• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قبول اور رد کے اعتبار سے اخبار آحاد کی اقسام ( اصول الفقہ)

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,451
پوائنٹ
306
قبول اور رد کے اعتبار سے اخبار آحاد کی اقسام:

یہ بات تو سبھی جانتے ہیں کہ خبر متواتر تو قطعی طور پر مقبول ہے۔ رہی خبر واحد تو وہ صحیح بھی ہوتی ہے اور حسن بھی ہوتی ہےاور یہ دونوں اقسام ہی مقبول ہیں۔ اسی طرح خبر واحد ضعیف بھی ہوتی ہے اور یہ مردود ہوتی ہے۔ اور ایسا صحت اور تحسین کے قرائن اور رد کرنے کے اسباب کی بنیاد ہوتا ہے ؛ ان میں سے ہر ایک قاعدہ کلیہ درج ذیل ہے:

صحیح لذاتہ: وہ خبر واحد ہے جس کی سند عادل اور ضابط راوی جس کا ضبط مکمل ہو، کے ذریعے متصل ہو، اور اس خبر واحد میں نہ تو شذوذ پایا جائے اور نہ علت۔

اور صحیح لغیرہ: وہ خبر واحد ہے جس کے اندر صحیح لذاتہ کی شروط تھوڑی سی کم ہوں لیکن یہ کمی کثرت طرق کی بناء پر پوری ہوجائے۔

حسن لذاتہ: وہ خبر واحد ہے جس میں صحیح لذاتہ کی شروط کچھ کم ہوں اور اس کمی کی تلافی کثرت طرق کی بناء پر نہ ہوسکے۔

اور حسن لغیرہ: وہ خبر واحد ہے جس پر اس وقت تک توقف کیا جائے جب تک کوئی ایسا قرینہ نہ مل جائے جو اس کی قبول والی جانب کو راجح قرار دے دے۔ جیسا کہ مستور الحال کی حدیث جب اس کی طرف زیادہ ہوجائیں۔

ضعیف: وہ خبر واحد ہے جس کے اندر نہ تو صحیح کی صفات جمع ہوسکیں اور نہ حسن کی۔

خبر واحد کو رد کرنے اسباب یا تو سند میں سقوط کی وجہ سے ہوتے ہیں یا کسی راوی میں طعن کی وجہ سے، اس سب کی تفصیل علم اصول حدیث میں موجود ہے۔

علم اصول حدیث والے ایک راوی یا زیادہ راویوں کے گرنے کے درمیان فرق ڈالتے ہیں ، اسی طرح سند کے شروع ، درمیان یا آخر میں سقوط کے مختلف جگہ پر ہونے کی وجہ سے بھی مختلف اقسام بناتے ہیں۔

رہے اصولی تو وہ خبر واحد کو سند کے متصل ہونے یا منقطع السند ہونے کے اعتبار سے دو قسمیں میں تقسیم کرتے ہیں:

۱۔ مسند ۲۔ مرسل

1
۔ مسند: إسناد کے باب سے اسم مفعول کا صیغہ ہے ۔ مسند کہتے ہیں ایک جسم کو دوسرے میں ملا دینا۔ پھر یہ دوسرے معانی میں استعمال ہونے لگا، جیسا کہ کہا جاتا ہے: فلاں شخص نے خبر کو فلاں کی طرف اسناد کیا ۔ یہ اس وقت کہا جاتا ہے جب وہ اسے اس کی طرف منسوب کرے۔

اصطلاح میں: اس خبر واحد کو کہتے ہیں جس کی سند شروع سے آخر تک متصل ہو، اس حیثیت سے کہ شروع والا راوی حدیث کو اپنے شیخ سے ایسے الفاظ سے روایت کرے جس سے یہ ظاہر ہو کہ واقعتاً ہی اس نے اپنے شیخ سے یہ روایت لی تھی، پھر اسی طرح اس کا شیخ اپنے شیخ سے اور وہ اپنے شیخ سے ، یہاں تک کہ سند صحابی سے ہوتی ہوئی رسول اللہﷺ تک پہنچ جائے۔

مرسل: إرسال کے باب سے مفعول کا صیغہ ہے۔

اصطلاح میں: وہ خبر واحد ہے جس کو راوی ایسے شخص سے بیان کرتا ہے جس سے اس نے یہ حدیث سنی نہیں ہوتی۔ تو اس اعتبار سے ظاہری طور پر بعض راویوں کے سقوط کی وجہ سے اس حدیث کی سند متصل نہیں ہوتی ، یہ بات برابر ہے کہ گرنے والے راوی ایک ہوں یا زیادہ اور اس بات کی بھی کوئی اہمیت نہیں کہ وہ سند کے کس حصہ سے گرے ہیں۔

یہ تعریف اہل اصول کے ہاں ہیں جس میں انہوں نے محدثین کی تعریف سے اختلاف کیا ہوا ہے۔ محدثین مرسل کا نام صرف اس حدیث کو دیتے ہیں جس میں صحابی کا واسطہ چھوٹا ہوا ہو، خواہ صرف صحابی کا واسطہ نہ ہو یا پھر اس کے ساتھ اور صحابی یا تابعی بھی گرا ہوا ہو۔ تو صحابی کی بھی مرسل روایت ہوتی ہے اور تابعی کی بھی۔

ترجمہ کتاب تسہیل الوصول از محمد رفیق طاہر
 
Top