• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قربانی کا حکم اور حکمت

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
قربانی کا حکم اور حکمت

پروفیسر اختر حسین عزمی​
انسانی فطرت ہے کہ وہ جسے ملجا و ماویٰ سمجھتا ہے، اسی کے سامنے نذرونیاز پیش کرتا ہے۔ غیر اللہ کے لئے ایسا کرنا اللہ نے ’شرک‘ قرار دے کر منع کیا تو اس کے ساتھ ہی انسان کے اس فطری جذبے کی تسکین کا راستہ بھی بنا دیا۔ انسان اگر غیر اللہ کو سجدہ کرتا تھا تو اللہ نے جہاں غیراللہ کو سجدہ کرنا حرام ٹھہرایا، وہاں اس کے متبادل کے طور پر نماز کو فرض کردیا۔ غیر اللہ اور بتوں کی نذر ونیاز کی جگہ زکوٰۃ کو فرض کیا۔ استھانوں کے طواف کی جگہ خانہ کعبہ کے طواف کو عبادت کا حصہ بنا دیا۔ اسی طرح انسان قدیم زمانے سے اپنے دیوتاؤں کی بھینٹ چڑھاتا رہا ہے تو اسے اللہ نے صرف اپنے لئے قربانی کرنے کا حکم دے دیا۔ ایک طرف تو خدا نے کہا کہ جس پر بھی غیر اللہ کا نام لیا جائے ﴿مَا أُھِلَّ لِغَیْرِاﷲِ بِہِ﴾ اور جسے بھی استھانوں پر ذبح کیا جائے ﴿وَمَا ذُبِحَ عَلَی النُّصُبِ﴾ حرام ہے تو دوسری طرف نماز پڑھنے اور قربانی دینے کا حکم فرمایا:﴿ فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْ﴾ غرض یہ کہ عبادت کی اکثر وہ صورتیں جو انسان نے غیر اللہ کے لئے اختیار کی ہیں، اسلام میں اُنہیں صرف اللہ کے لئے خاص کردیا گیا ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
دوسری بات یہ ہے کہ انسان کے لئے ہر نعمت کا شکریہ ادا کرنا لازم ہے۔ اس اعتبار سے دیکھا جائے تو ذہن و نفس کے عطیہ کا شکریہ ایمان و طاعت سے اور جسم کا شکریہ نماز اور روزے سے ادا ہوتا ہے۔ زرعی پیداوار اور جانوروں کا شکریہ زکوٰۃ کی صورت میں ایک مسلمان ادا کرتا ہے۔ اسی طرح خدا نے اپنے پیدا کئے ہوئے جانوروں پر انسان کو جو قدرت دی ہے، اس کے شکریہ کی صورت قربانی ہے۔ ارشادِ ربانی ہے :
﴿کَذٰلِکَ سَخَّرْنٰھَا لَکُمْ لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَ﴾ (الحج:۳۶)
’’ اسی طرح ہم نے تمہارے لئے ان جانوروں کو مسخر کیا تاکہ تم شکریہ ادا کرو۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
تیسری بنیادی بات اس سلسلے میں یہ ہے کہ مخلوقات پر انسان کو اس قدر اقتدار و تصرف دیا گیا ہے کہ انسان سے زیادہ طاقتور جانور بھی اس کے مطیع و فرمانبردار بنا دیے گئے ہیں۔ اس کا یہ تقاضا ہے کہ انسان کسی گھمنڈ،غرورِ نفس اور اپنی بڑائی کے احساس میں مبتلانہ ہوجائے بلکہ خدا کی عظمت و کبریائی اور حاکمیت و ملکیت کا ہی اعتراف کرتا رہے۔ اس میں سب کچھ اپنی ملکیت ہونے کی غلط فہمی پیدا نہ ہونے پائے۔ چنانچہ جانوروں کے بارے میں اسی سورۃ حج میں فرمایا:
﴿کَذَلِکَ سَخَّرَھَا لَکُمْ لِتُکَبِّرُوا اﷲَ عَلَی مَا ھَدٰکُمْ﴾ (الحج:۳۷)
’’اسی طرح تمہارے لئے ان جانوروں کو مسخر کردیا تاکہ تم کو جو اللہ نے ہدایت دی ہے، اس پر اللہ کی بڑائی کا اعلان کرو۔‘‘
گویا کہ اللہ کے لئے قربانی کرنا انسانی فطرت کی تسکین کا ذریعہ اور جانوروں پر انسان کو جو قدرت و اختیار دیا ہے، اس پر ربّ کی بڑائی اور شکرگزاری کا ایک طریقہ ہے۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
جدید افکار سے متاثر و مرعوب ایک گروہ نے قربانی کی شرعی حیثیت سے انکار کیا ہے۔ ان کے انکار پر مبنی اعتراضات تین حیثیتوں سے ہیں: ایک یہ کہ قرآن میں قربانی کا کہیں ذکر نہیں۔ دوسرے یہ کہ قربانی رُسومِ جاہلیت میں سے ایک رسم ہے اور وحشی قوموں کی رسم کو ملاؤں نے اسلامی شعار بنا لیا۔ تیسرا یہ کہ معاشی حیثیت سے یہ عمل نقصان دہ ہے۔
ذیل میں ہم ان اعتراضات کو مدنظر رکھتے ہوئے قربانی کی مشروعیت اور اس کی حکمت وفلسفہ کو قرآن و سنت کے دلائل کی مدد سے بیان کریں گے :
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
قربانی کے قرآنی احکام
قرآن میں بیان شدہ احکام قربانی تین اقسام پر مبنی ہیں:
1۔مناسک ِحج میں سے ایک خاص منسک قربانی ہے، لہٰذا قرآن میں ہے کہ اللہ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو حکم دیا:
﴿وَیَذْکُرُوا اسْمَ اﷲِ فِيْ أَیَّامٍ مَّعْلُوْمٰتٍ عَلَی مَا رَزَقَھُمْ مِنْ بَھِیْمَۃِ الأَنْعَامِ فَکُلُوْا مِنْھَا وَأَطْعِمُوْا الْبَآئِسَ الْفَقِیْرَ﴾ (الحج:۲۸)
’’اور چند مقرر دِنوں میں ان جانوروں پر اللہ کا نام لیں جو اُس نے انہیں بخشے ہیں، خود بھی کھائیں اور تنگ دست محتاج کو بھی دیں۔‘‘
