• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

فلم ’ فتنہ‘

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
فلم ’ فتنہ‘

آصف جاوید​
شدید جھنجھلاہٹ کا شکار مغرب ان دنوں اخلاقی گراوٹ،تہذیبی پسماندگی اور فکر ی افلاس کی انتہا کو پہنچ چکا ہے ۔ اہل اسلام کی اجتہادی بصیرت،فکری بیداری اور ناقابل شکست جذبۂ جہاد اہل مغرب کو پریشان کیے ہوئے ہے ۔ اسی طرح اسلام کا چار ُسو بڑھتا ہوا پھیلاؤ بھی مغربی مفکرین کو بے کل کیے جا رہا ہے ۔مغربی میڈیا کی طرف سے اسلامی شعار کا استہزائ،نبیٔ رحمتﷺ کے توہین آمیز خاکے اور اسلام مخالف فلم ان دانشوروں کی ذہنی بے چینی کا عملی اظہار ہے،جو وہ وقتاً فوقتاً کرتے رہتے ہیں۔اسلام مخالف فلم ’’فتنہ‘‘کی صورت میں حالیہ شرانگیزی اسی باطنی نفرت،بغض،کینہ اور تعصب کا عملی ثبوت ہے جو اسلام کے بڑھتے ہوئے بہاؤ کو روکنے کی غرض سے چلائی جارہی ہے ۔
شیطانی ذہن اور سرطانی فکر کا مالک،ہالینڈ کا پارلیمنٹیرین گریٹ ورلڈرز ابھی نوجوان ہے اور مغرب میں اسلام کی بڑھتی ہوئی مقبولیت پر بہت پریشا ن ہے۔یہودی نہ ہونے کے باوجود اسرائیل سے گہرے مراسم ہونے کی وجہ سے یہودی ذہنیت کا مالک ہے،اس کے مطابق اسلام انتہائی خاموشی اور تیز رفتاری سے مغرب میں بڑھتا جارہا ہے اور اگر صورتحال یونہی رہی تو وہ دن دور نہیں جب ہالینڈ میں مسلمان اقلیت سے اکثریت میں بدل جائیں گے۔چنانچہ اس نے مغرب کے دفاع اور اسلام پر کاری ضرب لگانے کے لیے،مستشرقین اور دانشوروں کی مدد سے پندرہ منٹ کی ایک فلم تیار کی جس کا مقصد مغرب کو ریلیف دینا اور اسلام کے پھیلاؤ کو روکنا ہے۔انتہائی تعصب سے کام لیتے ہوئے مذکورہ فلم ساز نے دنیا کے سامنے اسلام کا تشدد آمیز چہرہ لانے کی کوشش کی تاکہ دنیا کو تاریکی میں رکھ کر مذموم مقاصد کی تکمیل کی جاسکے۔
فلم کے ابتدا میں نبیٔ رحمت التحیۃ والتسلیم کا وہ خاکہ دکھایا گیا ہے جو اس سے پہلے مختلف ممالک کے اخبارات میں شائع ہوچکا ہے اور یہی وہ خاکہ ہے جو انتہائی حد تک توہین آمیز ہے اور مسلمانوں کو سب سے بڑھ کر اشتعال دلانے کا سبب بنا ۔پھر آیت
{واعدوا لہم ما استطعتم من قوۃ ومن رباط الخیل ترہبون بہ عدواللہ وعدوکم۔۔۔۔الخ}(الانفال :۶۰)’’اور تم لوگ ،جہاں تک تمہارا بس چلے،زیادہ سے زیادہ طاقت اور تیار بندھے رہنے والے گھوڑے ان کے مقابلے کے لیے مہیا رکھو تاکہ اس کے ذریعے سے اللہ کے اور اپنے دشمنوں کو اور ان دوسروں دشمنوں کو خوفزدہ کرو۔۔۔۔الخ)
تلاوت کی جاتی ہے اور ساتھ ساتھ نائن الیون کا حادثہ دکھایا جاتا ہے تاکہ ناظرین کو یہ تأثر دیا جا سکے کہ یہ حادثہ اسی قرانی آیت کا نتیجہ ہے جو مسلمانوں کو جہاد کی تیاری پر برانگیختہ کرتی ہے ۔
اس کے بعد سورۃ محمد ﷺکی آیت
{فإذا لقیتم الذین کفروا فضرب الرقاب حتی اذا أثخنتموہم فشدوا الوثاق}(محمد:۴)
’’پس جب ان کافروں سے تمہاری مڈبھیڑ ہو تو پہلا کام گردنیں مارنا ہے،یہاں تک کہ جب تم ان کو اچھی طرح کچل د و تو قیدیوں کو مضبوط باندھو۔‘‘
اور جہاد سے متعلقہ دیگر قرآنی آیات پڑھی جاتی ہیں اور ساتھ ساتھ تشدد آمیز مناظر دکھائے جاتے ہیں۔ اس کے بعد فلسطینیوں کے ہاتھ میں پکڑے یہودی مخالف پوسٹرز،خود کش حملے،جلی کٹی لاشیں،برطانیہ میں رونما ہونے والا ۷؍۷ حادثہ ،امریکی جاسوس کا مجاہدین کے ہاتھوں ذبح ہونا،مرتد کا حکم بتاتے ہوئے ایک عالم کا خطاب اور مسلم علماء کی طرف سے جہاد پر ابھارنے والی تقاریر دکھائی گئی ہیں اور بطور خاص اس حدیث کو فوکس کیا گیا ہے
" لا تقوم الساعۃ حتی تقاتلو االیہود یقول الحجر وراء الیہودی یامسلم ہذا یہودی ورائی فاقتلہ"(صحیح بخاری:۲۹۲۶)
’’اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہوگی جب تک تمہاری یہودیوں سے مڈبھیڑنہ ہوجائے (اور صورتحال یوں ہوگی کہ)پتھر کی اوٹ میں چھپے یہودی کے متعلق خود پتھر بتائے گا کہ اے مسلمان !میرے پیچھے یہودی ہے اسے قتل کردے۔‘‘
پندرہ منٹ کی فلم میں یہ مواد ہے جس سے اسلام کی انتہائی غلط تصویر کشی کی گئی ہے ۔



