن أبي داود 4/ 320 رقم 5079 واخرجہ غیرہ من طریق الحارث بہ]۔

اس کی سند ضعیف ہے ، علامہ البانی رحمہ اللہ نے بھی اس حدیث کو ضعیف قراردیا ہے دیکھئے [سلسلة الأحاديث الضعيفة والموضوعة وأثرها السيئ في الأمة 4/ 127 رقم1624 ] ۔
شیخ شعیب ارنؤوط نے بھی اسے ضعف قراردیاہے[تحقیق مسنداحمد:2344]۔
مزید تفصیل کے لئے دیکھئے : حدیث (اللهم أجرني من النار) کی تحقیق۔

ب:
اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ عِلْمًا نَافِعًا، وَرِزْقًا طَيِّبًا، وَعَمَلًا مُتَقَبَّلًا[سنن ابن ماجه 1/ 298 رقم 925]۔
اس کی سندمیں ایک راوی ''مولی ام سلمہ ''مجہول ہے، لہٰذایہ سند ضعیف ہے،اورالمعجم الصغیروغیرہ میں اس کاجودوسراطریق ہے وہ بھی منکر ہے ۔
روایت کوامام بوصیری (مصباح الزجاجة للبوصيري: 1/ 114) امام شوکانی (نیل الاوطار: 2/ 350)، شیخ ابن عثیمین (مجموع فتاوی ورسال ابن عثیمین :13/ 277)نے رحمہم اللہ نے ضعیف کہاہے، مسند ابی یعلی کے محقق نے بھی اسے ضعیف قراردیاہے ، [مسند ابی یعلی: تحت الرقم6930]۔
مزید تفصیل کے لئے دیکھئے: (اللهم إني أسألك علما نافعا۔۔) والی روایت کی استنادی حالت۔

ج:
لا اله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك، وله الحمد، يحيى ويميت، بيده الخير، وهو على كل شيء قدير [مسند أحمد رقم 17990].
اس روایت کامرکزی راوی ''شہربن حوشب ''ہے یہ کثیرالاوہام ہے [تقریب ٢٨٣٠] اوراس حدیث کی روایت میں وہ سند اورمتن دونوں اعتبارسے اضطراب کا شکار ہوا ہے لہٰذااس کی یہ روایت قابل قبول نہیں ہوسکتی اوراس روایت کے دیگرجتنے بھی طرق ہیں سب کے سب سخت ضعیف ہیں ۔
امام دارقطنی (العلل:6/ 248)اورامام ابن رجب (فتح الباری:7/ 428) رحمہمااللہ نے اسے ضعیف قراردیا ہے۔
مزید تفصیل کے لئے دیکھئے: فجرومغرب کے بعد دس بار لا الاہ الاللہ۔۔۔ پڑھنے سے متعلق روایات کاجائزہ۔۔

د:
قراۃ آیۃ الکرسی: [ النسائي في عمل اليوم والليلة (رقم 100)]۔
یہ روایت بھی ثابت نہیں ہے ۔
امام دارقطنی(اللآلىء المصنوعة في الأحاديث الموضوعة: 1/ 210 نیز دیکھیں : الموضوعات لابن الجوزي 1/ 244 ، ایضا تخريج احاديث إحياء علوم الدين رقم 1106 )امام نووی (المجموع:3/ 486)شیخ الاسلام ابن تیمیہ (مجموع الفتاوی :22/ 508)ابن الجوزی (الموضوعات لابن الجوزی:1/ 244)امام ذہبی (میزان:3/ 532)اورعلامہ معلمی (الفوائد المجموعہ:ص299)رحمہم اللہ نے ضعیف قراردیاہے۔
مزید تفصیل کے لئے دیکھئے:ہرنمازکے بعدآیۃ الکرسی پڑھنے سے متعلق روایات کاجائزہ۔

ھ:
سورۃ الاخلاص:
فرض نمازوں کے بعد سورۃ الاخلاص پڑھنے کوئی بھی صحیح روایت موجود نہیں ۔
مزید تفصیل کے لئے دیکھئے: فرض نمازوں کے بعد سورہ اخلاص پڑھنا ثابت نہیں۔

علامہ البانی رحمہ اللہ کے درس سے ایک سوال وجواب ملاحظہ ہو:
السائل:
هل ثبت أن النبى صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّم أنه كان يقرأ الإخلاص دبر كل صلاة كالمعوذات وآية الكرسى؟
الشيخ: لا
السائل:
لم يثبت، بعد صلاة الفجر وبعد صلاة المغرب
الشيخ: أى صلاة، لم تثبت

[الهدى والنور 70/ 13 مفرغ]
 