جس چیز کا حکم اللہ نے حضرت ابراہیم ؑ کو دیا تھا، اسی حکم کا اطلاق اُمت ِ محمدیہؐ پر بھی ہوا :
﴿وَﷲِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَیْہِ سَبِیْلًا﴾ (آل عمران:۹۷)
’’اور اللہ کے لئے لوگوں پرحج فرض ہے جو بھی اس کے راستے کی استطاعت رکھتا ہو۔‘‘
اسی طرح اُمت ِمحمدیہؐ کو بھی قربانی کا حکم ہوا :
﴿وَالْبُدْنَ جَعَلْنٰھَا مِنْ شَعَآئِرِ اﷲِ لَکُمْ فِیْھَا خَیْرٌ فَاذْکُرُوْا اسْمَ اﷲِ عَلَیْھَا﴾
’’اور قربانی کے اونٹوں کو ہم نے تمہارے لئے شعائر اللہ میں شامل کیا ہے۔ تمہارے لئے ان میں بھلائی ہے۔ پس ان پر اللہ کا نام لو۔‘‘ (الحج :۳۶)
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
2۔حج تمتع یا حج قران کے فدیہ کی صورت میں یا اِحصار جو حالت ِاحرام میں ہو، کی صورت میں قربانی کا حکم دیا ہے :
﴿وَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَۃَ ﷲِ فَإِنْ اُحْصِرْتُمْ فَمَا اسْتَیْسَرَ مِنَ الْھَدْيِ وَلَا تَحْلِقُوْا رُئُ وْسَکُمْ حَتّٰی یَبْلُغَ الْھَدْيُ مَحِلَّہُ﴾ (البقرۃ:۱۹۶)
’’حج اور عمرے کی نیت کرو تو اسے پورا کرو۔ اور اگر تم کہیں گھر جاؤ تو جو قربانی میسر آئے، اللہ کے حضور پیش کرو اور اپنے سر نہ مونڈو جب تک کہ قربانی اپنی جگہ پر نہ پہنچ جائے۔‘‘
اس سے آگے مزید فرمایا:
﴿فَمَنْ تَمَتَّعَ بِالْعُمْرَۃِ اِلَی الْحَجِّ فَمَا اسْتَیْسَرَ مِنَ الْھَدْیِ﴾(البقرۃ:۱۹۶)
’’جو تم میں سے زمانہ حج آنے تک عمرے کا فائدہ اٹھائے، وہ حسب ِمقدور قربانی دے۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
3۔قربانی کا تیسرا حکم وہ ہے جو نبیﷺ اور آپؐ کے ذریعے عام مسلمانوں کو دیا گیا ہے :
﴿وَلِکُلِّ اُمَّۃٍ جَعَلْنَا مَنْسَکًا لِّیَذْکُرُوا اسْمَ اﷲِ عَلَی مَا رَزَقَھُمْ مِنْ بَھِیْمَۃِ الاَنْعَامِ﴾ (الحج:۳۴)
’’ہر اُمت کے لئے ہم نے قربانی کا ایک قاعدہ مقرر کردیا ہے تاکہ لوگ ان جانوروں پر اللہ کا نام لیں جو اس نے ان کو بخشے ہیں۔‘‘
دوسری جگہ فرمایا:
﴿قُلْ إنَّ صَلاَتِیْ وَنُسُکِیْ وَمَحْیَايَ وَمَمَاتِيْ ﷲِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ٭لَا شَرِیْکَ لَہُ وَبِذٰلِکَ اُمِرْتُ وَأَنَا أوَّلُ الْمُسْلِمِیْنَ﴾ (الانعام:۱۶۲،۱۶۳)
’’کہہ دیجئے کہ بیشک میری نماز، میری قربانی، زندگی اور مو ت اللہ پروردگار عالم کے لئے ہے جس کا کوئی شریک نہیں اور یہی مجھے حکم دیا گیا ہے اور میں سب سے پہلے مسلمان ہوں۔‘‘
اس آیت میں ﴿وَبِذٰلِکَ اُمِرْتُ﴾ قابل توجہ ہے، یعنی مجھے حکم دیا گیا ہے۔ اور﴿أنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِیْنَ﴾ ’’یعنی تمام مسلمانوں کے لئے سنت بنا دی۔‘‘ سورئہ کوثر میں فرمایا:﴿فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْ﴾ ’’پس اپنے ربّ کے لئے نماز پڑھو اور قربانی دو۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
اوقات ِ قربانی کا تعین:حضورﷺنے قربانی کی جو شکل متعین فرمائی، یہ بھی ا س بات کا ثبوت ہے کہ قربانی اللہ کے حکم سے ہے۔ چنانچہ ایک تو دوسری عبادات کی طرح قربانی کو بھی ویسے ہی نہیں چھوڑ دیا گیا بلکہ اس میں اجتماعی رُوح پیدا کرنے کے لئے اس کا ایک دن مقرر کیا تاکہ معاشرے میں وحدت و یگانگت کا ماحول پیدا ہو۔ دوسرے آپﷺنے ٹھیک قرآنی اشارے کے مطابق نماز کو قربانی پر مقدم رکھا، یعنی ﴿إنَّ صَلَاتِیْ وَنُسُکِیْ﴾ اور ﴿فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْ﴾ کے حکم کے عین مطابق۔ ہر معاشرہ فطری طور پر چاہتا ہے کہ اسے کچھ اجتماعی تہوار دیے جائیں جس میں وہ مل جل کر خوشی کا اظہار کرسکیں۔ اسلام میں تہوار کی یہ صورت ہے کہ اس کا آغاز عبادت سے ہو۔
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
عیدالاضحی ؛ ایک تاریخی دن: اللہ نے اپنے رسولﷺکے ذریعے خوشی کا یہ تہوار اس دن مقرر فرمایا جس دن تاریخِ اسلام کا سب سے بڑا کارنامہ ظہور میں آیا ؛ اطاعت ِخداوندی کا عظیم مظہر، ایمانی زندگی کا منتہائے مقصود اور مثل اعلیٰ کی عظیم یادگار اور رضاے الٰہی کے حصول کے لئے سب کچھ نچھاور کرنے کے لازوال واقعہ کے ظہور کا دن۔ چنانچہ حضورﷺسے جب پوچھا گیا: یا رسول اﷲ ما ھذہ الأضاحي؟ یعنی یہ قربانیاں کیسی ہیں؟ تو آپﷺنے فرمایا:
«سنة أبیکم إبراھیم» (ضعیف سنن ابن ما جہ :۶۷۲)
’’یعنی یہ تمہارے باپ ابراہیم ؑ کی سنت ہے۔‘‘
 