آئیے ہم دیکھتے ہیں كہ کیا اسلام کا واقعی یہی مزاج ہے کہ وہ معاشر ے میں تشدد کو فروغ دینا چاہتا ہے ؟دنیا کے امن کو تباہ کرکے بقا حاصل کرنا چاہتاہے ؟تلوار کے زور پر دنیا کو حلقۂ اسلام میں لانا چاہتا ہے ؟کیا اسلام جارحیت کا قائل ہے یا جارحیت کے مقابلے میں مزاحمت کا؟ اسلام کا نظریۂ جہاد دہشت گردی کو فروغ دینے کے لیے ہے یا دہشت گرد کا ہاتھ روکنے کے لیے ؟
تو سنیے!اسلام نے مسلمانوں کو جہاد(قتال)کی اس وقت اجازت دی جب ان پر جارحیت ہورہی تھی،ظلم وستم کے پہاڑ توڑے جارہے تھے ،ان کی جائیدادوں پر قبضہ کیا جا رہا تھا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
{أذن للذین یقاتلون بأنہم ظلموا وإن اللہ علی نصرہم لقدیر۔الذین أخرجوا من دیارہم بغیر حق إلا أن یقولوا ربنا اللہ}(الحج:۳۹،۴۰)
’’اجازت دے دی گئی ان لوگوں کو جن کے خلاف جنگ کی جارہی ہے کیونکہ وہ مظلوم ہیں اور اللہ یقینا ان کی مدد پر قادر ہے ۔یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے گھروں سے ناحق نکال دیے گئے صرف اس قصور کی وجہ سے کہ وہ کہتے ہیں کہ ہمارا رب اللہ ہے۔‘‘
اس آیت میں صراحت ہے کہ جہا د اسلام میں ضابط اس وقت بنا جب مسلمانوں پہ تعلق باللہ کی وجہ سے ظلم وستم کیے گئے ،ان کو ان کے گھروں سے بے دخل کر دیا گیا تو اس مظلومانہ کیفیت میں ان کو اجازت ملی کہ اب وہ ظلم کے مقابلے میں مزاحمت کرسکتے ہیں،کیونکہ اب جارح اور دہشت گرد کا ہاتھ پکڑنا اور دہشت گردی کو روکنا ہے۔
چنانچہ آج کی صورت اس سے مختلف نہیں بلکہ پہلے سے بھی بد تر ہے ۔کیا آج مسلمانوں سے ان کے گھر نہیں چھین لیے گئے؟ان کے وسائل کو قبضے میں لینے کی کوشش نہیں ہورہی؟ ان کے بچوں کو نشانہ بازی کی مشق سمجھ کر ہدف نہیں بنایا جارہا؟ ان کی بہنوں ،بیٹیوں کے ساتھ اجتماعی زیادتی نہیں کی جارہی ؟ ان کے قیدیوں پر کتے نہیں چھوڑے جارہے؟ ان کے سامنے ان کی مقدس کتاب کی توہین نہیں ہورہی؟ کیا اس صورتحال میں اسلام مسلمانوں کو پھول نچھاور کرنے کا کہیں یاامن پسندی کے نام پر غلامی اختیار کرنے کی تلقین کرے ؟
تمام مظالم کے باوصف اسلام مسلمانوں سے کہتا ہے
{وقاتلوا فی سبیل اللہ الذین یقاتلونکم ولا تعتدوا إن اللہ لا یحب المعتدین} (البقرۃ:۱۹۰)
’’اورتم اللہ کے راستے میں ان لوگوں سے لڑو جو تم سے لڑتے ہیں مگر زیادتی نہ کرنا اللہ تعالیٰ زیادتی کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتے ۔‘‘
دوسری جگہ فرمایا:
