• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قادیانی غیر مسلم کیوں

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,401
ری ایکشن اسکور
9,990
پوائنٹ
667
کتاب کا نام
قادیانی غیر مسلم کیوں
مصنف​
محمد اشرف
ناشر
طارق اکیڈمی، فیصل آباد

تبصرہ
اسلامی تعلیم کے مطابق نبوت ورسالت کا سلسلہ سیدنا آدم سے شروع ہوا اور سید الانبیاء خاتم المرسلین حضرت محمد ﷺ پر ختم ہوا اس کے بعد جوبھی نبوت کادعویٰ کرے گا وہ دائرۂ اسلام سے خارج ہے نبوت کسبی نہیں وہبی ہے یعنی اللہ تعالیٰ نے جس کو چاہا نبوت ورسالت سے نوازاکوئی شخص چاہے وہ کتنا ہی عبادت گزارمتقی اور پرہیزگار کیوں نہ وہ نبی نہیں بن سکتا ۔اور اسلامی تعلیمات کی رو سے سلسلہ نبوت اوروحی ختم ہوچکاہے جوکوئی دعویٰ کرے گا کہ اس پر وحی کانزول ہوتاہے وہ دجال ،کذاب ،مفتری ہوگا۔ امت محمدیہ اسےہر گز مسلمان نہیں سمجھے گی یہ امت محمدیہ کا اپنا خود ساختہ فیصلہ نہیں ہے بلکہ شفیع امت حضرت محمد ﷺ کی زبان صادقہ کا فیصلہ ہے۔قایادنی اور لاہوری مرزائیوں کو اسی لئے غیرمسلم قرار دیا گیا ہے کہ ان کا یہ عقیدہ ہے کہ مرزا غلام احمد قادیانی نبی تھے ان کو اللہ سےہمکلام ہونے اور الہامات پانے کاشرف حاصل تھا۔ مرزا قادیانی کے دعویٰ نبوت کرنے کے آغاز سے ہی اس کی تردید وتنقید میں علماء نے بھر پور کردار ادا کیا ۔تقسیم پاکستان کے وقت قادیانیت کا مرکز قادیان سے ربوہ میں منتقل ہوگیا۔اب اقلیت کی ریشہ دوانیاں اور دسیسہ کاریاں مزید بڑھنے لگیں حکومتی مناصب اور ریاست کے کلیدی اداروں پر قبضے کے لیے ان کی کوششیں اور سازشیں کامیاب ہونے لگیں۔ 26مئی 1974ء کوربوہ کے ریلوے اسٹیشن پر قادیانی جتھے نے مسلمان طلبہ پر حملہ کیا۔اس خبر سے پورے ملک میں غم وغصہ کی لہراٹھی جو ایوان اقتدار میں بھی زلزلہ برپا کرنے میں کامیاب ہوگئی۔اس موقع پر قومی اسمبلی کےایوان میں یہ مسئلہ زیر بحث آیا تو اس پر ایک کمیٹی قائم کردی گئی۔ جس نے قادیانی اور مسلم موقف کوبڑی تفصیل کےساتھ سنا اور بالآخر7 ستمبر 1974ء کو اس قادیانی ٹولے کو غیر مسلم اقلیت قرار دے دیاگیا۔ یو ں تاریخ میں پہلی مرتبہ دستوری اور آئینی اعتبار سے قادیانی ٹولے کامحاسبہ کیاگیا تو قادیانی اکابرین اور اصاغرین بھی دم دبا کر اپنے سرپستوں کی زمین برطانیہ میں پہنچ گئے۔قادیانیوں کو دستوری اعتبار سے غیر مسلم اقلیت قرار دلوانے میں جن لوگوں کی مساعی لائق ذکر ہیں ان میں ایک ممتاز نام مولانا حکیم عبد الرحیم اشرف﷫ کا۔انہوں نے اس موقع پر اسمبلی کےممبران اور کارکنانِ حکومت کواس مسئلے سے آگاہ کرنےکےلیے فوری طور پر ایک ایسی دستاویز تیارکی جو علمی اور تحقیقی اعتبار سے ابھی تک قادیانیت کے خلاف لکھے گئے لڑیچر میں ایک نمایاں او ر ممتاز حیثیت کی حامل ہے۔قادیانی فرقے کے خلاف سب سے پہلا فتوئ تکفیر مولانامحمد حسین بٹالوی ﷫ نے تحریرکیاجس پر برصغیر کے تقریباًدوصد تمام مسالک کے علماء نے دستخط ثبت کیے ۔اس فرقے کے خلاف مناظروں کاسب سے کامیاب مقابلہ شیخ الاسلام مولانا نثاء اللہ امرتسری﷫ نے کیا جنہیں بالاتفاق فاتح قادیان کا خطاب دیا گیا ۔تقسیم ملک کے بعدپاکستان میں اس گمراہ فرقے کواقلیت قرار دلوانے کےلیے سب سے پہلے متکلم اسلام مولانا محمد حنیف ندوی ﷫ کا قلم حرکت میں آیا۔اوراس فرقے کو اپنے منطقی انجام تک پہنچانے کےلیے آخری علمی معرکہ مولانا عبد الرحیم اشرف ﷫ کے قلم سے لڑا گیا۔الحمد للہ یہ سب اکابرین مسلک اہل حدیث سے تعلق رکھنے والےتھے ۔زیر تبصرہ کتاب’’قادیانی غیر مسلم کیوں‘‘مولانااشرف کی تحقیقی دستاویز کی ہی کتابی صورت ہے۔اس نگارش کی تحسین مولانا ظفر احمد انصاری ، مولانا مفتی محمود اور دوسرے علماء کرام نےبھی کھلے دل سےکی ۔اللہ تعالیٰ کی جانب سے مولانا کی اس کاوش کو ایسی قبولیت نصیب ہوئی کہ اس کے مطالعہ سے اربابِ حکومت ، ارکان اسمبلی کے دل ودماغ پہلی مرتبہ اس فتنے کی حقیقت سےآشکارہوئے اور پھر اس فرقۂ ضالہ کو غیر مسلم اقلیت قرار دے دیا گیا ۔رد قادنیت کے لٹریچر میں یہ کتاب اپنے تحقیقی لوازمے، طرزِ استدلال اور اسلوب نگارش کےاعتبار سے ایک امتیازی وصف کی حامل ہے ۔اس کےمطالعہ سے گمراہ قادیانی احباب کوراہِ راست کے سمجھنے اوراختیار کرنےمیں مدد ملے گئی۔مولانا حکیم عبد الرحیم اشرف کی اس تحقیقی کاوش کا ایک حصہ 1977ء میں مکتبہ المنبر ،فیصل آباد نے شائع کیا تھا۔موجود ہ ایڈیشن طارق اکیڈمی فیصل آباد نے نہائیت سلیقہ سے 2002ء میں شائع کیا ہے ۔اس طبع جدید میں وطن عزیز کے ممتاز دانشور جناب پروفیسرعبدالجبار شاکر﷫ کااپنےمنفرد اور مخصوص اسلوب میں تحریر شدہ نہایت وقیع اور فاضلانہ مقدمہ بھی شامل اشاعت ہے ۔(م۔ا)
 
Top