ساجد

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
6,602
ری ایکشن اسکور
9,378
پوائنٹ
635
گویا کہ قربانی سنت ابراہیمی تھی جسے آپ ؐ نے زندہ کیا۔
قربانی کو عالمگیر بنانے کی حکمت: فرضیت ِحج کے بعد جب پہلے سال حج کا زمانہ آیا تو کفارِ مکہ کی طر ف سے حرم کے دروازے بند کرنے پر مسلمانوں کو یہ بات بہت کھل رہی تھی۔ نبیﷺنے ان کے غم کی تلافی کے لئے ایامِ حج کو مدینہ ہی میں ان کے لئے ایامِ عید بنا دیا اور اسے فتح مکہ کے بعد عام کردیا اور اسی طرح ہم اپنے گھروں میں ہونے کے باوجود حجاج کے عمل میں ان کے ساتھ شریک ہوتے ہیں اور حج اُنہی تک محدود نہیں، ساری دنیا کے کروڑوں مسلمان ان حجاج کے شریک ِحال ہوتے ہیں۔
قربانی کی حقیقی رُوح :قربانی کا جو طریقہ حضورﷺنے سکھایا، وہ یہ تھا کہ عیدالاضحی کی نماز کے بعد قربانی کی جائے اور جانور ذبح کرتے وقت یہ کہا جائے: انی وجھت وجھي۔۔۔ ’’میں اپنا چہرہ اسی طرف کرتا ہوں۔۔۔‘‘ اور إن صلاتي ونسکي۔۔۔ ’’بے شک میری نماز اور میری قربانی اللہ رب العالمین کے لئے ہے۔۔۔‘‘ ان الفاظ پر غور کریں، ان میں وہ تمام وجوہ شامل ہیں جن کی بنیاد پر قرآن قربانی کا حکم دیتا ہے :
 
Top