ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 575
- ری ایکشن اسکور
- 184
- پوائنٹ
- 77
فلسطینی مسلمانوں کی نسل کشی پر خوشیاں منانے والے صیہونیت کے سہولت کار مدخلی منافقین
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
فلسطینی مسلمانوں پر ظلم وستم کو ایک عرصہ ہو رہا ہے۔ عورتوں، بچوں، بوڑھوں سمیت ہزاروں مسلمان شہید کیے جا چکے جن کا درد نہ صرف مسلمان بلکہ بلا تفریق مذہب و ملت ہر انسان نے محسوس کیا ہے سوائے صیہونیوں، سنگھیوں اور صیہونیت کے سہولت کار مدخلیوں کے۔
جی ہاں یہ صیہونیت کے سہولت کار مدخلی زنادقہ جن میں سے ہندوستان کا ایک معروف ایم بی ایس بھکت اجمل منظور مدخلی زندیق ہے وہ فلسطینیوں کی موت پر اپنے پیج سے کمینٹ کرتے ہوئے کہتا ہے کہ وہ اس پر یہودیوں سے بھی زیادہ خوش ہے۔
ارض مقدسہ کے قضیے میں صیہونیت کے سہولت کار مدخلیوں کا نفاق کھل کر سامنے آ رہا ہے جس پر کوئی بھی ذی شعور مسلمان ان مدخلی منافقین کی حمایت نہیں کر سکتا، پس مسلمانوں کو بالعموم اور اہل حدیثوں کو بالخصوص چاہیے کہ اس کھٹمل منظور مدخلی زندیق یا اس جیسے دیگر منافقین مثلا مدخلی بردرس علیم الدین کلیم الدین مدخلی، ناراین مدخلی وغیرہ جو کہ اہل حدیثوں میں تقیہ کر چھپے بیٹھے ہیں اور اپنی زندیقیت کو منہجیت کا نام دیکر اہل حدیثوں میں مدخلیت کی بدعت و زندیقیت داخل کرنے کی سازش میں مصروف ہیں ان منافقین اپنی صفوں سے باہر نکال پھینکو۔
مدخلیت دراصل مرزا غلام احمد قادیانی کی وہ فکری اولاد ہیں جنہیں جہاد اور مجاہد کے نام سے چڑ ہے، یہ مداخلہ منہجیت کا ڈھونگ رچا کر فلسطینیوں کی نسل کشی پر خوشیاں منا رہے ہیں۔ صیہونی مدخلیوں کی مسلمانوں سے عداوت کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں رہی، فلسطینی مسلمانوں کی ہر خوشی سے انہیں تکلیف ہوتی ہے، اور ان کی ہر تکلیف پر مداخلہ خوش ہوتے ہیں۔
ارشاد باری تعالی ہے:
إِن تُصِبْكَ حَسَنَةٌ تَسُؤْهُمْ ۖ وَإِن تُصِبْكَ مُصِيبَةٌ يَقُولُوا قَدْ أَخَذْنَا أَمْرَنَا مِن قَبْلُ وَيَتَوَلَّوا وَّهُمْ فَرِحُونَ
اگر اپ کو کوئی بھلائی پہنچے تو انھیں بری لگتی ہے اور اگر کوئی مصیبت پہنچے تو کہتے ہیں ہم نے تو پہلے ہی اپنا بچاؤ کرلیا تھا اور اس حال میں پھرتے ہیں کہ وہ بہت خوش ہوتے ہیں۔ [التوبة: ۵۰]
شیخ عبد الرحمن بن ناصر السعدي رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
يقول تعالى مبينا أن المنافقين هم الأعداء حقا، المبغضون للدين صرفا: {إِنْ تُصِبْكَ حَسَنَةٌ} كنصر وإدالة على العدو {تَسُؤْهُمْ} أي: تحزنهم وتغمهم.{وَإِنْ تُصِبْكَ مُصِيبَةٌ} كإدالة العدو عليك {يَقُولُوا} متبجحين بسلامتهم من الحضور معك. {قَدْ أَخَذْنَا أَمْرَنَا مِنْ قَبْلُ} أي: قد حذرنا وعملنا بما ينجينا من الوقوع في مثل هذه المصيبة. {وَيَتَوَلَّوْا وَهُمْ فَرِحُونَ} فيفرحون بمصيبتك، وبعدم مشاركتهم إياك فيها.
