• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرآن مجید کے پھٹے ہوئے اوراق کو دوبارہ کاغذ بنا کر کسی اور چیز میں استعمال کرنا :

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
قرآن مجید کے پھٹے ہوئے اوراق کو دوبارہ کاغذ بنا کر کسی اور چیز میں استعمال کرنا :

سوال:

صنعتی دنیا میں استعمال شدہ کاغذ سے دوبارہ کاغذ بنانے کے منصوبے کام کر رہے ہیں، بعض لوگ ان منصوبوں سے حاصل شدہ منافع کو خیراتی کاموں میں استعمال کرتے ہیں، جبکہ کچھ منصوبے خالص تجارتی بھی ہیں۔۔۔، سوال یہ ہے کہ قرآن مجید کے پھٹے ہوئے اوراق کو استعمال کر کے دوبارہ کاغذ بنا کر کسی اور چیز میں استعمال کرنے کا کیا حکم ہے؟کیا یہ صحیح ہے یا عام مروّجہ طریقوں پر عمل کرتے ہوئے ان اوراق کو ختم ہی کیا جائے گا؟

الحمد للہ:

پھٹے ہوئے قرآن مجید کے اوراق کو دوبارہ کاغذ بنا کر انہیں کسی اور کام میں استعمال کرنا جائز نہیں ہے؛ کیونکہ یہ بھی قرآن مجید کے اوراق کی توہین شمار ہوگا،ان کی حفاظت کے طور پر یا تو ان اوراق کو جلا دیا جائے، یا کسی پاک جگہ دفن کر دیا جائے تا کہ زمین پر گِرے پڑے نہ رہیں، اور پاؤں تلے نہ روندے جائیں ۔

صحیح بخاری (4988) میں انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ:

"عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے جس وقت قرآن پاک کے نسخے تیار کرنے کو کہا تو انہیں تیار کر کے ہر علاقے میں ایک ایک نسخہ ارسال کیا، اور اس نسخے کے علاوہ ہر قسم کا قرآنی نسخہ جلانے کا حکم دیا"

ابن بطال رحمہ اللہ کہتے ہیں:

"اس حدیث میں ایسی کتابوں کو آگ سے جلانے کی اجازت ہے جن میں اللہ کا نام لکھا ہوا ہو، ان کتابوں کو آگ سے اس لئے جلایا جاتا ہے تاکہ انکی بے حرمتی نہ ہو، اور انہیں قدموں تلے نہ روندا جائے، عبد الرزاق نے طاوس کی سند سے بیان کیا ہے کہ وہ : ایسے خطوط کو اکٹھا کر کے جلا دیا کرتے تھے جن میں بسم اللہ لکھی ہوتی تھی، اسی طرح عروہ نے بھی کیا"انتہی ماخوذ از: فتح الباری

اور دائمی فتوی کمیٹی [دوسرا ایڈیشن](3/40)کے فتاوی میں ہے کہ:

" قرآن کریم کے جو اوراق پرانے ہوچکے ہوں، ان کو یا تو جلا دیا جائے یا پھر کسی پاک جگہ پر دفن کردیا جائے، تاکہ بے حرمتی سے ان کوبچایا جاسکے" انتہی

دائمی فتوی کمیٹی کے علمائے کرام سے قرآن مجیداور احادیث کی کتابوں کے تلف شدہ کاغذوں کو دوبارہ کاغذ بنانے کے بارے میں پوچھا گیا کہ: کیا مسلمانوں کے لئے جائز ہے کہ ان کاغذوں کو پورے احترام کے ساتھـ فیکٹری کی مشین میں ڈال دیں اور مشین کیمیکل کے ذریعے سے اس کی ہیئت تبدیل کردے، اور روئی کے مانند ہوجائے اور پھر اس سے نئے کاغذات تیار کر لئے جائیں؟

تو انہوں نے جواب دیا:

پہلی بات:

ان اوراق کی حفاظت اور احترام کرنا واجب ہے جن پر قرآنی آيات لکھی گئی ہوں؛ کیونکہ یہ اللہ رب العالمین کا کلام ہے، لہذا ان اوراق کی توہین کرنا یا کسی کو ان کی اہانت کا موقع دینا حرام ہے۔

دوسری بات:

کسی بھی غیر مسلم شخص کو قرآن کریم چھونے کا موقع دینا جائز نہیں ہےـ

تیسری بات:

ایک مسلمان کے لئے پھٹے ہوئے مصحف اور اوراق سے قرآنی رسم الخط کو زائل کرنا جائز ہے، بلکہ اسے چاہیے کہ قرآن کريم کے احترام کے پيش نظر اور اسے گندگی اور اہانت سے بچانے کی خاطر اسے جلا دے یا پاک زمین میں دفن کر دے۔

اس سے پہلے قرآن کی آیات لکھے ہوئے کاغذوں کو استعمال کرنے كا موضوع اسلامک اسکالرز اتھارٹی کی چھبیسویں نشست میں پیش ہوچکا ہے، اور اجماع سے اس کی ممانعت کی قرارداد صادر ہو چکی ہے، سعودی عرب کی وزارت ِ حج واوقاف کے رئیس نے اسی قسم کے سوال کے جواب ميں جو لکھا ہے وہ ملاحظہ فرمائیں :

(1) آپ نے آزمائشی پرنٹنگ کے دوران چھپنے والے قرآنی اوراق کے بارے میں جو کيا ہے کہ پہلے ان کاغذوں کو باريک کيا پھر جلا کر پاک جگہ میں دفن کرديا ، یہ نہایت مناسب عمل ہے اور اہل علم کے ذکر کردہ طریقہ کے مطابق بھی ہے؛ اور یہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی اقتدا میں بھی شامل ہوتا ہے۔

(2) کونسل غدير فیکٹری کی درخواست نا منظور کرتی ہے؛ کیوں کہ اس کے ذریعہ سے کاغذوں پر لکھے گئے کلام اللہ کی توہین اور تحقیر ہوتی ہے" انتہی

فتاوى اللجنة" (4/53 - 55)

واللہ اعلم.

