محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,783
- پوائنٹ
- 1,069
قربانی کا ارادہ کرنے والے متوجہ ہو !
رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے:
إِذَا رَأَيْتُمْ هِلَالَ ذِي الْحِجَّةِ وَأَرَادَ أَحَدُكُمْ أَنْ يُضَحِّيَ ، فَلْيُمْسِكْ عَنْ شَعْرِهِ وَأَظْفَارِهِ (رواه مسلم: 1977)
جب تم ذوالحجہ کا چاند دیکھ لو اور تمہارا قربانی کرنے کا ارادہ ہو، تو اپنے بالوں اور ناخنوں [کو کاٹنے اور تراشنے] سے بچو۔
ناخنوں سے بچنے سے مراد یہ ہے ، کہ وہ نہ ناخنوں کو قلم کرے اور نہ ہی توڑے۔بالوں سے بچنے کا معنی یہ ہے، کہ وہ بال مونڈے ، نہ ہلکے کرے، نہ نوچے اور نہ ہی جلا کر انہیں ختم کرے۔ بال جسم کے کسی بھی حصے، سر، مونچھوں ، بغلوں ، زیر ناف یا کسی اور عضو کے ہوں ، انہیں چھیڑنا نہیں۔
(مسائل قربانی از پروفیسر ڈاکٹر فضل الہی ظہیر حفظہ اللہ )
يہ حكم صرف اس شخص كے ليے ہے جو شخص قربانى كرنا چاہتا ہے اس كے اہل خانہ كے باقى افراد كے ليے نہيں، اور جسے قربانى كرنے كا وكيل بنايا گيا ہے اس كے ليے بھى يہ حكم نہيں ہے چنانچہ اس كى بيوى اور بچوں اور وكيل پر يہ اشياء حرام نہيں.
(اسلام سوال وجواب از شیخ محمد صالح)
Last edited: