• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فضلاء جامعہ ریلیف فنڈ :میرےایک خواب کی تعبیر ثابت ہوا!(از قلم: ظفر اقبال ظفر )

ظفر اقبال

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 22، 2015
پیغامات
281
ری ایکشن اسکور
21
پوائنٹ
104
ریلیف فنڈ :میرے ایک خواب کی تعبیر ثابت ہوا!
(از قلم : ظفر اقبال ظفر )​
14 فروری 2021ء کو جامعہ رحمانیہ لاہور الاسلامیہ کی طرف سے منعقد ہونے والے فضلائے جامعہ کے پروگرام میں سفاری پارک لاہور میں شرکت کا موقع ملا اور بڑی بڑی شخصیات سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا اور میری شدید خواہش جس کا اظہار میں نے 2016ء میں ایبٹ آباد(توحیدہ باد) مرکزی جمعیت ایبٹ آباد کی ایک مسجد میں پنڈی اور اسلام آباد مرکزی جمعیت کی طرف سے دعوتی پروگرام میں ایک دوست جو کہ برما ٹاؤن نزد کھنہ پل اسلام آباد میں ایک مسجد کے سرپرست تھے کی دعوت پر وہاں گیا اور بڑے بڑے علماء سے شرف ملاقات نصیب ہوئی۔ وہاں حافظ مسعود عالم صاحب ‘ حافظ صلاح الدین یوسف صاحب‘ مرکزی جمعیت اسلام آباد کے صدر حافظ مسعود صاحب اور دیگر شیوخ تشریف فرما تھے ‘ خطابات کا طویل سلسلہ دو دن تک جاری رہا اور تیسرے دن واپسی تھی ۔ دوسرے دن شرکائے مجلس سے خطاب کر تے ہوئے صاحب( زاد الخطیب ) کہنے لگے کہ ہم نے کویت کی طرف سے کئی مدارس ‘سینکڑوں علماء کو وظائف دینے کا ایک طویل سلسلہ کئی سالوں سے شروع کر رکھا ہے اور اس سے ہم نے کئی علماء کے وظائف کی ذمہ داری اٹھا رکھی ہے ۔ یہ بات سن کر راقم الحروف سے رہا نہ گیا اور ان کے خطاب کے اختتام پر عرض کی کہ شیخ میرا ایک سوال ہے کہنے لگے جی!
میں نے عرض کیا کہ آپ کی ٹیم اور ادارے نے سینکڑوں علماء کی ذمہ داری لی بہت اچھی با ت ہے۔ مگر اس وقت تک جب تک وہ خود تندرست ہے اور خود کما نے کے قابل ہے اس وقت اگر اس کو اس طرح کی سپورٹ نہ کی جائے تو اس کا گزارہ چل سکتا ہے ۔ آپ کے ادارے نے ان علماء کے بارے میں کیا اقدامات کیے ہیں جو کسی ادارے میں 30‘40‘50 سال مسند پر بیٹھ کر ہزاروں طلبہ کو تفسیر قرآن اور حدیث کا درس دیتے رہے اور یوں اپنی ساری توانائی اور جوانی اس ادارے کی ترقی اور بہتری کے لیے دین کی خدمت میں سرف دی اور جب وہ عمر کے آخری ایام میں پہنچے تو ادارہ نظر کی کمزوری ‘ فالج یا دیگر کسی بیماری یا آزمائش آنے پر معذرت کر لیتا ہے کہ جی اب آپ کی ہمیں ضرورت نہیں رہی اور مزید ہم آپ کی خدمات لینے سے صاف معذرت کر تے ہیں ۔ خدانخواستہ اگر اس کے بچے بھی مالی کمزوری اور بے روز گاری کے سبب بامشکل اپنے بچوں کی دو وقت کی روٹی پوری کرنے سے بھی عاجز آجائیں وہ اس وقت اس دین کی خادم اور والد کا کس طرح سہارا بن سکتے ہیں؟ یوں پھر وہ دین کا خادم جب کسی مسجد یا مدرسے میں جا کر یہ کہتا ہے کہ میں نے 40 یا 50 سال فلاں مدرسے میں بخاری یا تفسیر پڑھائی ہے اور اب میری بیماری نے مجھے در در کا بھکاری بنا دیا ہے تو ساتھ ہی آنکھیں نم ہو جاتی اور سننے والے کا کلیجہ پھٹ جاتا ہے کہ یہ ہمارے معاشرے نے ایک دین کے خادم کی قدر کی ہے۔ اس کےبارے میں آپ کے ادارے نے کیا اقدمات کیے ہیں؟ کیا کسی عالم کو اس حالت میں کبھی جا کر پوچھا کہ آپ کو ہماری کو ئی ضرورت ہو تو ہم حاضر ہیں ؟