{فمن اعتدی علیکم فاعتدوا علیہ بمثل ما اعتدی علیکم واتقوا اللہ واعلموا أن اللہ مع المتقین}(البقرۃ :۱۹۴)
’’جو تم پر دست درازی کریں تم بھی اس پراسی قدر دست درازی کرو ۔البتہ اللہ سے ڈرتے رہو اور جان لوکہ بے شک اللہ متقین کے ساتھ ہے ۔‘‘
پھر تاریخ کی ورق گردانی کر کے دیکھئے کہ قرون وسطیٰ میں جب صلیبی بیت المقدس میں داخل ہوئے تو ۷۰ہزار مسلمانوں کو ذبح کیا اورصلیبی کمانڈر نے تفاخرانہ انداز میں پاپائے روم کو مژدہ سنایا کہ گھوڑوں کے پاؤں مسلمانوں کے خون میں ڈوبے ہوئے ہیں جبکہ اسی بیت المقدس کو فتح کرنے والے مجاہد صلاح الدین ایوبی نے اسلام کے درس عاطفت اور احسان کو سامنے رکھتے ہوئے عام معافی کا اعلان کردیا اور اپنے دشمنوں کو وہاں سے بحفاظت جانے کی اجازت دے دی۔
اس کے باوجود اسلام تشدد پسنداورمغرب امن پسند؟اور پھر آج بھی مغربی فوجیوں کے جھنڈوں پر صلیب بنی ہوتی ہے جو قربانی کی علامت ہے ۔
چنانچہ فتنہ باز فلمساز کو اس بات سے بہت دکھ پہنچا کہ اسلام {واعدوا لہم ما استطعتم من قوۃ}کہہ کر مسلمانوں کو جنگ کی تیاری کا کیوں کہتا ہے ؟جبکہ مغرب کے اسلحے کے ذخائر اسے دکھائی نہیں دیے؟ کیا یہ اسلحہ جنگ کی تیاری کے لیے نہیں تو محبت بڑھانے کے لیے ہے یایہ مسلمانوں کے بجائے کسی خلائی مخلوق کے خلاف ہے؟
قرآن کے یہ الفاظ {ترہبون بہ عدواللہ وعدوکم}ابلیس فطرت فلم ساز کے سینے میں کانٹا بن کے چبھے کہ قرآن دشمنوں کو دہشت زدہ کرنا چاہتا ہے، لیکن دوسری طرف روز بروز مغرب کی طرف سے کیے جانے والے ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات نظروں سے اوجھل ہیں۔کیا یہ دشمن کو دہشت زدہ کرنے اور رعب ڈالنے کے لیے نہیں؟
قرآن مجید کی اس آیت {فاذا لقیتم الذین کفروا فضرب الرقاب حتی اذا اثخنتموہم فشدوا الوثاق}کو بھی مذموم مقاصد کے لیے غلط معنی پہنائے گئے اور یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ قرآن کا مدعا یہ ہے کہ جو بھی کافر ملے اس کی گردن اڑا دو۔حالانکہ یہ حکم خالصتاً جنگ کے دوران کا ہے کہ لڑائی کرتے وقت نرمی نہ کرو بلکہ دشمنوں کی گردنیں اڑادیں۔
اس میں تعجب کی کیا بات ہے کہ لڑائی میں یہی کچھ تو ہوتا ہے ۔آج کا مغرب تو شک کی بناء بستیوں اور شہروں پر میزائل گرادیتا ہے فوجی یا غیر فوجی کی کوئی تمیز نہیں کرتا ۔اس کے جنگی اصولوں میں بچے، بوڑھے اور عورتیں سب برابر ہیں۔یہ پھر بھی امن پسند جبکہ اسلام شرائط وضوابط اور حدود وقیود میں رہ کر لڑائی کرے وہ پھر بھی تشددپسند ہے؟

