• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فلسفیانہ الحاد، مکاشفہ کے رنگ میں

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
فلسفیانہ الحاد، مکاشفہ کے رنگ میں

صاحب الفصوص ابنِ عربی کی طرح ان لوگوں کا بھی یہی قول ہے کہ وہ اسی کان سے حاصل کرتے ہیں جس سے وہ فرشتہ حاصل کرتا ہے جس کے ذریعہ رسول کی طرف وحی ہوتی ہے۔اس لیے کہ انہوں نے بے دین فلسفیوں کا عقیدہ اختیار کیا، پھر اس عقیدے کو مکاشفہ کے قالب میں ڈھال کر پیش کیا۔
چنانچہ اہل فلسفہ کا عقیدہ ہے کہ افلاک قدیم اور ازلی ہیں۔ ان کی ایک علت ہے جو ان سے مشابہت رکھتی ہے جیسا کہ ارسطو اور اس کے پیروئوں کا قول ہے یا ان کا کوئی موجب بذاتہٖ ہے جیسا کہ ان کے اخلاف ابن سینا اور اس جیسے فلاسفہ کا خیال ہے۔ یہ لوگ پروردگارِ عالم (جل شانہ، و عزاسمہ) کے متعلق یہ عقیدہ نہیں رکھتے کہ اس نے آسمانوں اور زمینوں کو چھ دن میں پیدا کیا اور نہ ان کا یہ عقیدہ ہے کہ اس نے اشیاء کو اپنی مشیئت و قدرت سے پیدا کیا ہے۔ وہ اس کے بھی قائل نہیں ہیں کہ اللہ تعالیٰ کو جزئیات کا علم ہے بلکہ وہ یا تو ارسطو کی طرح مطلقاً اس کے علم ہی کے منکر ہیں یا یہ کہتے ہیں کہ وہ امورِ متغیرہ میں سے صرف کلیات کا علم رکھتا ہے۔ جیسا کہ ابنِ سینا کا قول ہے اور یہ قول بھی حقیقت میں اللہ تعالیٰ کے علم سے انکار کے مترادف ہے۔ کیونکہ جو چیز بھی خارج میں موجود ہے۔ وہ معین جزئی ہے۔ افلاک میں سے ہر ایک معین جزئی ہے۔ یہی حال تمام اعیان اور ان کے افعال و صفات کا ہے۔ پس جسے کلیات کے سوا کسی چیز کا علم نہ ہو، اس کو حقیقت میں موجودات کا کچھ بھی علم نہیں ہوسکتا۔ کلیات کا وجود تو صرف ذہنوں میں ہوتا ہے، ان کی کوئی معین صورت نہیں ہوتی۔ اس طرح کے فلسفیوں کے متعلق تفصیل کے ساتھ گفتگو دوسرے مقام پر ’’درء تعارض العقل والنقل‘‘ اور دیگر کتابوں میں، کی جاچکی ہے۔ ان لوگوں کا کفر یہود و نصاریٰ کے کفر سے بڑھ کر ہے بلکہ یہ تو مشرکینِ عرب سے بھی بدتر ہیں کیونکہ وہ تمام لوگ یہ کہتے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمینوں کو پیدا کیا ہے۔ نیز وہ مانتے تھے کہ اس نے مخلوقات کو مشیئت و قدرت سے پیدا کیا۔ ارسطو اور اس کی طرح کے یونانی فلسفی ستاروں اور بتوں کو پوجتے تھے۔ فرشتوں اور پیغمبروں سے ناآشنا تھے۔ چنانچہ ارسطو کی کتابوں میں اس کا کوئی تذکرہ موجود نہیں ہے۔ ان لوگوں کا علم زیادہ تر ’’طبیعیات‘‘ میں ہے۔ ’’الٰہیات‘‘ میں جب وہ قدم رکھتے ہیں تو زیادہ غلطی کرتے ہیں اور کم کم درستی کی طرف آتے ہیں۔ ان کے مقابلے میں یہود و نصاریٰ نسخ و تبدیل کے بعد بھی ان کی بہ نسبت علومِ الٰہیات سے بہت زیادہ واقفیت رکھتے ہیں۔

الفرقان بین اولیاء الرحمان و اولیاء الشیطان- امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ
 
Top