• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فصل سوم : تمام کائنات اور اس کی فطرت کا اللہ تعالی کے تابع فرمان اور مطیع ہونے کا بیان

ٹائپسٹ

رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
186
ری ایکشن اسکور
987
پوائنٹ
86
[JUSTIFY]
فصل سوم : تمام کائنات اور اس کی فطرت کا اللہ تعالی کے تابع فرمان اور مطیع ہونے کا بیان
یہ تمام جہاں آسمان ، زمین ، ستارے ، سیارے ، جانور ، درخت ، بروبحر ، فرشتے ، جن اور انس سب کے سب اللہ تعالی کے تابع فرمان ہیں اور اس کےامرِکونی کی اطاعت کرتے ہیں ، ارشاد باری تعالی ہے :
﴿وَلَهُ أَسْلَمَ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ طَوْعًا وَكَرْهًا﴾ (آل عمران: 83)​
﴿ تمام آسمانوں والے اور سب زمین والے اللہ تعالی ہی کے فرمانبردار ہیں خوشی سے ہوں یا نا خوشی سے﴾
اور ارشاد باری تعالی ہے :
﴿بَلْ لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ كُلٌّ لَهُ قَانِتُونَ﴾ (البقرۃ: 116)
﴿ بلکہ وہ (اللہ تعالی) پاک ہے ، آسمان اور زمین کی تمام مخلوق اس کی ملکیت میں ہے اور ہر ایک اس کا فرمانبردار ہے ﴾
﴿وَلِلَّهِ يَسْجُدُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ مِنْ دَابَّةٍ وَالْمَلَائِكَةُ وَهُمْ لَا يَسْتَكْبِرُونَ﴾ (النحل: 49)
﴿ یقیناً آسمان و زمین کے کل جاندار اور تمام فرشتے اللہ تعالی کے سامنے سجدے کرتے ہیں اور ذرا بھی تکبر نہیں کرتے ﴾
﴿أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يَسْجُدُ لَهُ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَمَنْ فِي الْأَرْضِ وَالشَّمْسُ وَالْقَمَرُ وَالنُّجُومُ وَالْجِبَالُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَابُّ وَكَثِيرٌ مِنَ النَّاسِ﴾ (الحج: 18)
﴿ کیا تو نہیں دیکھ رہا کہ اللہ کے سامنے سجدے میں ہیں سب آسمانوں والے اور سب زمینوں والے اور سورج اور چاند اور ستارے اور پہاڑ اور درخت اور جانور اور بہت سے انسان بھی ﴾
﴿وَلِلَّهِ يَسْجُدُ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ طَوْعًا وَكَرْهًا وَظِلَالُهُمْ بِالْغُدُوِّ وَالْآصَالِ﴾ (الرعد: 15)
﴿ اللہ ہی کے لیے آسمانوں اور زمین کی سب مخلوق خوشی اور نا خوشی سے سجدہ کرتی ہے اور ان کے سائے بھی صبح و شام ﴾
لہذا یہ تمام کائنات اور جہان اللہ تعالی کی اطاعت گذاری کرتے ہیں ، اس کی سلطنت کے تابع ہیں ، اس کے ارادہ کے مطابق چلتے ہیں اوراس کے حکم کے آگے مطیع ہیں ، کوئی اس کی نافرمانی نہیں کرتا ، ہر چیز اپنا کام انجام دے رہی ہے ، اور اپنے عمل کے نتائج بھی محکم نظام کے تحت دے رہی ہے ، جو اپنے خالقِ حقیقی کو ہر نقص ، کمزوری اور عیب سے پاک قرار دیتی ہے ، ارشاد باری تعالی ہے :
﴿تُسَبِّحُ لَهُ السَّمَاوَاتُ السَّبْعُ وَالْأَرْضُ وَمَنْ فِيهِنَّ وَإِنْ مِنْ شَيْءٍ إِلَّا يُسَبِّحُ بِحَمْدِهِ وَلَكِنْ لَا تَفْقَهُونَ تَسْبِيحَهُمْ﴾ (الاسراء: 44)
﴿ ساتوں آسمان اور زمین اور جو بھی ان میں ہے اسی کی تسبیح کر رہے ہیں ، ایسی کوئی چیز نہیں جو اسے پاکیزگی اور تعریف کے ساتھ یاد نہ کرتی ہو ، ہاں یہ صحیح ہے کہ تم ان کی تسبیح سمجھ نہیں سکتے ﴾
