• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قبرو سے استعانت

شمولیت
اگست 28، 2013
پیغامات
162
ری ایکشن اسکور
119
پوائنٹ
75
صحیح بخاری کے شارح امام قسطلانی لکھتے ہیں ۔
ابو الفتح سمرقندی بیان کرتے ہیں کہ سمرقند میں خشک سالی کیوجہ سے قحط پڑگیا لوگوں نے کافی مرتبہ نماز استسقاء پڑھی اور بارش کی دعائیں مانگیں لیکن بارش نہی ہوئی پھر ایک نیک شخص شھر کے قاضی کے پاس گیا اور کہا کہ میں ایک مشورہ دوں؟ قاضی نے اجازت دی تو اس نے کہا کہ آپ لوگوں کو لیکر امام بخاری کی قبر پر جائیں اور قبر کے پاس بارش کی دعاء کریں شاید اللہ ہم پر بارش کردے، قاضی نے کہا درست رائے ھے چنانچہ قاضی شہر کے لوگوں کو ساتھ لیکر امام بخاری کی قبر پر چلے گئے اور قبر کے پاس لوگوں بارش کی دعاء مانگی اور گریہ کیا اور امام بخاری سے [دعاء کی قبولیت کیلیئے] سفارش کری پس اللہ نے بارش نازل کردی جو سات دن تک برستی رھی یہاں تک کہ لوگوں کیلیئے خرتنگ سے سمرقند پہنچنا مشکل ہوگی
 

سیماب

مبتدی
شمولیت
اگست 06، 2013
پیغامات
33
ری ایکشن اسکور
73
پوائنٹ
17
بھای یھ اک دیو بندی نے بھیجا ھے ۔اسکا جواب چاھیے
اس سے تو صرف ایک جگہ کی برکت ثا بت ہو رہی ہے ،اور تو کچھ نہیں دوسرا آپکا نام کچھ عجیب سال لگتا ہے اصل میں کیا ہے۔
 
شمولیت
اگست 28، 2013
پیغامات
162
ری ایکشن اسکور
119
پوائنٹ
75
اس سے تو صرف ایک جگہ کی برکت ثا بت ہو رہی ہے ،اور تو کچھ نہیں دوسرا آپکا نام کچھ عجیب سال لگتا ہے اصل میں کیا ہے۔
"
قبرو سے برکت ثا بت ہو رہی ہے۔ میرا نام انصاری نازل نعمان ھے
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
صحیح بخاری کے شارح امام قسطلانی لکھتے ہیں ۔
ابو الفتح سمرقندی بیان کرتے ہیں کہ سمرقند میں خشک سالی کیوجہ سے قحط پڑگیا لوگوں نے کافی مرتبہ نماز استسقاء پڑھی اور بارش کی دعائیں مانگیں لیکن بارش نہی ہوئی پھر ایک نیک شخص شھر کے قاضی کے پاس گیا اور کہا کہ میں ایک مشورہ دوں؟ قاضی نے اجازت دی تو اس نے کہا کہ آپ لوگوں کو لیکر امام بخاری کی قبر پر جائیں اور قبر کے پاس بارش کی دعاء کریں شاید اللہ ہم پر بارش کردے، قاضی نے کہا درست رائے ھے چنانچہ قاضی شہر کے لوگوں کو ساتھ لیکر امام بخاری کی قبر پر چلے گئے اور قبر کے پاس لوگوں بارش کی دعاء مانگی اور گریہ کیا اور امام بخاری سے [دعاء کی قبولیت کیلیئے] سفارش کری پس اللہ نے بارش نازل کردی جو سات دن تک برستی رھی یہاں تک کہ لوگوں کیلیئے خرتنگ سے سمرقند پہنچنا مشکل ہوگی
اگر اس واقعہ کو صحیح بھی تسلیم کر لیا جائے تو اس سے قبروں سے استعانت کیسے ثابت ہوئی؟؟؟

قبروں سے استعانت اور وسیلہ توسل کو الٹے سیدھے واقعات سے کیسے ثابت کیا جا سکتا ہے؟؟؟ کسی عقیدے کو ثابت کرنے کیلئے دلیل قرآن سے دینی چاہئے یا سنت سے ! احناف تو عقیدے میں خبر واحد خواہ وہ صحیح بخاری کی روایت ہی کیوں نہ ہو تسلیم نہیں کرتے۔

سب کو علم ہے کہ جادو کرنا، سیکھنا اور سیکھانا وغیرہ سب کفر ہے۔ لیکن اگر کوئی جادو کے جواز کیلئے کوئی سچا یا جھوٹا واقعہ بیان کرے کہ فلاں بندے نے فلاں پر جادو کیا تو اس سے جادو کی مشروعیت تو ہرگز ثابت نہ ہوگی۔

بالکل اسی طرح سچے جھوٹے واقعات سے وسیلہ یا استفاضہ علی القبور وغیرہ عقائد کی مشروعیت کیسے ثابت ہوسکتی ہے؟؟؟
 

