• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قدیم ترین بھارتی مسجد کا ماڈل، شاہ سلمان کو مودی کا تحفہ

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
قدیم ترین بھارتی مسجد کا ماڈل، شاہ سلمان کو مودی کا تحفہ
پیر 4 اپریل 2016م
لندن - كمال قبيسی
سعودی عرب کے دورے پر آئے ہوئے بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی نے اتوار کو اپنے دورے کے دوسرے اور آخری روز سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کو خصوصی تحفہ پیش کیا۔ اس تحفے کے ساتھ کئی صدیوں پرانی تاریخ جڑی ہوئی ہے۔ جی ہاں مودی نے شاہ سلمان کو بھارت میں عرب مسلمانوں کے ہاتھوں تعمیر کی جانے والی پہلی مسجد کا حقیقی ماڈل پیش کیا جس پر سونے کا پانی چڑھا ہوا ہے۔ اس قدیم ترین مسجد کے حوالے سے دلچسپ ترین بات اس کے اندر موجود تیل سے جلنے والا چراغ ہے جو تقریبا 1000 سال سے ابھی تک روشنی دے رہا ہے۔

اس نادر نوعیت کے تحفے کے مقابل شاہ سلمان کی طرف سے مودی کو سعودی عرب کا سب سے بڑا شہری اعزاز "شاہ عبدالعزیز ایوارڈ" دیا گیا۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق دونوں سربراہان کے درمیان بات چیت کا اختتام 5 معاہدوں پر دستخط کے ساتھ ہوا۔ یہ معاہدے دہشت گردی کے لیے مالی رقوم کی فراہمی اور منی لانڈرنگ سے متعلق انٹیلجنس معلومات کے تبادلے، لیبر اور نجی سیکٹر میں دونوں ملکوں کے درمیان سرمایہ کاری کی سپورٹ سے متعلق ہیں۔

"ٹوئیٹر" پر تحفے سے متعلق اعلان
نریندرا مودی نے "چیرامان جامع مسجد" کا ماڈل پیش کرنے کی اطلاع ٹوئیٹر پر اپنے سرکاری اکاؤنٹ @PMOIndia پر ٹوئیٹ کی۔ ساتھ ہی سعودی فرماں روا شاہ سلمان، ولی عہد شہزادہ محمد بن نایف، وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقاتوں کی تصاویر کے علاوہ، ماڈل اور سعودی ذمہ داران کے ساتھ ملاقاتوں کی تصاویر بھی پوسٹ کیں۔ بات چیت میں بھارت اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے کے حوالے سے تبادلہ خیال ہوا۔ مملکت میں بھارتیوں کی ایک بڑی تعداد مقیم ہے۔ بھارت کی جانب سے درآمد کیے جانے والے مجموعی تیل کا 19 فی صد حصہ مملکت فراہم کرتی ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان دوطرفہ تجارت کا حجم صرف 2014 میں ہی 39 ارب ڈالر رہا۔


جہاں تک بھارت کی اس قدیم ترین مسجد کا تعلق ہے تو یہ بھارت کے جنوبی ساحل پر پھیلی ہوئی ریاست "کیرالہ" کے شہر "کوڈنگلور" میں واقع ہے۔ مؤرخین کے مطابق اس مسجد کو حضرت مالک بن دینار البصری رحمہ اللہ نے کم از کم 1300 سال قبل تعمیر کیا تھا۔ حضرت مالک بن دینار نے 127 ہجری میں اسی شہر میں وفات پائی جہاں انہوں نے عرب تاجروں اور اپنے ہمراہ مسلمانوں کے ساتھ مل کر یہ مسجد تعمیر کی تھی۔ وہ اپنے آبائی وطن سے دور اسی شہر میں مدفون ہیں۔

ہندوستانی بادشاہ کا قبول اسلام
"چیرامان جامع مسجد" کی تعمیر اس وقت عربوں اور ہندوستان کے درمیان تعلقات کی دلیل ہے۔ یہ تعلقات اسلام سے پہلے کے تھے تاہم پھر اس دین حنیف کے ظہور کے ساتھ بڑھتے چلے گئے۔ عرب تاجر جہاں گئے انہوں نے اسلام کی دعوت دی۔ اس دوران ہندوستان میں چیرا سلطنت کے آخری بادشاہ چیرامان پیرومال کی بعض عرب تاجروں سے ملاقات ہوئی جن کے ایمانی کردار سے وہ بہت متاثر ہوا۔ وہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کا ہم عصر تھا اس لیے فوری طور پر مدینہ روانہ ہو گیا۔

"سوشل اسٹرکچر اینڈ چینج" نامی کتاب کے مطابق چیرامان پیرومال نے اسلام قبول کرنے کے بعد اپنا نام تبدیل کر کے تاج الدین رکھ لیا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ چیرامان ہندوستان واپسی کے سفر کے دوران راستے میں فوت ہو گیا تھا۔ اس کی وصیت پر عمل کرتے ہوئے مالک بن دینار رحمت اللہ علیہ جو تابعی ہیں، انہوں نے یہ مسجد تعمیر کی۔ تاریخی حقائق کے اعتبار سے ان واقعات کے زمانوں میں اختلاف پایا جاتا ہے مگر اس اختلاف کے باوجود اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ "چیرامان جامع مسجد" دنیا کی قدیم ترین مساجد میں سے ہے۔ اسی واسطے بھارتی وزیراعظم سعودی فرماں روا کے لیے اس کا سونے کا پانی چڑھا ماڈل تحفے کے طور پر ساتھ لے گئے۔

اس مسجد میں تقریبا ایک ہزار سال سے جلنے والا چراغ مسلمانوں کے ساتھ ساتھ دیگر مذاہب کے پیروکاروں کے لیے بھی دلچسپی کا امر ہے۔ تاہم کیرالہ کی اکثر مساجد کی طرح یہاں بھی غیرمسلموں کا داخلہ ممنوع ہے۔

"العربیہ ڈاٹ نیٹ" کی انٹرنیٹ پر تحقیق کے مطابق سابق بھارتی صدر ابو بكر زين العابدين عبد الكلام جو گزشتہ برس جولائی میں 84 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ انہوں نے 2005 میں اس مسجد کا دورہ کیا تھا۔ یہ کسی بھی بھارتی صدر کا کسی مسجد کا پہلا دورہ تھا۔ کئی برس تک جاری رہنے والی جامع نوعیت کی از سر نو تعمیر کے بعد اب یہ مسجد نئے زمانے کی تعمیر نظر آتی ہے جب کہ درحقیقت یہ دنیا کی قدیم ترین مساجد میں سے ہے۔

 
Top