• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قران کی سند

شمولیت
اگست 28، 2018
پیغامات
200
ری ایکشن اسکور
8
پوائنٹ
90
کیا قران کی کوئ سند ملتی ھے??????
غالباً 1927 عیسوی کی بات ہے اتر پردیش کے مشہور شہر مؤناتھ بھنجن میں آل انڈیا اہل حدیث کانفرنس ہو رہی تھی صدارت حضرت العلام مولانا سیف بنارسی رحمہ اللہ کی تھی جید علماء اہل حدیث سے اسٹیج سجا ہوا تھا مناظر اسلام شیر پنچاب ثناءاللہ امرتسری رحمہ اللہ بھی کانفرنس میں شریک تھے ایسے میں ایک عیسائی پادری کی طرف سے ایک سوال آتا ہے
  • سوال یہ ہے کہ علماء اسلام بتائیں کہ یہ قرآن مجید وہی کلام ہے جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا، اس بات کی کیا گارنٹی ہے؟ جن حضرات کے پاس سوال آتا ہے وہ مناظر اسلام ثناءاللہ رحمہ اللہ کے پاس جاتے ہیں حضرت دور دراز کا سفر طے کرکے آتے ہیں اور آرام کر رہے ہوتے ہیں،لوگ جاتے ہیں اور کہتے ہیں ایسا ایسا سوال آیا ہے آپ اس کا جواب دیجئے، حضرت پوچھتے ہیں اس وقت اجلاس کی صدارت کون کر رہا ہے؟ جواب ملتا ہے : حضرت سیف بنارسی صاحب، مناظر اسلام کہتے ہیں آپ اپنے سوال کو سیف بنارسی صاحب کے پاس لے جاؤ وہی اس کا جواب دیں گے، لوگ سیف بنارسی رحمہ اللہ کے پاس جاتے ہیں اور پادری کے سوال کو دوہراتے ہیں سیف بنارسی رحمہ اللہ نے پادری کے سوال میں اناجیل کی پوری ہسٹری بیان کر کے رکھ دی اور کہاں فلاں انجیل فلاں وقت میں فلاں جگہ سے چھپی تھی اور اس میں اس اس جگہ یہ یہ تبدیلی کی گئی اور دوسرے ایڈیشن میں یہ یہ تبدیلیاں کی گئیں اور اس کے بعد یہ یہ تبدیلیاں ہوئیں، اور طرح پوری انجیل کی تاریخ اور کب کب نصاریٰ نے اس میں تبدیلیاں، کی پوری داستان اس پادری کے سامنے رکھ دی جس کو وہ بے چارہ بھی نہیں جانتا تھا اور اس کے بعد مولانا نے کہا کہ تمہارا اعتراض قرآن پر ہے تم قرآن کے دنیا میں پائے جانے والے تمام نسخوں کو اکٹھا کر لو کسی بھی وقت کے چھپے ہوئے کیوں نہ ہوں ان میں ایک نقطہ کی بھی تبدیلی نہیں دکھا سکتے؟؟؟؟؟ اور یہی اس قرآن کے سچے اور حق ہونے کی دلیل ہے، پادری لا جواب ہو گیا،..
  • نوٹ : یہ پورا واقعہ میں نے مولانا ابو القاسم عبد العظيم المدنی حفظہ اللہ کی ایک تقریر میں سنا تھا جو انہوں نے کسی مدرسے (غالباً مبارک پور) میں دی تھی بعد میں ایک دفعہ جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی میں کچھ ایام ساتھ رہنے کا موقع ملا تو میں نے شیخ سے اس واقعہ کی سند کے بارے میں پوچھا تو آپ نے اس واقعہ کی تصدیق کی اور کہا کہ اس کو تو مؤو کا بچہ بچہ جانتا ہے اور باپ دادا سے بیان کرتے چلے آ رہے ہیں گویا کہ واقعہ متواتر سند سے ہے.
  • اس واقعہ کی اصل اسی طرح ہے البتہ یہ الفاظ میرے اپنے ہیں اگر بیان میں کسی قسم کی کوئی کمی ہو تو علماء اس کی تصحیح فرما دیں.
 
Top