ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 513
- ری ایکشن اسکور
- 167
- پوائنٹ
- 77
قرآنی آیات اور شرعی احکام کو ناپسند کرنے کی سزا
━════﷽════━
━════﷽════━
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن تَنصُرُوا اللَّـهَ يَنصُرْكُمْ وَيُثَبِّتْ أَقْدَامَكُمْ ف وَالَّذِينَ كَفَرُوا فَتَعْسًا لَّهُمْ وَأَضَلَّ أَعْمَالَهُمْ ف ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ كَرِهُوا مَا أَنزَلَ اللَّـهُ فَأَحْبَطَ أَعْمَالَهُمْ﴾ [محمد: ۷، ۸،۹]
اے ایمان والو! اگر تم اللہ (کے دین) کی مدد کرو گے تو وہ تمہاری مدد کرے گا اور تمہیں ثابت قدم رکھے گا، اور جو لوگ کافر ہوئے ان پر ہلاکت ہو، اللہ ان کے اعمال غارت کردے گا، یہ اس لئے کہ وہ اللہ کی نازل کردہ چیز سے ناخوش ہوئے، پس اللہ تعالیٰ نے (بھی) ان کے اعمال ضائع کر دیئے.
تفسیری فوائد :
علامہ ثناء اللہ امرتسریؔ رحمہ اللہ مذکورہ آیات کے تحت لکھتے ہیں :
’’مسلمانو! ہم تم کو ایک اصول بتاتے ہیں، جو تم کو ہمیشہ مد نظر رکھنا چاہئے، چاہے تم تخت پر ہو یا تختے پر ہر حال میں اس اصول کو مد نظر رکھا کرو!، وہ یہ ہے کہ اگر تم اللہ کے دین کی مدد کرو گے تو اللہ تمہاری مدد کرے گا، اور بوقت تکلیف اور بموقع جنگ تمہارے قدم مضبوط کرے گا اور تم کو پختہ رکھے گا، پھر تم جہاں جاؤ کے فتح پاؤ گے...۔
یہ حال تو مسلمانوں کا ہے کہ ان کی ثابت قدمی اور نصرتِ دینی پر ان سے ترقی اور کامیابی کا وعدہ کیا گیا ہے اور جو لوگ قرآنی تعلیم سے منکر ہیں، ان کی تباہی ہوگی اور اللہ ان کے کئے کرائے اعمال سب ضائع کردے گا، کسی اچھے کام کا بدلہ ان کو نہیں ملے گا، یہ اس لئے کہ انہوں نے اللہ کی اتاری ہوئی کتاب (قرآن شریف) کو ناپسند کیا، اس کا لازمی نتیجہ یہی ہونا چاہئے کہ ان کے نیک اعمال ضائع ہوں، چنانچہ ایسا ہی ہوا کہ اللہ نے ان کے نیک کام سب ضائع کردیئے، اب ان کا نیک بدلہ ان کو نہ ملے گا‘‘.
[تفسیر ثنائی: ۳؍۲۵۵ ]