• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فلسفہ، سائنس اور مذہب

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
ہم سائنس کے دور میں مذہب پر فلسفے کے اعتراضات کا جواب دینا چاہتے ہیں۔ ہم اپنے آبائی قبرستان میں نطشے کو اس کی قبر سے کھڑا کر کے، اسے کندھوں سے جھنجوڑتے ہوئے یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ تو نے یہ اعتراض کیا تھا کہ "خدا مر چکا ہے"۔ اب بول، میں تیرے اس اعتراض کا مسکت جواب لایا ہو، اور وہ جواب یہ ہے کہ "نطشے مر چکا ہے۔" ابے، بولتا کیوں نہیں ہے؟ سانپ سونگھ گیا ہے کیا، چپ کرا دیا نا تجھے،،،

اور ہمارے گھر میں ہمارے بچے کے بیگ میں رکھی ہوئی ہمارے ہی پیسوں سے خریدی گئی بیالوجی کی کتاب اسے یہ تعلیم دے رہی ہے کہ بیٹا ارتقائی درخت ایک حقیقت ہے اور اس پر ایمان لانا، سائنس پر ایمان لانے کے مترادف ہے۔ سائنسدان کی بات ایسی ہی حقیقت ہے جیسا کہ پیغمبر کی بات۔ اور سائنس پر ایمان نہ لانے والے جہل مرکب میں مبتلا ہیں۔

ہم سائنسدانوں کی بنائی ہوئی دنیا میں ان فلسفیوں کی عظمت تلاش کر رہے ہیں کہ جو صبح کا اخبار دیکھ کر اپنا فلسفہ مرتب کرتے تھے، جو اس بات پر منطقی دلیلوں کا انبار لگا سکتے تھے کہ عورت کے عقل داڑھ نہیں ہوتی لیکن ایک عامی کی طرح اپنی بیوی کا منہ کھول کر عقل داڑھ دیکھنے کی انہیں توفیق نہ تھی کہ یہ ان کے منہج کے خلاف تھا، جو اپنا فلسفہ بیان کرنے کے بعد کسی شاگرد کے سوال کے جواب میں کہتے کہ بچے معلوم نہیں وجدان کی کس کیفیت میں مجھ سے یہ الفاظ صادر ہو گئے، اب تو مجھے خود معلوم نہیں کہ ان کے کیا معانی ہیں؟

کہاں ملے گی یہ عظمت، سوائے فلسفے کی چند کتابوں اور آپ کے ذہن کے، اگر دین کی خدمت کا جذبہ ہے تو نظریاتی سائنس [نظریاتی بیالوجی اور نظریاتی فزکس] سے پیدا ہونے والے الحاد کا جواب دیں جو کہ آپ کے بچے کے بستے اور بیگ میں بھی موجود ہے اور آپ کے ٹی لاونج میں بھی۔ بھئی، فلسفہ بھی مر گیا اور فلسفی بھی۔ اب سائنس کا زمانہ ہے اور سائنسدانوں کا ذہنوں پر غلبہ۔

مضمون نگار: محترم شیخ @ابوالحسن علوی صاحب
 
Top