ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,378
- پوائنٹ
- 635
قرآن،آئینِ پاکستان اور قائد اعظم
محمدعطاء اللہ صدیقی
حکمت و دانش کا تقاضا ہے کہ انسان جس موضوع کے بارے میں زیادہ معلومات نہ رکھتا ہو، اُس کے متعلق کوئی بات کرتے ہوئے یا حتمی رائے کے اظہار سے گریز کرنا چاہیے۔ ورنہ اُس کی کم علمی اور جہالت اُس کے لیے رسوائی اور خجالت کا باعث بن سکتی ہے۔ مگر کچھ لوگ دانش مندی کے تقاضوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے انتہائی غیرمحتاط اور بے باکانہ انداز میں ایسے بیانات بھی داغ دیتے ہیں جس پر اُنہیں تنقید اور شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور وہ سننے والوں کے ذہن میں ایک ’پیکر ِجہالت‘ کا تاثر چھوڑتے ہیں۔ ۲۳؍مئی ۲۰۱۰ء کو فوزیہ وہاب نے میڈیا کے سامنے جو بیان دیا، اُس سے کچھ اسی قسم کا تاثر سامنے آتا ہے۔ یہ نہایت قابلِ اعتراض تھا جسے بجا طور پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور عین ممکن ہے کہ خود فوزیہ وہاب کے سیاسی کیرئیر پر اس نامعقول بیان کے دیرپا اَثرات مرتب ہوں۔