• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرآن مجید کی فضیلت دوسرے تمام کلاموں پر کس قدر ہے؟

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
حدیث نمبر: 5020
حدثنا هدبة بن خالد أبو خالد،‏‏‏‏ حدثنا همام،‏‏‏‏ حدثنا قتادة،‏‏‏‏ حدثنا أنس،‏‏‏‏ عن أبي موسى،‏‏‏‏ عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ مثل الذي يقرأ القرآن كالأترجة طعمها طيب وريحها طيب والذي لا يقرأ القرآن كالتمرة طعمها طيب ولا ريح لها،‏‏‏‏ ومثل الفاجر الذي يقرأ القرآن كمثل الريحانة ريحها طيب وطعمها مر،‏‏‏‏ ومثل الفاجر الذي لا يقرأ القرآن كمثل الحنظلة طعمها مر ولا ريح لها ‏"‏‏.


ہم سے ابوخالد ہدبہ بن خالد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ہمام بن یحی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا ان سے انس بن مالک نے بیان کیا اور ان سے حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کی (مومن کی) مثال جو قرآن کی تلاوت کرتا ہے سنگترے کی سی ہے جس کا مزا بھی لذیذ ہوتا ہے اور جس کی خوشبو بھی بہترین ہوتی ہے اور جو مومن قرآن کی تلاوت نہیں کرتا اس کی مثال کھجور کی سی ہے اس کا مزہ تو عمدہ ہوتا ہے لیکن اس میں خوشبو نہیں ہوتی اور اس بدکار (منا فق) کی مثال جو قر آن کی تلاوت کرتا ہے ریحانہ کی سی ہے کہ اس کی خوشبو تو اچھی ہوتی لیکن مزا کڑوا ہوتا ہے اور اس بدکار کی مثال جو قر آن کی تلا وت بھی نہیں کرتا اندرائن کی سی ہے جس کا مزا بھی کڑوا ہوتا ہے اور اس میں کوئی خو شبو بھی نہیں ہوتی۔


حدیث نمبر: 5021
حدثنا مسدد،‏‏‏‏ عن يحيى،‏‏‏‏ عن سفيان،‏‏‏‏ حدثني عبد الله بن دينار،‏‏‏‏ قال سمعت ابن عمر ـ رضى الله عنهما ـ عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ إنما أجلكم في أجل من خلا من الأمم كما بين صلاة العصر ومغرب الشمس،‏‏‏‏ ومثلكم ومثل اليهود والنصارى كمثل رجل استعمل عمالا،‏‏‏‏ فقال من يعمل لي إلى نصف النهار على قيراط فعملت اليهود فقال من يعمل لي من نصف النهار إلى العصر فعملت النصارى،‏‏‏‏ ثم أنتم تعملون من العصر إلى المغرب بقيراطين قيراطين،‏‏‏‏ قالوا نحن أكثر عملا وأقل عطاء،‏‏‏‏ قال هل ظلمتكم من حقكم قالوا لا قال فذاك فضلي أوتيه من شئت ‏"‏‏.‏


ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن سعید انصاری نے بیان کیا، ان سے سفیان ثوری نے کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن دینا ر نے بیان کیا، کہا کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمانو! گزری امتوں کی عمروں کے مقابلہ میں تمہاری عمر ایسی ہے جیسے عصر سے سورج ڈوبنے تک کا وقت ہوتا ہے اور تمہاری اور یہود و نصاریٰ کی مثا ل ایسی ہے کہ کسی شخص نے کچھ مزدور کام پر لگائے اور ان سے کہا کہ ایک قیراط مزدوری پر میرا کام صبح سے دوپہر تک کون کرے گا؟ یہ کام یہودیوں نے کیا۔ پھر اس نے کہا کہ اب میرا کام آدھے دن سے عصر تک (ایک ہی قیراط مزدوری پر) کون کرے گا؟ یہ کام نصاریٰ نے کیا۔ پھر تم نے عصر سے مغرب تک دو دو قیراط مزدوری پر کام کیا۔ یہود و نصاریٰ قیامت کے دن کہیں گے ہم نے کام زیادہ کیا لیکن مزدوری کم پائی؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کیا تمہارا کچھ حق مارا گیا، وہ کہیں گے کہ نہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ پھر یہ میرافضل ہے، میں جسے چاہوں اور جتنا چاہوں عطا کروں۔


صحیح بخاری
کتاب فضائل القرآن
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
تشریح : مطلب یہ ہے کہ ان امتوں کی عمریں طویل تھیں اور تمہاری عمریں چھوٹی ہیں۔ اگلی امتوں کی عمر گویا طلوع آفتاب سے عصر تک ٹھہری اور تمہاری عصر سے لے کر مغرب تک جو اگلے وقت کی ایک چوتھائی ہے کام زیادہ کرنے سے یہودونصاریٰ کامجموعی وقت مراد ہے یعنی صبح سے لے کر عصر تک یہ اس وقت سے کہیں زائد ہے جو عصر سے لے کر مغرب تک ہوتا ہے۔ اب اس حدیث سے حنفیہ کا استدلال کہ عصر کی نمازکا وقت دو مثل سے شروع ہوتا ہے پورا نہ ہوگا۔
 
Top