Muhammad Waqas

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 12، 2011
پیغامات
356
ری ایکشن اسکور
1,596
پوائنٹ
139
ج:
لا اله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك، وله الحمد، يحيى ويميت، بيده الخير، وهو على كل شيء قدير [مسند أحمد رقم 17990].
اس روایت کامرکزی راوی ''شہربن حوشب ''ہے یہ کثیرالاوہام ہے [تقریب ٢٨٣٠] اوراس حدیث کی روایت میں وہ سند اورمتن دونوں اعتبارسے اضطراب کا شکار ہوا ہے لہٰذااس کی یہ روایت قابل قبول نہیں ہوسکتی اوراس روایت کے دیگرجتنے بھی طرق ہیں سب کے سب سخت ضعیف ہیں ۔
امام دارقطنی (العلل:6/ 248)اورامام ابن رجب (فتح الباری:7/ 428) رحمہمااللہ نے اسے ضعیف قراردیا ہے۔


د:
]قراۃ آیۃ الکرسی:] [ النسائي في عمل اليوم والليلة (رقم 100)]۔
یہ روایت بھی ثابت نہیں ہے ۔
امام دارقطنی(الموضوعات لابن الجوزی:1/ 244)امام نووی (المجموع:3/ 486)شیخ الاسلام ابن تیمیہ (مجموع الفتاوی :22/ 508)ابن الجوزی (الموضوعات لابن الجوزی:1/ 244)امام ذہبی (میزان:3/ 532)اورعلامہ معلمی (الفوائد المجموعہ:ص299)رحمہم اللہ نے ضعیف قراردیاہے۔
جزاک اللہ خیرا شیخ۔
شیخ اگر ہو سکے تو ملون موضوعات پر اپنی مفصل تحقیق سے نوازیں۔
١-کیا شہر بن حوشب کی یہ خاص روایت ہی نا قابل قبول ہے یا کثیرالاوہام ہونے کی وجہ سے یہ راوی مطلقا ضعیف ہے۔کیونکہ شہر بن حوشب کی توثیق کو شیخ اعظم المبارکی نے ثابت کیا ہے۔(ماہنامہ الحدیث شمارہ نمبر ٦٣،ص ٣٧، مقالات الحدیث ،٣٥٠)
٢-آیۃ الکرسی والی روایت کو بھی شیخ زبیر علی زئی حفظہ اللہ نے حسن کہا ہے۔(فتاویٰ علمیہ ،جلد اول،ص ٤٦٨)
آپ کی علمی گفتگو کا انتظار رہے گا۔
جزاک اللہ خیرا
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
کفایت اللہ صاحب! یہ بتائیے کہ
الف:
اللَّهُمَّ أَجِرْنِي مِنَ النَّارِ »[سنن أبي داود 4/ 320 رقم 5079 واخرجہ غیرہ من طریق الحارث بہ]۔

اس کی سند ضعیف ہے ، علامہ البانی رحمہ اللہ نے بھی اس حدیث کو ضعیف قراردیا ہے دیکھئے [سلسلة الأحاديث الضعيفة والموضوعة وأثرها السيئ في الأمة 4/ 127 رقم1624 ] ۔
شیخ شعیب ارنؤوط نے بھی اسے ضعف قراردیاہے[تحقیق مسنداحمد:2344]۔
مزید تفصیل کے لئے دیکھئے : حدیث (اللهم أجرني من النار) کی تحقیق۔
کیا اس سے مراد یہ دعا فجر اور مغرب کی نمازوں کے بعد سات سات بار پڑھنا ہے۔

ب:
اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ عِلْمًا نَافِعًا، وَرِزْقًا طَيِّبًا، وَعَمَلًا مُتَقَبَّلًا[سنن ابن ماجه 1/ 298 رقم 925]۔
اس کی سندمیں ایک راوی ''مولی ام سلمہ ''مجہول ہے، لہٰذایہ سند ضعیف ہے،اورالمعجم الصغیروغیرہ میں اس کاجودوسراطریق ہے وہ بھی منکر ہے نیزسفیان الثوری رحمہ اللہ کا عنعنہ بھی ہے۔
روایت کوامام بوصیری (مصباح الزجاجة للبوصيري: 1/ 114) امام شوکانی (نیل الاوطار: 2/ 350)، شیخ ابن عثیمین (مجموع فتاوی ورسال ابن عثیمین :13/ 277)نے رحمہم اللہ نے ضعیف کہاہے، مسند ابی یعلی کے محقق نے بھی اسے ضعیف قراردیاہے ، [مسند ابی یعلی: تحت الرقم6930]۔
مزید تفصیل کے لئے دیکھئے: (اللهم إني أسألك علما نافعا۔۔) والی روایت کی استنادی حالت۔
کیا اس سے مراد فجر کی نماز سے بعد پڑھنا ہے؟