عزمی

رکن
شمولیت
جون 30، 2013
پیغامات
190
ری ایکشن اسکور
304
پوائنٹ
43
بھای یھ اک دیو بندی نے بھیجا ھے ۔اسکا جواب چاھیے
دیو بند اور بعض اہلحدیث قبروں سے یا بعد از فات روحانی فیض کو مانتے ہیں۔استعانت کے دونوں مسالک میں سے کوئی قائل نہیں۔روحانی فیض میں قبروں کا مجاور بننا ، غیر اللہ کو پکارنا،وغیرہ ،اور اس طرح کے اعمال نہیں ہیں ،بلکہ وہ روح سے استفادہ حاصل کرنا ہے ،جسکو اصطلاح میں نسبت اویسی کہتے ہیں۔
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
قبرالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پاس کھڑے ہوکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے استعانت طلب کرنا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اس پر مدد کرنا اہل سنت کی صحیح حدیث سے ثابت ہے

أصاب الناسَ قحطٌ في زمنِ عمرَ بنِ الخطابِ فجاء رجلٌ إلى قبرِ النبيِّ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ فقال يا رسولَ اللهِ استسقِ اللهَ لأُمَّتِكَ فإنهم قد هلكوا فأتاه رسولُ اللهِ عليه الصلاةُ والسلامُ في المنامِ فقال أئتِ عمرَ فأقرِئْه مني السلامَ و أخبِرْهم أنهم مُسْقَوْنَ وقل له عليك بالكَيْسِ الكَيْسِ فأتى الرجلُ فأخبَرَ عمرَ فقال يا رب ما آلُو إلا ما عجزتُ عنه

الراوي: مالك بن أنس المحدث:ابن كثير - المصدر: البداية والنهاية - الصفحة أو الرقم: 7/93
خلاصة حكم المحدث: إسناده صحيح

ترجمہ
حضرت عمر بن خطاب کے زمانے میں لوگوں کو قحط نے آلیا تو ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قبر انور کے پاس آکر عرض کی یا رسول اللہ ! اپنی امت کے لئے بارش طلب کیجئے کہ وہ ہلاک ہوچکی ہے پس خواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے پاس آئے اور فرمایا حضرت عمر کے پاس جاکر انھیں میرا سلام کہو اور انہیں بتاؤ کہ وہ سیراب کئے جائیں گے اور انھیں کہنا کہ عقلمندی اختیار کرو اس شخص نے آکر حضرت عمر کو بتایا تو آپ نے کہا اے اللہ میں ایسی کام میں کوتاہی کرتا ہوں جس سے میں عاجز آجاتا ہوں
(ابن کثیر کہتے ہیں اس کی اسناد صحیح ہیں )

اس حدیث میں جو الفاظ استعمال ہوئے ہیں انھیں الفاظ یعنی يا رسولَ اللهِ استسقِ اللهَ کے ساتھ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیات میں بھی آپ سے استعانت طلب کرتے تھے اور آپ مدد فرماتے تھے

يا رسولَ اللهِ ، اسْتَسْقِ اللهَ لمُضَرَ ، فإنَّها قدْ هَلَكَت . قال : ( لِمُضَرَ ؟ إنكَ لجَريءٌ ) . فاسْتَسْقى فَسُقُوا
صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 4821
ترجمہ از داؤد راز
ایک صاحب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی یا رسول اللہ! قبیلہ مضر کے لئے بارش کی دعا کیجئے کہ وہ برباد ہو چکے ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، مضر کے حق میں دعا کرنے کے لئے کہتے ہو، تم بڑے جری ہو، آخر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے دعا فرمائی اور بارش ہوئی۔
والسلام
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
یہ تو اس دنیا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے استعانت طلب کرنے اور آپ کے اس پر مدد کرنے کا ثبوت تھا تو کیا کل قیامت کے دن بھی جبکہ اللہ تعالیٰ اپنی شان کے لائق اپنے بندوں کے سامنے جلوہ افروز ہوگا کیا اس وقت بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مدد طلب کی جائے گی آئیں امام بخاری سے معلوم کرتے ہیں امام بخاری فرماتے ہیں

ما يزالُ الرجلُ يسأَلُ الناسَ ، حتى يأتي يومَ القيامةِ ليس في وجهِهِ مُزْعَةُ لحمٍ . وقال : إنَّ الشمسَ تدنو يومَ القيامةِ ، حتى يبلُغَ العَرَقُ نصفَ الأُذُنِ ، فبينا هم كذلكَ استغاثواْ بآدمَ ، ثم بموسى ، ثم بمحمدٍ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ
صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 1474
ترجمہ از ڈاکٹر طاہرالقادری
'' حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : قیامت کے روز سورج لوگوں کے بہت قریب آ جائے گا یہاں تک کہ (اس کی تپش کے باعث لوگوں کے) نصف کانوں تک (پسینہ) پہنچ جائے گا لوگ اس حالت میں (پہلے) حضرت آدم علیہ السلام سے مدد مانگنے جائیں گے، پھر حضرت موسیٰ علیہ السلام سے، پھر بالآخر (ہر ایک کے انکار پر) حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مدد مانگیں گے۔''

صحیح بخاری(حدیث نمبر : 7510) کی ایک طویل حدیث میں بیان ہوا کہ قیامت والے دن جب کے رب العالمین اپنی شان کے لائق جلوہ افروز ہوگا اس وقت لوگ یک بعد دیگر تمام انبیاء علیہ السلام کے پاس جاکر شفاعت کی مدد مانگیں گے مگر اس وقت تک تمام انبیاء علیہ السلام معذرت کریں گے لیکن جب آخر میں لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں جاکر شفاعت کے لئے مدد مانگیں گے تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمائیں گے أنا لها ہاں میں ایسی کام کے لئے ہوں یعنی تمہاری مدد کروں شفاعت کرکے
 
Top