- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,747
- پوائنٹ
- 1,207
فضیلت کا معیار تقویٰ ہے
کتاب و سنت اس پر دال ہیں کہ لوگوں میں زیادہ باعزت وہ ہیں جو ان میں سے زیادہ متقی ہیں۔
سنن میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے کہ جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لَافَضْلَ لِعَرَبِّیٍ عَلٰی عَجَمِیٍّ وَلَا لِعَجَمِیٍّعَلٰی عَرَبِیٍّ وَلَا لِاَسْوَدَ عَلٰی اَبْیَضَ وَلَا لاَِبْیَضَ عَلٰی اَسْوَدَاِلَّا بِالتَّقْوٰی النَّاسُ مِنْ اٰدَمَ وَاٰدَمُ مِنْ تُرَابٍ۔(مسنداحمد۴۱۱/۲ عن ابی نضرة الناس من آدم کے الفاظ سنن ترمذی میں ہیں۔ باب فضل الشام والیمن حدیث ۳۹۵۶)
نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت ہے کہ جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’کسی عربی کو عجمی پر، عجمی کو عربی پر، کالے کو گورے پر اور گورے کو کالے پر فضیلت حاصل نہیں اور اگر ہے تو محض تقویٰ کی بنا پر۔ لوگ آدم علیہ السلام کی نسل سے ہیں اور آدم علیہ السلام کو مٹی سے بنایا گیا ہے۔‘‘
اِنَّ اللہَ تَعَالٰی اَذْھَبَعَنْکُمْ عُبِیَّۃَ الْجَاھِلِیَّۃِ وَفَخْرَھَا بِالْاٰبَائِ النَّاسُ رَجُلَانِمُوْمِنٌ تَقِیٌّ وَفَاجِرٌ شَقِیٌّ۔
(مسند احمد ۲؍۵۲۴۔ ابوداؤد۔ کتاب الادب،باب التفاخر بالاحساب رقم: ۵۱۱۶، ترمذی۔ کتاب المناقب و کتاب التفسیر۔ من سورۃحجرات رقم: ۳۲۷۰۔و ۳۹۵۶۔ الناس رجلان … کے الفاظ ابن حبان ۳۸۲۸ میںہیں۔)
سو جو شخص ان اقسام میں سے اللہ تعالیٰ سے زیادہ ڈرنے والا ہو وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک زیادہ باعزت ہے اور جب دونوں تقویٰ میں برابر ہوں تو وہ دونوں درجہ میں بھی برابر ہیں۔’’اللہ تعالیٰ نے تم سے جاہلیت کی نخوت اور اس زمانے کا آباء و اجداد پر فخر کرنا دور کر دیا ہے۔ لوگ دو قسم کے ہوتے ہیں، مومن تقی اور فاجر شقی۔‘‘
’’الفرقان بین اولیاء الرحمان و اولیاء الشیطان‘‘