اللہ تبارک و تعالیٰ منافقین کے بارے میں یہ واضح کرتے ہوئے کہ وہی حقیقی دشمن اور اسلام کے خلاف بغض رکھنے والے ہیں۔ فرماتا ہے ﴿إِن تُصِبْكَ حَسَنَةٌ﴾ ” اگر پہنچے آپ کو کوئی بھلائی“ مثلاً فتح و نصرت اور دشمن کے خلاف آپ کی کامیابی ﴿تَسُؤْهُمْ﴾ ” تو ان کو بری لگتی ہے۔“ یعنی ان کو غمزدہ کردیتی ہے ﴿وَإِن تُصِبْكَ مُصِيبَةٌ ﴾ ” اور اگر آپ کو پہنچے کوئی مصیبت“ مثلاً آپ کے خلاف دشمن کی کامیابی ﴿يَقُولُوا﴾ ” تو کہتے ہیں۔“ آپ کے ساتھ نہ جانے کی وجہ سے سلامت رہنے کی بنا پر نہایت فخر سے کہتے ہیں : ﴿قَدْ أَخَذْنَا أَمْرَنَا مِن قَبْلُ ﴾ ہم نے اس سے پہلے اپنا بچاؤ کرلیا تھا اور ہم نے ایسا رویہ رکھا جس کی وجہ سے ہم اس مصیبت میں گرفتار ہونے سے بچ گئے ﴿وَيَتَوَلَّوا وَّهُمْ فَرِحُونَ﴾ ” اور پھر کر جائیں وہ خوشیاں کرتے ہوئے“ یعنی وہ آپ کی مصیبت اور آپ کے ساتھ اس میں عدم مشارکت پر خوش ہوتے ہیں۔
[تيسير الكريم الرحمن في تفسير كلام المنان، ص: ٣٩٩]
یہ بات بالکل واضح ہے کہ کفر واسلام کے معرکے میں مسلمانوں کی کفار کے ہاتھوں شہادت یا کسی بھی نقصان کی خوشی کسی مسلمان کو نہیں ہو سکتی۔ کسی منافق ہی کو اس کی خوشی ہو سکتی ہے ۔ جتنے بھی دو نمبر منہجی مداخلہ ان مظلوم فلسطینی مسلمانوں کی شہادت پہ خوشیاں منا رہے ان کے نفاق میں کسی مسلمان کو ایک فیصد بھی شک نہیں ہونا چاہیے۔
صیہونیت کے سہولت کار مدخلیوں کے اس طرز عمل کو ظلم زیادتی شقاوت جیسے الفاظ کے علاؤہ واضح نفاق کہا جائے اور ایسے مدخلیوں سے مکمل براءت و نفرت کی جائے اور یہ بات بھی واضح رہے کہ ان خوشیاں منانے والے مدخلیوں کا سلفیت سے دور دور کا بھی تعلق نہیں ہے۔
شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
وَمَنْ لَمْ يَسُرَّهُ مَا يَسُرُّ الْمُؤْمِنِينَ وَيَسُوءُهُ مَا يَسُوءُ الْمُؤْمِنِينَ فَلَيْسَ مِنْهُمْ
جو مسلمانوں کی خوشی میں خوش نہ ہو، اور ان کے غم میں غمگین نہ ہو، وہ اُن میں سے نہیں ہے۔
[مجموع الفتاوى، ج: ١٠، ص: ١٢٨]