شرم تم کو مگر نہیں آتی​

بہر صورت مذکورہ فلم اسی طویل منصوبہ بندی کا حصہ ہے جو ایک تحریک کی شکل میں اختیار کیے ہوئے ہے اور ہر قیمت پر اسلام کا راستہ روکنا چاہتی ہے۔ اسی لیے آج ضرورت اسی امرکی ہے کہ مسلمان متحد ہو کر اس نازک صورت حال کا ادراک کریں اور فتنے باز یہودیوں کی سازش کا مقابلہ کرتے ہوئے قرآن کریم کی ان آیات کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کریں جو ان کے لیے پریشانی کا باعث ہیں ۔(اللہ تعالیٰ ہمیں توفیق عطا فرمائے)
’رشد‘مارچ،اپریل2008​
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
يُرِيدُونَ أَن يُطْفِؤُواْ نُورَ اللّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَيَأْبَى اللّهُ إِلاَّ أَن يُتِمَّ نُورَهُ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ
ترجمہ: چاہتے ہیں کہ الله کی روشنی کو اپنے مونہوں سے بجھا دیں الله اپنی روشنی کو پورا کیے بغیر نہیں رہے گا اور اگرچہ کافر ناپسند ہی کریں (التوبہ ،32)
هُوَ الَّذِي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدَى وَدِينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ
ترجمہ: اس نے اپنے رسول کو ہدایت اور سچا دین دے کر بھیجا ہے تاکہ اسے سب دینوں پر غالب کرے اور اگرچہ مشرک نا پسندکریں (التوبہ،33)
وَيُحِقُّ اللّهُ الْحَقَّ بِكَلِمَاتِهِ وَلَوْ كَرِهَ الْمُجْرِمُونَ
ترجمہ: اور الله اپنے حکم سےحق بات کو سچا کرتا ہے اگرچہ مجرم نا پسند کریں (یونس،82)

یا اللہ رب العالمین
رَّبِّ لَا تَذَرْ عَلَى الْأَرْضِ مِنَ الْكَافِرِينَ دَيَّاراً
آمین ثم آمین
 

نسرین فاطمہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 21، 2012
پیغامات
1,281
ری ایکشن اسکور
3,232
پوائنٹ
396
آج ضرورت اسی امرکی ہے کہ مسلمان متحد ہو کر اس نازک صورت حال کا ادراک کریں اور فتنے باز یہودیوں کی سازش کا مقابلہ کرتے ہوئے قرآن کریم کی ان آیات کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کریں جو ان کے لیے پریشانی کا باعث ہیں ۔(اللہ تعالیٰ ہمیں توفیق عطا فرمائے)
آمین ثمہ آمین
جزاک اللہ خیرا بھائی
 
Top