لہذا یہ مخلوقات چاہے ناطق ہوں یا غیر ناطق ، زندہ ہوں یا مردہ ، سب کی سب اللہ تعالی کےفرمانبردار ہیں اور اللہ تعالی کے کونی حکم کے تابع ہیں ، اور سب کی سب اللہ تعالی کو اپنی زبانِ حال اور مقال سے ہر نقص اور عیب سے پاک قرار دے رہی ہیں ۔ لہذا جب بھی کوئی عقلمند ان مخلوقات پر غور کرے تو دیکھے گا کہ وہ حق کے ساتھ اور حق کے لیے پیدا کی گئی ہیں ، اور وہ مسخر کی گئی ہیں ان کی بذاتِ خود کوئی تدبیر نہیں، اور نا ہی اپنے مدبر کی نافرمانی کرتی ہیں ، گویا کہ سب فطرتاً اپنے خالق کی اقراری ہیں ۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ  نے فرمایا : )اور وہ تمام(مخلوقات اللہ تعالی کی) فرمانبردار، اطاعت گزار، (اس کے آگے)مجبور اور بے بس ہیں ، ان اعتبارات سے کہ:
- وہ جانتے ہیں کہ وہ سب اس کے محتاج ہیں اور انہیں اس کی ضرورت ہے ۔
- وہ اطاعت گزار اور مجبور ہیں اس لیے کہ اس کی قضاء وقدر اور مشیئت ان پر جاری وساری ہے ۔
- مجبوری، اضطرار اور مصیبت کے وقت وہ سب اسے ہی پکارتے ہیں ۔
ایک مومن اپنے رب کے حکم کے آگے خوشی سے اپنا سر تسلیم خم کردیتا ہے ، اور اسی طرح مصیبت کے وقت بھی جو مصیبتیں اس کے مقدر میں لکھ دی گئی ہیں ان پر اپنےرب کے حکم کے مطابق رضامندی کے ساتھ صبر وغیرہ کرتا ہے ، چونکہ وہ خوشی کے ساتھ اللہ تعالی کے لئے مسلمان ہے اسی لئے اللہ تعالی کی اطاعت گزاری خوشی کے ساتھ کرتا ہے ۔ جبکہ کافر اپنے رب کی مشیئتِ کونی کا تابع ہوتا ہے ، اور کائنات کے سجدے سے مراد اطاعت گزاری ہے ، اور ہر چیز کا سجدہ اس کے حسبِ حال ہوتا ہے جس میں رب کی اطاعت گزاری ہو ، پس ہر چیز اپنے مطابق حقیقتاً تسبیح کرتی ہے نہ کہ مجازاً)۔
اور شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے اللہ تعالی کے اس ارشاد کے بارے میں :
﴿أَفَغَيْرَ دِينِ اللَّهِ يَبْغُونَ وَلَهُ أَسْلَمَ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ طَوْعًا وَكَرْهًا وَإِلَيْهِ يُرْجَعُونَ﴾ (آل عمران: 83)
﴿ کیا وہ اللہ تعالی کے دین کے سوا اور دین کی تلاش میں ہیں ؟ حالانکہ تمام آسمانوں والے اور سب زمین والے اللہ تعالی ہی کے فرمانبردار ہیں خوشی سے ہوں یا ناخوشی سے ، اورسب اسی کی طرف لوٹائے جائیں گے ﴾
آپ نے فرمایا : ) اللہ تعالی نے بیان کیا ہے کہ کائنات کی ہر چیز مطیع اور فرمانبردار ہوئی چاہے خوشی سے ہو یا نا خوشی سے ، کیونکہ تمام مخلوقات اللہ تعالی کے آگے پوری طرح سےعبودیت میں جھک گئی ہے چاہے کوئی اس کا اقرار کرے یا انکار ، وہ سب کے سب اس کے تابع ہیں ، سب اس کے فرمانبردار ہیں خوشی سے ہوں یا نا خوشی سے ، کسی کے اختیار میں اس کی مشیئت ، تقدیر اور فیصلہ سے خارج ہونا ممکن نہیں ، کسی میں طاقت اور قدرت نہیں مگر اس کی مدد سے ، وہ تمام جہانوں کا رب اور مالک ہے ، ان کے بارے میں جیسا چاہتا ہے ویسا تصرف کرتا ہے ، وہی ان تمام چیزوں کا خالق ہے ، انہیں پیدا کرکے صورت عطاء کرنے والا ہے ، اس کے سوا تمام چیزیں مخلوق ومربوب (رزق دی جاتی ) ہیں، پست،فقیراورمحتاج ہیں، عبادت گزار اور مقہور ہیں ، اور وہ سبحانہ وتعالی ایک اکیلا زبردست قدرت والا ہے ، خالق بارئ اور مصور ہے۔)
[/JUSTIFY]
 
Top