ہدایت اللہ فارس
رکن
- شمولیت
- فروری 21، 2019
- پیغامات
- 53
- ری ایکشن اسکور
- 11
- پوائنٹ
- 56
قرآن مجید بابرکت کتاب ہے
------------------------------------------------------
اللہ تعالی کا ارشاد ہے:
وَهَـٰذَا كِتَـٰبٌ أَنزَلۡنَـٰهُ مُبَارَكࣱ فَٱتَّبِعُوهُ وَٱتَّقُوا۟ لَعَلَّكُمۡ تُرۡحَمُونَ
( الانعام : ١٥٥)
اور یہ ایسی کتاب ہے جس کو ہم نے نازل کیا ہے یہ خیر وبرکت والی ہے. سو اس کی اتباع کرو اور ڈرو تاکہ تم پر رحمت ہو۔
ھذا ۔۔۔۔ مشار الیہ قرآن ہے۔
ابن عثیمین رحمہ اللہ لکھتے: کتاب. أي مكتوب، لأنه مكتوب في اللوح المحفوظ، ومكتوب في الصحف التي بأيدي السفرة، ومكتوب في المصاحف التي بأيدينا (شرح العقيدة الواسطية: ٤٣٧)
کتاب ۔۔۔ بمعنی مکتوب ہے، اس لیے کہ یہ لوح محفوظ میں لکھی ہوئی ہے، بزرگ فرشتوں کے ہاتھوں میں موجود صحیفوں میں لکھی ہوئی ہے، اور ہمارے پاس موجود صحیفوں میں لکھی ہوئی ہے۔
مبارك.... یعنی خیر وبرکت والی۔
قرآن مجید بابرکت کتاب ہے، اس لیے کہ وہ سینوں کی بیماریوں کے لئے باعث شفا ہے، جب کوئی انسان اسے تدبر وتفکر کے ساتھ پڑھتا ہے،تو وہ دل کو بیماریوں سے شفا دیتی ہے
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: وَنُنَزِّلُ مِنَ ٱلۡقُرۡءَانِ مَا هُوَ شِفَاۤءࣱ وَرَحۡمَةࣱ لِّلۡمُؤۡمِنِینَ..( الاسراء: ٨٢)
اور ہم اتارتے ہیں قرآن جو کہ مومنوں کے لئے شفا اور رحمت ہے ۔
قرآن اپنے اتباع کیے جانے میں بابرکت ہے، اس لیے کہ اس کی وجہ سے ظاہری اور باطنی اعمال کی اصلاح ہوتی ہے۔ قرآن اپنے آثار عظیمہ کے اعتبار سے بھی بابرکت ہے۔ مسلمانوں نے قرآن کی بنیاد پر بلاد کفر کے خلاف جہاد کیا، اللہ فرماتا ہے: وجاهدهم به جهاداً كبيراً ( الفرقان: ٥٢) اور قرآن کے ذریعہ ان سے زوردار انداز میں جہاد کریں۔
اسی طرح سے مسلمانوں نے قرآن کے ساتھ مشرق ومغرب کو فتح کیا یہاں تک کہ اس کے مالک بن گئے۔
اب بھی اگر ہم قرآن کی طرف رجوع کریں تو اپنے اسلاف کی طرح زمین کے مشرق ومغرب کے مالک بن سکتے ہیں۔
قرآن اس اعتبار سے بھی خیر وبرکت کے حامل ہے کہ اس کی تلاوت کرنے والا ہر حرف کے بدلے دس نیکیوں (١) کا حق دار بن جاتا ہے۔ مثلا لفظ " قال" تین حروف پر مشتمل ہے۔ اس کی تلاوت کرنے والے کو تیس نیکیاں عطا کی جاتی ہیں اور یہ قرآن کی برکت ہے۔ ہم کتاب اللہ کی چھوٹی چھوٹی آیات کی تلاوت کرکے بے شمار نیکیاں سمیٹ سکتے ہیں۔
حاصل کلام یہ کہ قرآن خیر وبرکت کے حامل کتاب ہے۔ ہر قسم کے فیوض وبرکات اس قرآن عظیم سے ہی حاصل ہوتے ہیں۔
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ
( ١) اسے ترمذی: ٢٩١٠۔ دارمی : ٣١١٩ اور حاکم: ١/ ٥٥٥ نے روایت کیا اور اسے صحیح کہا ہے، نیز ملاحظہ کریں۔ابو نعیم : الحلیة : ٦١٢٦٣
قارئین : قرآن ایک ایسی کتاب ہے کہ اگر اس کی تلاوت تدبر وتفکر کے ساتھ کی جائے تو دل میں وہ محبت پیدا ہوجاتی ہے جو محبت ترک معاصی کا ذریعہ بن جاتی ہے اور انسان کو بے حیائی اور گناہ کے کاموں سے ہمیشہ دور رکھتی ہے۔
اللہ ہمیں قرآن مجید کما حقہ سمجھنے اور اس کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے آمین یا رب العالمین
