• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فرقہ واریت کا خاتمہ کیسے؟ ڈاکٹر فرحت ہاشمی حفظہا اللہ

آزاد

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
363
ری ایکشن اسکور
919
پوائنٹ
125
[FONT="Al_Mushaf"]بِسْمِ اللَّـهِ الرَّ‌حْمَـٰنِ الرَّ‌حِيمِ() [/FONT]
وَقَالُوا لَن يَدْخُلَ الْجَنَّةَ إِلَّا مَن كَانَ هُودًا أَوْ نَصَارَ‌ىٰ ۗ تِلْكَ أَمَانِيُّهُمْ ۗ قُلْ هَاتُوا بُرْ‌هَانَكُمْ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ ﴿١١١﴾ بَلَىٰ مَنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ لِلَّـهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ فَلَهُ أَجْرُ‌هُ عِندَ رَ‌بِّهِ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ ﴿١١٢﴾وَقَالَتِ الْيَهُودُ لَيْسَتِ النَّصَارَ‌ىٰ عَلَىٰ شَيْءٍ وَقَالَتِ النَّصَارَ‌ىٰ لَيْسَتِ الْيَهُودُ عَلَىٰ شَيْءٍ وَهُمْ يَتْلُونَ الْكِتَابَ ۗ كَذَٰلِكَ قَالَ الَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ مِثْلَ قَوْلِهِمْ ۚ فَاللَّـهُ يَحْكُمُ بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ ﴿١١٣﴾

ان کا کہنا ہے کہ کوئی شخص جنت میں نہ جائے گا جب تک کہ وہ یہودی نہ ہو یا عیسائیوں کے خیال کے مطابق عیسائی نہ ہو۔ یہ ان کی تمنائیں ہیں۔اللہ تعالیٰ نے تو ان سب کو مسلمان بنایا تھا۔ لیکن یہ فرقوں میں بٹ گئے۔ انہوں نے اپنے فرقہ وارانہ نام رکھ لیے۔کسی نے یہودی کہنا شروع کردیا اور کسی نے عیسائی کہنا شروع کردیا۔ اورجو کچھ یہ اصل میں تھے یا جو کچھ انہیں بنایاگیا تھا ، اسے یہ بھول گئے۔[ هُوَ سَمَّاكُمُ الْمُسْلِمينَ (الحج : 78)]اس نے تمہارا نام مسلمان رکھا ہے اس سے پہلے بھی اور اس دین میں بھی۔ لیکن یہ اپنی مسلمانیت کو بھول کریہودیت اور عیسائیت میں کھو گئے۔اور پھر ان کا خیال کیا تھا کہ کوئی شخص جنت میں نہیں جاسکتاجب تک کہ وہ ان کے فرقے سے تعلق نہ رکھتا ہو۔فرمایا: یہ ان کی تمنائیں ہیں، ان کے خیالات ہیں، ان کی سوچ ہے۔ ان سے کہو: اپنی دلیل پیش کرو اگر تم اپنے دعوے میں سچے ہو۔

جنت کس کےلیے؟:
آج آپ دیکھیں کہ مسلمانوں کا بھی یہی حال ہے۔بعض اوقات مختلف گروہوں کے لوگ کیا سمجھتے ہیں کہ جنت صرف ہمارے لیے ہے، یا ہماری پارٹی یا ہمارے گروہ کےلیے ہے۔دوسرا تو کوئی اس میں جانہیں سکتا۔ کہاں لکھا ہے قرآن وسنت یا حدیث میں کہ فلاں نام کا جو فرقہ ہوگا یا فلاں نام سے جو منسوب فرقہ ہوگا، صرف وہی جنت میں جائے گا۔ ایسی کوئی تعلیم ہمارے دین میں نہیں ملتی۔نبی ﷺ کا کون سا فرقہ تھا۔صحابہ کرام کا کون سا فرقہ تھا؟ کون سا گروہ تھا؟ کوئی بھی نہیں! وہ سب مسلمان تھے۔ فرمایا: دراصل نہ کچھ تمہاری خصوصیت ہے نہ کسی اور کی۔ حق تو یہ ہے کہ جو بھی اپنی ہستی کو اللہ کو سونپ دے [بَلَىٰ مَنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ لِلَّـهِ ]سارے کا سارا اللہ کا ہوجائے۔[ وَهُوَ مُحْسِنٌ ]اور وہ محسن ہو۔ انسانوں کے ساتھ معاملہ کرنے میں محسن کا رویہ اختیار کرنے والا ہو۔ [فَلَهُ أَجْرُ‌هُ عِندَ رَ‌بِّهِ ]اس کا اجر اس کے رب کے پاس محفوظ ہے۔[ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ ﴿١١٢﴾]ان پر کوئی خوف نہ ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔
یہ آیت یہاں تیسری بار آرہی ہے پہلے ہی پارے میں۔ کہ جو شخص صحیح معنوں میں دین کی پیروی کرے گا وہ واقعی خوف اور غم سے نجات پاجائے گا۔

