• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرآنی تعویذ کا شرعی حکم کیا ہے ؟ اور نظر بد کا علاج

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
السلامعلیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
محترم بھائی

سنن ابی داود میں یہ روایت سند کے ساتھ درج ذیل ہے :
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُعَلِّمُهُمْ مِنَ الْفَزَعِ كَلِمَاتٍ: «أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّةِ، مِنْ غَضَبِهِ وَشَرِّ عِبَادِهِ، وَمِنْ هَمَزَاتِ الشَّيَاطِينِ وَأَنْ يَحْضُرُونِ» وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ يُعَلِّمُهُنَّ مَنْ عَقَلَ مِنْ بَنِيهِ، وَمَنْ لَمْ يَعْقِلْ كَتَبَهُ فَأَعْلَقَهُ عَلَيْهِ "
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور سنن الترمذی میں یوں ہے :
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا فَزِعَ أَحَدُكُمْ فِي النَّوْمِ فَلْيَقُلْ: أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ غَضَبِهِ وَعِقَابِهِ وَشَرِّ عِبَادِهِ، وَمِنْ هَمَزَاتِ الشَّيَاطِينِ وَأَنْ يَحْضُرُونِ فَإِنَّهَا لَنْ تَضُرَّهُ ". فَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، يُلَقِّنُهَا مَنْ بَلَغَ مِنْ وَلَدِهِ، وَمَنْ لَمْ يَبْلُغْ مِنْهُمْ كَتَبَهَا فِي صَكٍّ ثُمَّ عَلَّقَهَا فِي عُنُقِهِ "(سنن الترمذی 3528 )
یہ حدیث ضعیف ہے ، کیونکہ اس کی سند میں محمد بن اسحاق راوی ہیں جو مدلس ہیں ، اور وہ یہاں سماع کی تصریح کے بغیر (عن ) سے نقل کررہے ہیں ،
امام عقیلی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
حَدَّثَنِي الْخَضِرُ بْنُ دَاوُدَ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي عَبْدِ اللَّهِ: مَا تَقُولُ فِي مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ؟ قَالَ: هُوَ كَثِيرُ التَّدْلِيسِ جِدًّا[الضعفاء الكبير للعقيلي 4/ 28 وسندہ صحیح، و الحضربن داود عندی ثقۃ]۔
امام أحمد بن حنبل رحمه الله (المتوفى241)سے پوچھا گیا: آپ محمد بن اسحاق کے بارے میں کیا کہتے ہیں : فرمایا وہ کثرت سے تدلیس کرتے ہیں ،
اور امام ابن حبان رحمه الله (المتوفى354)نے کہا:
كان يدلس على الضعفاء فوقع المناكير في روايته من قبل أولئك [الثقات لابن حبان 7/ 383]کہ وہ ضعیف روات سے تدلیس کرتے تھے ، جس کے سبب انکی روایات میں " منکر " روایات پائی جاتی ہیں "
اسلئے اس حدیث سے استدلال جائز نہیں ،
ـــــــــــــــــــــــ
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
احادیث کی تصدیق
یہ وہی روایت ہے جو پہلے جناب عمرو بن شعیب کے حوالے سے گزری ، امیج بنانے والا چونکہ جاہل تھا اس نے روایت میں (عبداللہ ) سے مراد عبد اللہ بن مسعود سمجھ لیا ، حالانکہ یہ سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہم سے منقول ہے ،مکمل روایت جیسا کہ مسنداحمد میں ہے درج ذیل ہے :

حدثنا يزيد، أخبرنا محمد بن إسحاق، عن عمرو بن شعيب، عن أبيه، عن جده، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعلمنا كلمات نقولهن عند النوم من الفزع: " بسم الله، أعوذ بكلمات الله التامة ، من غضبه وعقابه، وشر عباده، ومن همزات الشياطين، وأن يحضرون " قال: فكان عبد الله بن عمرو: " يعلمها من بلغ من ولده أن يقولها عند نومه، ومن كان منهم صغيرا لا يعقل أن يحفظها كتبها له فعلقها في عنقه " ( 6696 )
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ”جب کوئی نیند میں ڈر جائے تو (یہ دعا) سکھلاتے :
: «أعوذ بكلمات الله التامات من غضبه وعقابه وشر عباده ومن همزات الشياطين وأن يحضرون» ”میں پناہ مانگتا ہوں اللہ کے کامل و جامع کلموں کے ذریعہ اللہ کے غضب، اللہ کے عذاب اور اللہ کے بندوں کے شر و فساد اور شیاطین کے وسوسوں سے اور اس بات سے کہ وہ ہمارے پاس آئیں““۔ (یہ دعا پڑھنے سے) یہ پریشان کن خواب اسے کچھ نقصان نہ پہنچا سکے گا۔ (تاکہ وہ اسے یاد کر لیں، نہ کہ تعویذ کے طور پر) عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما اپنے بالغ بچوں کو یہ دعا سکھا دیتے تھے، اور جو بچے نابالغ ہوتے تھے ان کے لیے یہ دعا کاغذ پر لکھ کر ان کے گلے میں لٹکا دیتے تھے ۔
ــــــــــــــــــــــــــــ
یہ وہی سند ہے جس سے گذشتہ روایت (جو سنن ابوداود ،سنن الترمذی کے حوالے سے گزری ) اور سنداً ضعیف ہے ،
اور عمرو بن شعیب کی روایت رواۃ کے اسماء کے ساتھ یوں ہے ؛
عمرو بن شعيب بن محمد بن عبدالله بن عمرو بن العاص القرشى
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
یہ حدیث صحیح مسلم ،کتاب السلام ،میں موجود ہے اور اس پر عمل کرنا جائز اور ان شاء اللہ مفید ہے :
َعنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِجَارِيَةٍ فِي بَيْتِ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى بِوَجْهِهَا سَفْعَةً، فَقَالَ: " بِهَا نَظْرَةٌ فَاسْتَرْقُوا لَهَا "، يَعْنِي بِوَجْهِهَا صُفْرَةً.
ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لڑکی کو دیکھا ان کے گھر میں جس کے منہ پر زردی تھی ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو نظر لگی ہے اس کو دم کرو۔
ــــــــــــــــــــــــ
اور صحیح مسلم کے اسی باب میں حدیث ہے کہ :
جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: " رَخَّصَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِآلِ حَزْمٍ فِي رُقْيَةِ الْحَيَّةِ، وَقَالَ لِأَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ: " مَا لِي أَرَى أَجْسَامَ بَنِي أَخِي ضَارِعَةً تُصِيبُهُمُ الْحَاجَةُ؟، قَالَتْ: لَا، وَلَكِنْ الْعَيْنُ تُسْرِعُ إِلَيْهِمْ، قَالَ: " ارْقِيهِمْ "، قَالَتْ: فَعَرَضْتُ عَلَيْهِ، فَقَالَ: " ارْقِيهِمْ ".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دی، حزم کے لوگوں کو سانپ کے لیے منتر کرنے کی۔ اور سیدہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا سے فرمایا: ”کیا سبب ہے میں اپنے بھائی کے بچوں کو (یعنی جعفر بن ابوطالب کے لڑکوں کو) دبلا پاتا ہوں کیا وہ بھوکے رہتے ہیں۔“ اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا: نہیں ان کو نظر جلدی لگ جاتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی دم کر،“ میں نے ایک دم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ دم بچوں پر پڑھ لیں۔“
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
 
Top