لا الہٰ الا اللہ کی شرائط
اجمالی تذکرہ:
لا الہٰ الا اللہ کہنے والے کویہ کلمہ اس وقت تک کوئی فائدہ نہ دے گاجب تک وہ اس کی شرائط کو پورا نہ کرے۔
یہ شرائط آٹھ ہیں:
1:
علم جو کہ جہالت کے منافی ہے۔
2:یقین جو کہ شرک کی ضد ہے۔
3:اخلاص جو کہ شرک کے منافی ہے۔
4:صدق و سچائی جو کہ جھوٹ اور کذب کی ضد ہے۔
5:محبت جو کہ بغض کے برعکس ہے۔
6:انقیاد واطاعت جو کہ ترک یعنی اطاعت چھوڑنے کے منافی ہے۔
7:قبول جو کہ رد کرنے کی ضد ہے۔
8:ہر اس شے کا انکار،جس کی اللہ کے سوا عبادت کی جارہی ہے۔
مذکورہ شرائط کے جامع اشعار:
عِلْمٌ یَّقِیْنٌ وَّاِخْلَاصٌ وَّصِدْقُکَ مَعَ
مُحِبًّ وَّ انْقِیَاد وَّ القُبُوْلِ لَھَا
وَزِدْ ثَامِنُھَا الْکُفْرَانُ مِنْکَ بِمَا
سِوَی الْاِ الٰہِ مِنَ الْاَوْثَانِ قَدْاُلِھَا
’’لا الہٰ الا اللہ کے نافع ہونے کے لیے ضروری ہےکہ تم یہ کلمہ علم،یقین،اخلاص اور صدق دل سے کہو،نیز یہ بھی لازم ہےکہ اس کے ساتھ محبت واطاعت اوراسے قبول کرنے کا جذبہ ہو۔پھر اس میں آٹھویں چیز کا بھی اضافہ کر لوکہ تم ہر اس شے کا انکار کرو گےجسے خدا کے سوا بت بنا کر پوجا جا رہا ہے‘‘
شرائط کا مفصل تذکرہ:
اب مندرجہ بالاشرائط کی تفصیل بیان کی جارہی ہے:
1 علم منافیٔ جہالت:
معنی و مفہوم:اس سے مراد یہ ہےکہ نفی اور اثبات کے پہلو سے لا الہٰ الا اللہ کے مفہوم کا علم ہونا چاہیے۔
دلیل:اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
فَاعْلَمْ اَنَّهٗ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ(سورۃ محمد:۱۹)
’’تو جان رکھو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں‘‘
2 :یقین منافیٔ شک:
معنی و مفہوم:اس کا مطلب یہ ہےکہ لا الہٰ الا اللہ کہنے والے کواس بات کا پختہ یقین ہوکہ صرف اللہ تعالیٰ ہی معبود برحق ہے۔
دلیل:اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ ثُمَّ لَمْ يَرْتَابُوْا وَ جٰهَدُوْا بِاَمْوَالِهِمْ وَ اَنْفُسِهِمْ فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ اُولٰٓىِٕكَ هُمُ الصّٰدِقُوْنَ(سورۃ الحجرات:۱۵)
’’حقیقت میں تو مومن وہ ہیں جو اللہ اور اس کے رسولﷺ پر ایمان لائے پھر انہوں نے کوئی شک نہ کیا اور اپنی جانوں اور مالوں سے اللہ کی راہ میں جہاد کیا۔ وہی سچے لوگ ہیں‘‘
3 اخلاص منافیٔ شرک:
معنی و مفہوم:
اس کے معنی یہ ہیں کہ عبادت کی تمام قسمیں صرف اللہ تعالیٰ کے لیے خالص کر دی جائیں اور کوئی عبادت بھی غیر اللہ کے لیے بجا نہ لائی جائے۔
دلیل:اللہ عزو جل کا فرمان ہے:
وَ مَاۤ اُمِرُوْۤا اِلَّا لِيَعْبُدُوا اللّٰهَ مُخْلِصِيْنَ لَهُ الدِّيْنَ حُنَفَآءَ(سورۃ البینۃ:۵)
’’اور ان کو اس کے سوا کوئی حکم نہیں دیا گیا تھا کہ اللہ کی بندگی کریں ، اپنے دین کو اس کے لیے خالص کر کے بالکل یکسو ہو کر‘‘
4 صدق منافیٔ کذب:
معنی و مفہوم:اس سے مراد یہ ہے کہ کلمہ توحید کہنے والا اپنے اس قول میں سچا ہو اوراس کے دل و زبان میں موافقت اور ہم آہنگی پائی جائے۔
دلیل: اللہ رب العزت کا ارشاد ہے:
الٓمّٓۚ۔اَحَسِبَ النَّاسُ اَنْ يُّتْرَكُوْۤا اَنْ يَّقُوْلُوْۤا اٰمَنَّا وَ هُمْ لَا يُفْتَنُوْنَ۔وَ لَقَدْ فَتَنَّا الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ فَلَيَعْلَمَنَّ اللّٰهُ الَّذِيْنَ صَدَقُوْا وَ لَيَعْلَمَنَّ الْكٰذِبِيْنَ(سورۃ العنکبوت:۱۔۳)
’’ا۔ل۔م۔کیا لوگوں نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ وہ بس اتنا کہنے پر چھوڑ دیے جائیں گے کہ ’’ہم ایمان لائے‘‘ اور ان کو آزمایا نہ جائے گا؟حالانکہ ہم ان سب لوگوں کی آزمائش کر چکے ہیں جو ان سے پہلے گزرے ہیں۔ اللہ کو تو ضرور یہ دیکھنا ہے کہ سچے کون ہیں اور جھوٹے کون‘‘
5: محبت منافیٔ بغض
معنی و مفہوم:اس کا مفہوم یہ ہےکہ کلمہ کہنے والا اللہ اور رسول اللہﷺسے محبت رکھتا ہونیز وہ اس کلمے اور اس کے مراد و معنی کوبھی محبوب جانتا ہو۔
دلیل:اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے:
وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ يَّتَّخِذُ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اَنْدَادًا يُّحِبُّوْنَهُمْ۠ كَحُبِّ اللّٰهِ وَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْۤا اَشَدُّ حُبًّا لِّلّٰهِ(سورۃ البقرہ:۱۶۵)
’’کچھ لوگ ایسے ہیں جو اللہ کے سوا دوسروں کو اس کا ہمسر اور مدِّ مقابل بناتے ہیں اور ان کے ایسے گرویدہ ہیں جیسی اللہ کے ساتھ گرویدگی ہونی چاہیے۔ حالانکہ ایمان رکھنے والے لوگ سب سے بڑھ کر اللہ کو محبوب رکھتے ہیں‘‘
6: انقیاد منافیٔ شرک
معنی و مفہوم:اس کا مطلب یہ ہےکہ صرف اللہ ہی کی عبادت کی جائے،اس کی شریعت کی پابندی کی جائے،اس پر ایمان لایا جائے اور اس کے برحق ہونے کا اعتقاد رکھا جائے۔
دلیل:اللہ عزو جل کا فرمان ہے:
وَ اَنِيْبُوْۤا اِلٰى رَبِّكُمْ وَ اَسْلِمُوْا لَهٗ(سورۃ الزمر:۵۴)
’’اور رجوع کرو اپنے رب کی طرف اوراس کے مطیع بن جاؤ‘‘
7 قبول منافیٔ رد:
معنی و مفہوم:اس کے معنی یہ ہیں کہ کلمۂ توحید اور اس کے معانی و مفاہیم کو قبول کیا جائے یعنی عبادت کو باری تعالیٰ کے لیے خالص کر دیا جائے اور اس کے ماسوا ہر ایک کی عبادت ترک کر دی جائے۔
دلیل:فرمان الہیٰ ہے:
اِنَّهُمْ كَانُوْۤا اِذَا قِيْلَ لَهُمْ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ يَسْتَكْبِرُوْنَ۠ۙ۔وَ يَقُوْلُوْنَ اَىِٕنَّا لَتَارِكُوْۤا اٰلِهَتِنَا لِشَاعِرٍ مَّجْنُوْنٍؕ(سورۃ الصافات:۳۵،۳۶)
’’یہ وہ لوگ تھے کہ جب اِن سے کہا جاتا ’’ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے ۔ ‘‘ تو یہ گھمنڈ میں آجاتے تھے،اور کہتے تھے ’’ کیا ہم ایک شاعر مجنون کی خاطر اپنے معبودوں کو چھوڑ دیں‘‘ ؟‘‘
8:ہر اس ہستی کا انکار،جس کی اللہ کے علاوہ عبادت کی جاتی ہے
معنی و مفہوم:اس سے مراد یہ ہے کہ غیر اللہ کی عبادت سے بیزاری کا اظہار کیا جائے اور اس کے باطل ہونے کا عقیدہ رکھا جائے۔
دلیل:اللہ عزوجل کا فرمان ہے:
فَمَنْ يَّكْفُرْ بِالطَّاغُوْتِ وَ يُؤْمِنْۢ بِاللّٰهِ فَقَدِ اسْتَمْسَكَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقٰى(سورۃ البقرہ:۲۵۶)
’’جو کوئی طاغوت کا اِنکار کر کے اللہ پر ایمان لے آیا ، اُس نے ایک ایسا مضبوط سہارا تھام لیا‘‘