اپنا جائزہ لیجئے:
اگر آج ہم کسی خوف اور غم کا شکار ہوتے ہیں تو یاد رکھیے،اپنے آپ کو ٹٹولیے کہ کہیں ہم دین کی کسی چیز سے ہٹے ہوئے تو نہیں؟ اور علاج کےلیے استغفار، اپنی غلطیوں کی پہچان اور اپنی اصلاح کی طرف توجہ کرنی چاہیے۔خوف اور غم دونوں ہی دور ہوجائیں گے۔لیکن اگر ہم ان کو مصنوعی طریقوں سے دور کرنے کی کوشش کریں گے اور اللہ کی اطاعت پر نہیں جمیں گے اور یہ فارمولا نہیں استعمال کریں گے کہ[ مَنْ أَسْلَمَ وَجْهَهُ لِلَّـهِ وَهُوَ مُحْسِنٌ ] تو اس وقت تک خوف اور غم سے نجات نہیں ہوسکتی۔
[وَقَالَتِ الْيَهُودُ لَيْسَتِ النَّصَارَ‌ىٰ عَلَىٰ شَيْءٍ ] اب ان کی کچھ اور فرقہ وارانہ باتیں۔ یہود کہتے ہیں کہ نصاریٰ کسی چیز پر نہیں۔یعنی ایک دوسرے کو ہٹ کرتے رہتے ہیں، ایک دوسرے کو بلیم کرتے رہتے ہیں۔ایک دوسرے کی مخالفت میں لگے رہتے ہیں۔یہود اپنے آپ کو حق پر سمجھتے ہیں اور عیسائیوں کو برا بھلا کہتے ہیں اور اس کے برعکس [وَقَالَتِ النَّصَارَ‌ىٰ لَيْسَتِ الْيَهُودُ عَلَىٰ شَيْءٍ ]اور نصاریٰ کہتے ہیں کہ یہود کسی چیز پر نہیں۔[ وَهُمْ يَتْلُونَ الْكِتَابَ ۗ ]اور یہ سب کتاب پڑھتے ہیں۔ اس سے کیا پتہ چلتا ہے کہ بعض اوقات کتاب پڑھنے کے باوجود بھی لوگ فرقہ واریت کا شکار ہوسکتے ہیں۔

فرقہ واریت ختم کیسے ہوگی؟:
آپ نے دیکھا ہوگا کہ جب ایسی فرقہ واریت سامنے آتی ہے اور لوگوں کو سمجھایا جائے کہ یہ چیز درست نہیں تو کہتے ہیں کہ وہ بھی تو عالم ہیں، وہ بھی تو کتاب پڑھتے ہیں۔ تو ضروری نہیں ہے کہ کتاب پڑھنے سے فرقہ واریت ختم ہوجائے۔ جب تک کتاب کو اس کی اصل روح کے ساتھ نہ پڑھا جائے۔ جب تک کہ انسان اپنا آپ اللہ کے حوالے نہ کرے ، اپنے سب کا م اللہ کی خاطرنہ کرے اور جب تک انسان انسانوں کے ساتھ احسان کی روش اختیار نہ کرے، ان چیزوں سے نجات پانا مشکل ہے۔یہود نے اصل میں انبیاء اور بزرگوں سے وابستگی کو حق کا معیار بنایاتھا کہ ہم ان کو ماننے والے ہیں۔ اس وجہ سے وہ خود کو اور اپنی قوم کو حق پر سمجھتے تھے اور دوسری قوموں کو باطل قرار دیتے کہ وہ ہمارے بزرگوں کو نہیں مانتے ، لہٰذا وہ درست نہیں۔
آج ہمارے ہاں بھی یہی معاملہ ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کی بجائے شخصیتیں اہم ہوگئی ہیں۔ حالانکہ ہم سب جانتے ہیں کہ ہر دور میں نیک لوگ آتے رہے ہیں اور وہ اللہ کی طرف بلاتے بھی رہے ہیں اور وہ دنیا سے چلے بھی جاتے رہےہیں۔کوئی ہمیشہ نہیں رہا۔ اصل نام باقی اللہ ہی کا ہے۔اس لیے انسانوں کی پیروی کرنی کی بجائے اور انسانوں کے پیچھے جانے کی بجائے ان کی نیکی کی وجہ سے ان کا بس احترام اور ان کی محبت کافی ہے۔باقی رجوع، تعلق اور نسبت اللہ اور اس کے رسول سے ہی کافی ہے۔[ كَذَٰلِكَ قَالَ الَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ مِثْلَ قَوْلِهِمْ ۚ ] اسی طرح ان لوگوں نے کہا جو علم نہیں رکھتے، انہی کی بات کی طرح۔ [فَاللَّـهُ يَحْكُمُ بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ ﴿١١٣﴾ ]یعنی یہ باتیں صرف یہود ونصاریٰ تک ہی بس نہیں۔ اسی قسم کے دعوے ان لوگوں کے بھی ہیں جن کے پاس کتاب کا علم نہیں۔ یعنی کتاب پڑھنےو الے بھی اس مشکل کا شکا رہیں اور ان پڑھ بھی۔ کیونکہ اختلاف اور فرقہ واریت انسانیت کےلیے ہر دور میں ایک مصیبت بنی رہی ہے۔ یہ اختلافات جن میں یہ لوگ مبتلا ہیں، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ان کے بارے میں فیصلہ کریں گے۔

آڈیو لنک
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
جزاک اللہ خیرا
آپ یہ بہت اچھا کام کر رہے ہیں۔ماشاءاللہ
اللہ آپ کو اس کا بہترین اجر عطا فرمائے آمین
 
Top