د:
قراۃ آیۃ الکرسی: [ النسائي في عمل اليوم والليلة (رقم 100)]۔
یہ روایت بھی ثابت نہیں ہے ۔
امام دارقطنی(الموضوعات لابن الجوزی:1/ 244)امام نووی (المجموع:3/ 486)شیخ الاسلام ابن تیمیہ (مجموع الفتاوی :22/ 508)ابن الجوزی (الموضوعات لابن الجوزی:1/ 244)امام ذہبی (میزان:3/ 532)اورعلامہ معلمی (الفوائد المجموعہ:ص299)رحمہم اللہ نے ضعیف قراردیاہے۔
یعنی ہر نماز کے بعد آیت الکرسی نہیں پڑھنی چاہیے، ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ ہر فرض نماز کے بعد آیت الکرسی پڑھنے والے کے اور جنت کے درمیان صرف موت ہے۔کیا یہ اسی حدیث کی سند ہے جس کا مفہوم میں بیان کر رہا ہوں۔

ھ:
سورۃ الاخلاص:
فرض نمازوں کے بعد سورۃ الاخلاص پڑھنے کوئی بھی صحیح روایت موجود نہیں ۔

علامہ البانی رحمہ اللہ کے درس سے ایک سوال وجواب ملاحظہ ہو:
السائل:
هل ثبت أن النبى صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّم أنه كان يقرأ الإخلاص دبر كل صلاة كالمعوذات وآية الكرسى؟
الشيخ: لا
السائل:
لم يثبت، بعد صلاة الفجر وبعد صلاة المغرب
الشيخ: أى صلاة، لم تثبت

[الهدى والنور 70/ 13 مفرغ]
یعنی ہر فرض نماز کے بعد معوذتین کے ساتھ سورۃ اخلاص ثابت نہیں ہے۔

اس تمام باتوں کا ضرور جواب دیں، کیونکہ ہم برسوں سے یہ عمل کر رہے ہیں، اگر ہم غلطی پر ہیں تو رجوع کر سکیں۔جزاک اللہ خیرا
 

ابن خلیل

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 03، 2011
پیغامات
1,383
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
332
جزاک الله خیرا کفایت اللہ بھائی
ہمارے ذہن میں جو سوال اے تھے وہ Muhammad Waqas بھائی اور محمد ارسلان بھائی نے پوچھ لئے

آپ کے مفصل تحقیقی جواب کا انتظار رہےگا ان شاء الله
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,998
ری ایکشن اسکور
9,798
پوائنٹ
722
جزاک اللہ خیرا شیخ۔
شیخ اگر ہو سکے تو ملون موضوعات پر اپنی مفصل تحقیق سے نوازیں۔
١-کیا شہر بن حوشب کی یہ خاص روایت ہی نا قابل قبول ہے یا کثیرالاوہام ہونے کی وجہ سے یہ راوی مطلقا ضعیف ہے۔کیونکہ شہر بن حوشب کی توثیق کو شیخ اعظم المبارکی نے ثابت کیا ہے۔(ماہنامہ الحدیث شمارہ نمبر ٦٣،ص ٣٧، مقالات الحدیث ،٣٥٠)
٢-آیۃ الکرسی والی روایت کو بھی شیخ زبیر علی زئی حفظہ اللہ نے حسن کہا ہے۔(فتاویٰ علمیہ ،جلد اول،ص ٤٦٨)
آپ کی علمی گفتگو کا انتظار رہے گا۔
جزاک اللہ خیرا
شہر بن حوشب مختلف فیہ راوی ہے اس کی توثیق و تضعیف پر بہت سارے مقالے لکھے جاچکے ہیں مثلا دیکھئے العرف المطيب في بيان حال شهر بن حوشب اسی طرح شیخ عمرو عبدالمنعم سلیم رحمہ اللہ نے بھی اپنی کسی کتاب میں اس کی توثیق پر طویل بحث کی ہے اور اقرب الی الصواب بات یہی معلوم ہوتی ہے کہ یہ عام حالات میں حسن الحدیث ہے لیکن چونکہ اس کے حافظہ پرجرح ہوئی ہے لہٰذا جہاں قرائن سے معلوم ہوجائے کہ اس نے حفظ میں کوتاہی کی ہے وہاں اس کی روایت قطعا قابل قبول نہ ہوگی ، متعلقہ روایت کے بیان میں یہ جس طرح اضطراب کا شکار ہوا ہے اس طرح کا اضطراب کسی بالاتفاق ثقہ راوی سے صادر ہو تو بھی روایت غیرمعتبرہوجائے گی چہ جائے کہ معاملہ شہر بن حوشب کا ہو جس کے حافظہ پر محدثین کی ایک جماعت نے کلام کیا ہے۔