اسلام سوال و جواب

http://islamqa.info/ur/126206
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
کسی بھی غیر مسلم شخص کو قرآن کریم چھونے کا موقع دینا جائز نہیں ہے
هل إعطاء المصحف لرجل أجنبي محرم شرعا؟
الإجابــة
الحمد لله والصلاة والسلام على رسول الله وعلى آله وصحبه أما بعد:

فلا يجوز أن يعطى المصحف لكافر، لما رواه البخاري ومسلم عن ابن عمر رضي الله عنهما أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى أن يسافر بالقرآن إلى أرض العدو. وزاد مسلم : مخافة أن يناله العدو.
فعِلَّة هذا النهي خوف إهانتهم له، وقد استدل العلماء بهذا الحديث على منع بيع المصحف لكافر أو هبته له لوجود المعنى المذكور في الحديث وهو ا لتمكن من استهزائهم به، ولا خلاف بين العلماء في تحريم البيع أو الهبة، وإنما وقع الخلاف: هل يصح البيع لو وقع، ويؤمر الكافر بإزالة ملكه عنه، أم لا يصح البيع ؟
وإذا كان يرجى إسلام الكافر أو كان المقصود إقامة الحجة عليه فيكفي أن يعطى ترجمة للقرآن وبعض الكتب التي تشرح الإسلام أو الرسائل ولو كان فيها آيات من القرآن، فقد نقل النووي رحمه الله الاتفاق على جواز الكتابة إليهم بمثل ذلك، ويؤيده قصة هرقل في صحيح البخاري حيث كتب إليه النبي صلى الله عليه وسلم بعض الآيات، ومعلوم أن الترجمة للكتيبات أو الرسائل ليست قرآناً.
وتتميماً للفائدة انظر فتوى رقم: 12328.
والله أعلم.
http://fatwa.islamweb.net/fatwa/index.php?page=showfatwa&Option=FatwaId&Id=29022
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترجمہ :
کافر کو قرآن مجید دینا جائز نہیں ؛
کیونکہ صحیح بخاری و صحیح مسلم میں نبی کریم ﷺ کا فرمان موجود ہے کہ آپ نے دشمن ملک کی طرف سفر میں قرآن ساتھ رکھنے سے منع فرمایا ۔
اس منع کی وجہ قرآن کی توہین کا اندیشہ ہے ۔۔
اور علماء نے اس حدیث میں موجود منع سے استدلال کیا ہے کہ کافر کے ہاتھ قرآن بیچنا ،یا اسے ہبہ کرنا جائز نہیں ۔
اور اگر دعوتی نقطہ نظر سے کافر کو قرآن مجید دینا مقصود ہو تو اس کا ترجمہ،یا اسلامی احکام مسائل پر مشتمل کتب دی جاسکتی ہیں۔خواہ ان میں آیات بھی لکھی ہوں ۔
علامہ نووی ؒ نے کافر کو دعوت کی غرض سے آیات لکھ کر دینے کے جواز پر اتفاق نقل کیا ہے ۔
جیسا صحیح بخاری میں ’‘ہرقل ’‘ کے قصے میں نامہ رسول ﷺ ۔اس کے پاس بھیجنے کا ثبوت موجود ہے ۔جس میں آیات قرآنی بھی موجود تھیں؛
واللہ اعلم
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
کیا کفارکو وہ قرآن کریم جس کے حاشیہ پر ترجمہ کیا گیا ہے اور قرآنی نص عربی میں ہو دعوۃ وتبلیغ کی غرض دیا جاسکتا ہے ؟

الحمدللہ

ہم نے مندرجہ ذیل سوال فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثيمین رحمہ اللہ تعالی کے سامنے پیش کیا :

کافرکو وہ قرآن کریم دینا جس میں ترجمہ و تفسیر اور قرآنی نص ایک ہی حجم میں ہو اس کا حکم کیا ہے ؟

شیخ رحمہ اللہ تعالی کا جواب تھا :

اللہ تعالی آپ کو سلامت رکھے _ علماء کے ہاں معروف یہ ہے کہ قرآن مجید پر کافر کا مسلط ہونا جائز نہیں لیکن کافرکو دعوت وتبلیغ کرنی چاہے – اگروہ کافر سچا ہو اورقرآن کریم کی معرفت چاہتا ہو- تو اسے لائیبریری آنے کی دعوت دی جاۓ چاہے وہ لائبریری گھر کی ہو یا پھر عمومی ہو تو اسے اپنے سامنے قرآن مجید دکھاۓ ۔ انتہی ۔

اوراگر قرآنی نص کے بغیر صرف ترجمہ کا نسخہ مل جاۓ تو وہ کافر کو دینے میں کوئ حرج نہيں ۔

واللہ تعالی اعلم ۔ .

منقول
 
Top