(ہدایت اللہ فارس)
------------------------------------------------------
اللہ تعالی کا ارشاد ہے:
وَهَـٰذَا كِتَـٰبٌ أَنزَلۡنَـٰهُ مُبَارَكࣱ فَٱتَّبِعُوهُ وَٱتَّقُوا۟ لَعَلَّكُمۡ تُرۡحَمُونَ
( الانعام : ١٥٥)
اور یہ ایسی کتاب ہے جس کو ہم نے نازل کیا ہے یہ خیر وبرکت والی ہے. سو اس کی اتباع کرو اور ڈرو تاکہ تم پر رحمت ہو۔
ھذا ۔۔۔۔ مشار الیہ قرآن ہے۔
ابن عثیمین رحمہ اللہ لکھتے: کتاب. أي مكتوب، لأنه مكتوب في اللوح المحفوظ، ومكتوب في الصحف التي بأيدي السفرة، ومكتوب في المصاحف التي بأيدينا (شرح العقيدة الواسطية: ٤٣٧)
کتاب ۔۔۔ بمعنی مکتوب ہے، اس لیے کہ یہ لوح محفوظ میں لکھی ہوئی ہے، بزرگ فرشتوں کے ہاتھوں میں موجود صحیفوں میں لکھی ہوئی ہے، اور ہمارے پاس موجود صحیفوں میں لکھی ہوئی ہے۔
مبارك.... یعنی خیر وبرکت والی۔
قرآن مجید بابرکت کتاب ہے، اس لیے کہ وہ سینوں کی بیماریوں کے لئے باعث شفا ہے، جب کوئی انسان اسے تدبر وتفکر کے ساتھ پڑھتا ہے،تو وہ دل کو بیماریوں سے شفا دیتی ہے
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: وَنُنَزِّلُ مِنَ ٱلۡقُرۡءَانِ مَا هُوَ شِفَاۤءࣱ وَرَحۡمَةࣱ لِّلۡمُؤۡمِنِینَ..( الاسراء: ٨٢)
اور ہم اتارتے ہیں قرآن جو کہ مومنوں کے لئے شفا اور رحمت ہے ۔
قرآن اپنے اتباع کیے جانے میں بابرکت ہے، اس لیے کہ اس کی وجہ سے ظاہری اور باطنی اعمال کی اصلاح ہوتی ہے۔ قرآن اپنے آثار عظیمہ کے اعتبار سے بھی بابرکت ہے۔ مسلمانوں نے قرآن کی بنیاد پر بلاد کفر کے خلاف جہاد کیا، اللہ فرماتا ہے: وجاهدهم به جهاداً كبيراً ( الفرقان: ٥٢) اور قرآن کے ذریعہ ان سے زوردار انداز میں جہاد کریں۔
اسی طرح سے مسلمانوں نے قرآن کے ساتھ مشرق ومغرب کو فتح کیا یہاں تک کہ اس کے مالک بن گئے۔
اب بھی اگر ہم قرآن کی طرف رجوع کریں تو اپنے اسلاف کی طرح زمین کے مشرق ومغرب کے مالک بن سکتے ہیں۔
قرآن اس اعتبار سے بھی خیر وبرکت کے حامل ہے کہ اس کی تلاوت کرنے والا ہر حرف کے بدلے دس نیکیوں (١) کا حق دار بن جاتا ہے۔ مثلا لفظ " قال" تین حروف پر مشتمل ہے۔ اس کی تلاوت کرنے والے کو تیس نیکیاں عطا کی جاتی ہیں اور یہ قرآن کی برکت ہے۔ ہم کتاب اللہ کی چھوٹی چھوٹی آیات کی تلاوت کرکے بے شمار نیکیاں سمیٹ سکتے ہیں۔
حاصل کلام یہ کہ قرآن خیر وبرکت کے حامل کتاب ہے۔ ہر قسم کے فیوض وبرکات اس قرآن عظیم سے ہی حاصل ہوتے ہیں۔
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ
( ١) اسے ترمذی: ٢٩١٠۔ دارمی : ٣١١٩ اور حاکم: ١/ ٥٥٥ نے روایت کیا اور اسے صحیح کہا ہے، نیز ملاحظہ کریں۔ابو نعیم : الحلیة : ٦١٢٦٣
قارئین : قرآن ایک ایسی کتاب ہے کہ اگر اس کی تلاوت تدبر وتفکر کے ساتھ کی جائے تو دل میں وہ محبت پیدا ہوجاتی ہے جو محبت ترک معاصی کا ذریعہ بن جاتی ہے اور انسان کو بے حیائی اور گناہ کے کاموں سے ہمیشہ دور رکھتی ہے۔
اللہ ہمیں قرآن مجید کما حقہ سمجھنے اور اس کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے آمین یا رب العالمین
(ہدایت اللہ فارس)