• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فعل ماضی کے آخر میں الف لکھنے کا طریقہ

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
583
ری ایکشن اسکور
187
پوائنٹ
77
فعل ماضی کے آخر میں الف لکھنے کا طریقہ

فعل ماضی کے آخر میں الف ہو تو بسا اوقات بعض لوگوں کو کافی الجھن ہوتی ہے کہ اسے کھڑے الف کی شکل میں لکھے یا الف مقصورہ (یا کی شکل میں) لکھے۔

اس کا آسان سا طریقہ یہ ہے کہ دیکھیں وہ فعل ثلاثی ہے یا ثلاثی سے زائد۔

اگر ثلاثی ہے تو یہ دیکھنا ہے کہ اس الف کی اصل کیا ہے۔ اگر الف کی اصل واو ہے تو اسے کھڑے الف کی شکل میں لکھا جائےگا۔ مثلا: بَدَا، دَعَا، رَجَا، غَدَا، نَمَا، نَجَا وغیرہ

اور اگر اس الف کی اصل یا ہے تو اسے الف مقصورہ یعنی یا کی شکل میں لکھا جائےگا۔ مثلا: دَرَى، هَدَى، قَضَى، سَعَى، بَكَى، مَضَى وغیرہ۔

اصل جاننے کے لئے مضارع کی شکل دیکھیں۔

اور اگر وہ فعل ثلاثی سے زائد ہے تو اسے الف مقصورہ کی شکل میں لکھا جائےگا، مثلا: أَنْجَى، أَهْدَى، اقْتَدَى، انْتَمَى، اشْتَرَى، اهْتَدَى وغیرہ

الا یہ کہ اگر الف سے پہلے یا ہو تو ایسی صورت میں اسے کھڑے الف کی شکل میں لکھا جائےگا۔ مثلا: أَحْيَا، أَعْيَا، اسْتَحْيَا وغیرہ۔ (منقول)
 
Top