سچی بات ہے ان کے لبوں اور زبان نے اس پر کلام کرنے میں ساتھ نہ دیا اور یوں میری یہ دستک ان کے اور حاضرین مجلس کے دل تک اترتی گئی اور کچھ دیر کے لیے محفل جو خطابت کے جوہر سنن سنن کر جھوم اٹھتی تھی اور سبحان اللہ اور اللہ اکبر کی صداؤں سے گونج اٹھتی تھی وہ ایسے خاموش ہوئی کہ شاید آنکھیں اٹھنے اور زبان حرکت کرنے سے صاف معذرت کر چکی تھی ۔ حاضرین مجلس اس سوال پر منہ میں انگلیاں لیے محو حیرت ہو گئے کہ اس با ت نے آج تک ہمارے ضمیر پر کبھی دستک نہ دی اور ہم یوں ہی خواب غفلت میں سوئے رہے اور علماء حق اور دین کے خدام کی تذلیل پہ بے حسی اور خود غرضی کی زندگی گزار تےرہے ۔معاشرہ دین کے خادموں کا تماشہ آخر کب تک دیکھتا رہے گا ۔ہم دعوت دین اور معاشرے کی اصلاح کی باتیں کرنے والے اپنے ہی ایک عالم اور اساتذہ کی خدمت نہ کر سکے اور ان کو در در کا بھکاری بنتے دیکھ کر ہماری دعوت‘ دین داری اور ایمانی غیرت ہمیں منہ چڑاتی رہی ۔بس پھر صاحب نے یہیں کہنے پر اکتفا کیا کہ ایسا بھی کوئی کیس ہے تو ہمیں ضرور آگاہ کریے گاہ اور یوں اپنے خطبے کا اختتام کر کے اجازت چاہی ۔
جب میں نے یہ سنا کہ ہمارے ادارے کی سرپرستی اور فضلاء جامعہ میں سے محترم حافظ عبد الباسط بلوچ صاحب ‘ استاد محترم ڈاکٹر حمزہ مدنی صاحب ‘ استاد محترم حسن اور انس مدنی صاحب ‘ شیخ الجامعہ عبد الرحمن مدنی صاحب کی سر پرستی میں میرے اس خواب کی تعبیر پوری ہو چکی ہے اور اس کی توفیق میری جامعہ کو اللہ تعالیٰ نے دی ہے۔ انہوں نے ایک ریلیف فنڈ کا قیام کر دیا ہے اور اب تک کئی علماء کی خاموش خدمت کر چکے ہیں ۔ تو میری خوشی کی انتہا نہیں تھی۔قریب تھا خوشی سے میرا دل پھٹ جاتا اور میرے دل کے منتشر خیالات اور میر ے ذہن کے بھکر ے تخیلات اور میر ی اور میری مردہ ضمیری جیسے جھاگ اٹھے ہوں اور خوشیوں مل کر میرے دل میں خوشیوں کا ایک جشن منانے لگے اور میرے دل کی بے چینیاں ایک دم یوں دم توڑ گئی اور خاموش ہوئیں کہ جیسے انہیں سانپ سونگ گیا ہو ۔میری سوچ اور فکر کی جوش مارتی آتش فکر پر جیسے کسی نے پانی ڈال کر بھسم کر دیا ہو ں اور میرے آنگن میں خوشیوں کا سیلاب امڈ آیا ۔ اللہ سب ساتھیوں اور اساتذہ کو اس کاری خیر کو جاری رکھنے کی توفیق دے اور اتنی ترقی دے کہ کوئی عالم بڑھاپے میں کسی کے سامنے اپنا دست سوال رکھتا نظر نہ آئے ۔ یوں ان دین کے خدام کی اللہ عزت و آبرو کی حفاظت فرمائے کہ موت کے پیغام تک کسی شرمندگی کے اور سہارے کی مختاجگی کے داغ سے دامن کو بچائے رکھے اور اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملاقات کرے کہ اس کا دامن پاکیزہ اور صاف ہو فخر کے ساتھ اس دنیا فانی کو خیر آباد کہے کہ کوئی ان کی طرف سے قرض کا طلب گار نہ ہو ۔ راقم الحروف کا(ذاتی تجزیہ اور تبصرہ)
 
Top