جہاں تک ایۃ الکرسی والی روایت کا معاملہ ہے تو صرف حافظ زبیرعلی زئی حفظہ اللہ ہی نہیں بلکہ اور بھی متعدد لوگوں نے اس کی تحسین کی ہے مگر محدثین کی ایک جماعت نے اسے ضعیف قرار دیا معاصرین میں علامہ معلمی رحمہ اللہ کا رجال میں جو مقام ہے وہ کسی سے مخفی نہیں انہوں نے بھی اس روایت کو ضعیف قرار دیا ہے دلائل کی روشنی میں ہمیں تضعیف والا قول ہی راجح معلوم ہوتا ہے تفصیل کسی الگ موضوع میں پیش کردی جائے گی۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,998
ری ایکشن اسکور
9,798
پوائنٹ
722
کیا اس سے مراد یہ دعا فجر اور مغرب کی نمازوں کے بعد سات سات بار پڑھنا ہے۔
جی ہاں اور یہ روایت ضعیف ہے جیساکہ محولہ لنک میں تفصیل موجود ہے۔

کیا اس سے مراد فجر کی نماز سے بعد پڑھنا ہے؟
جی ہاں اور یہ روایت بھی ضعیف ہے جیساکہ محولہ لنک میں تفصیل موجود ہے۔

یعنی ہر نماز کے بعد آیت الکرسی نہیں پڑھنی چاہیے، ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ ہر فرض نماز کے بعد آیت الکرسی پڑھنے والے کے اور جنت کے درمیان صرف موت ہے۔کیا یہ اسی حدیث کی سند ہے جس کا مفہوم میں بیان کر رہا ہوں۔
فرض نمازوں کے بعد آیت الکرسی پڑھنے سے متعلق جس قدر بھی احادیث ہیں سب کی سب ضعیف ہیں ۔

یعنی ہر فرض نماز کے بعد معوذتین کے ساتھ سورۃ اخلاص ثابت نہیں ہے۔
جی ہاں معوذتین کے ساتھ سورہ اخلاص کاثبوت نہیں ہے اس پر بھی مفصل بحث کسی الگ تھریڈ میں پیش کی جائے گی ۔
 

Muhammad Waqas

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 12، 2011
پیغامات
356
ری ایکشن اسکور
1,596
پوائنٹ
139
شہر بن حوشب مختلف فیہ راوی ہے اس کی توثیق و تضعیف پر بہت سارے مقالے لکھے جاچکے ہیں مثلا دیکھئے العرف المطيب في بيان حال شهر بن حوشب اسی طرح شیخ عمرو عبدالمنعم سلیم رحمہ اللہ نے بھی اپنی کسی کتاب میں اس کی توثیق پر طویل بحث کی ہے اور اقرب الی الصواب بات یہی معلوم ہوتی ہے کہ یہ عام حالات میں حسن الحدیث ہے لیکن چونکہ اس کے حافظہ پرجرح ہوئی ہے لہٰذا جہاں قرائن سے معلوم ہوجائے کہ اس نے حفظ میں کوتاہی کی ہے وہاں اس کی روایت قطعا قابل قبول نہ ہوگی ، متعلقہ روایت کے بیان میں یہ جس طرح اضطراب کا شکار ہوا ہے اس طرح کا اضطراب کسی بالاتفاق ثقہ راوی سے صادر ہو تو بھی روایت غیرمعتبرہوجائے گی چہ جائے کہ معاملہ شہر بن حوشب کا ہو جس کے حافظہ پر محدثین کی ایک جماعت نے کلام کیا ہے۔

جہاں تک ایۃ الکرسی والی روایت کا معاملہ ہے تو صرف حافظ زبیرعلی زئی حفظہ اللہ ہی نہیں بلکہ اور بھی متعدد لوگوں نے اس کی تحسین کی ہے مگر محدثین کی ایک جماعت نے اسے ضعیف قرار دیا معاصرین میں علامہ معلمی رحمہ اللہ کا رجال میں جو مقام ہے وہ کسی سے مخفی نہیں انہوں نے بھی اس روایت کو ضعیف قرار دیا ہے دلائل کی روشنی میں ہمیں تضعیف والا قول ہی راجح معلوم ہوتا ہے تفصیل کسی الگ موضوع میں پیش کردی جائے گی۔
جزاک اللہ خیرا۔
بہت بہت شکریہ شیخ محترم ۔
تفصیل کا بھی بے تابی سے انتظار رہے گا۔
 
Top