• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فقہ السیرۃ النبویہ Fiqh Us Seerat Un Nabavia((حقوق نسواں اور نبوی اسوہ))

شمولیت
نومبر 14، 2018
پیغامات
305
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
79
فقہ السیرۃ النبویہ: سیرت طیبہ سے فکری ، دعوتی ، تربیتی ، تنظیمی اور سیاسی رہنمائی

(( حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ، ریسرچ فیلو: دارالمعارف لاہور ))

حقوق نسواں اور نبوی تعلیمات :

پیغمبر اسلام ﷺ کی آمد سے قبل عورت کی حالت زار تھی ، عورت مختلف سماجوں اور تہذیبوں کے نشانے پر تھی ، عرب معاشرے میں خواتین کے کسی طرح کے کوئی حقوق تو کیا ، اس کی کسی طرح کی کوئی حیثیت ہی تھی ،نہ بیٹی کی صورت میں ، نہ بہن کی صورت میں ، نہ بیوی کی صورت میں اور نہ ہی ماں کی صورت میں ،

پیغمبر اسلام ﷺ نے عورت کو حقیقی زندگی عطا کی ، دور جاہلیت میں تو اسے زندہ رہنے کا بھی حق نہ تھا ، اسے زندہ درگور کیا جاتا تھا ،

رسول رحمت ﷺ نے عورت کو حقیقی ، دائمی اور مثالی تحفظ فراہم کیا ، اس سے قبل عورت بالکل غیر محفوظ تھی ، اسلام کے علاوہ عورت کسی حالت میں اور کسی تہذیب میں محفوظ نہ تھی

رسول اکرم ﷺ نے عورت کو عفت و عصمت کے متعلق بے مثل ہدایات تعلیم فرمائیں اور اسے شرم و حیا کی چادر اڑھائی ، اس سے قبل عورت کی عفت و پاکدامنی کا تصور تک مفقود تھا ،

رسول مکرم ﷺ نے عورت کو مثالی حقوق عطا کیے ، عورت کو حق ملکیت اور قانونی حق عطا کیا گیا، اسلام سے پہلے عورت کے کسے طرح کے کوئی حقوق نہ تھے، عورت کی کوئی ذاتی حیثیت نہ تھی، بلکہ عرب معاشرے میں عورت قابل فروخت چیز سمجھی جاتی تھی،

اسلام نے بیٹی کی صورت میں عورت کو شاندار عزت و احترام سے نوازے ، اس سے قبل عورت کو زندہ درگور کیا جاتا تھا، اسلام نے اس عمل شنیع کو آخرت میں رسوائی کا باعث قرار دیا ،

رسول مقبول ﷺ نے بہن اور بیوی کی صورت میں عورت کو غیر معمولی مقام و مرتبے سے سرفراز کیا ، نیک بیوی کو دنیا کی سب سے قیمتی متاع قرار دیا گیا ، بیوی سے حسن اخلاق کو حقیقی اور بلند ترین حسن اخلاق ٹھہرایا گیا، دور جاہلیت میں تو عورت قابل فروخت اثاثہ تصور کی جاتی تھی

اسلام نے ماں کی صورت میں عورت کو وہ مقام و مرتبہ عطا کیا کہ دیگر کسی تہذیب میں اس کا تصور تک بھی محال ہے ، والدین کی رضامندی کو رضائے الٰہی کا ذریعہ بتایا گیا، والدہ کو والد سے تین گنا زیادہ حسن اخلاق کی حقدار قرار دیا گیا، والدین کی خدمت و اطاعت گزاری کو حصوں جنت کا ذریعہ بتایا گیا،

جاہلیت قدیم اور جاہلیت جدید نے عورت پر ہر طرح کے مظالم ڈھائے ، جدید فکرو تہذیب نے حقوق نسواں کے نام پر عورت کے حقوق غصب کیے، آزادی کے نام پر عورت کو مصائب ومشکلات کی دلدل میں دھکیلا،

مذہب بیزار جدید تہذیب نے جدت پسندی کے نام پر عورت پر انسانیت سوز مظالم ڈھائے ،

مغربی تہذیب نے ترقی کے نام پر عورت کو تنزلی کی راہ پر گامزن کیا، روشن خیالی کے نام پر عورت کو خیالی روشنی کے گھٹا ٹوپ اندھیروں میں دھکیلا گیا،

مغربی فکر وتہذیب میں عورت کو عفت و پاکدامنی سے محروم کیا گیا، عورت کو چادر اور چار دیواری سے آزاد کیا گیا اور عورت کو شمعہ محفل بنایا ،

جدید تہذیب نے عورت پر وہ مظالم ڈھائے کہ تاریخ انسانی میں اس کی مثال نہیں ملتی ،

مغرب کی مظلوم و مقہور عورت اب واپس گھر لوٹنا چاہتی ہے ، لیکن اس کے تمام رستے مسدود ہو چکے ہیں ،

مغربی عورت اپنا حقیقی مقام و مرتبہ حاصل کرنا چاہتی ہے، لیکن اس کے سامنے کئی مضبوط دیواریں حائل کر دی گئی ہیں،

مغربی تہذیب کی ستائی ہوئی عورت کو اسلام کی آغوش ہی میں راحت و سکون مل سکتا ہے ، اسی لیے مغربی معاشرے میں خواتین کے ہاں اسلام کی مقبولیت بڑھتی جا رہی ہے

امت مسلمہ کے لیے لمحہ فکریہ ہے ، جس فکر وتہذیب کی وجہ سے مغربی عورت عمل وکردار میں حیوانوں سے بھی برتر ہوئی، مسلم معاشرے بھی اس مذہب بیزار تہذیب کی نقالی میں ایک دوسرے سے سبقت کی جستجو میں ہیں ، مسلمانوں کی بیشتر خواتین بھی مغربی عورت کی سی آزادی کے لیے احتجاج تک کرنے لگی ہیں، خاتون مسلم کی مذہب بیزاری زوال امت کا بہت بڑا ذریعہ ہے ،

""""""""''''''"""""""""""'''''''''''''''"""""""""""""
عصر حاضر میں سیرت طیبہ سے ہمہ گیر رہنمائی اور سیرت النبی سے فکری وعملی مضبوط وابستگی بہت اہمیت وافادیت کی حامل ہے
 
Top