• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قربانی کے تین دن ہیں۔حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ

محمد عاطف

مبتدی
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
22
ری ایکشن اسکور
151
پوائنٹ
0
قربانی کے تین دن ہیں
(حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ ،الحدیث:44)
حضرت جبیر بن مطعمؓ سے روایت ہےکہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:تمام ایام تشریق ذبح کے دن ہیں۔(مسند احمد)۔یہ روایت منقطع ہے۔
سلیمان بن موسی نے سیدنا جبیر بن مطعمؓ کو نہیں پایا،امام بیہقیؒ نے اس روایت کے بارے میں فرمایا:’’مرسل‘‘ یعنی منقطع ہے۔(السنن الکبری ج۵ص۲۳۹،ج۹ص۲۹۵)۔
امام ترمذی کی طرف منسوب کتاب العلل میں امام بخاری سے روایت ہے کہ انھوں نے فرمایا:’’سلیمان لم یدرک احدا من اصحاب النبیﷺ‘‘
سلیمان نے نبی کریمﷺ کے صحابہ میں سے کسی کو بھی نہیں پایا۔(العلل الکبیر۱/۳۱۳)۔
اس کی تائید اس سے بھی ہوتی ہے کہ کسی صحیح دلیل سے یہ ثابت نہیں ہے کہ سلیمان بن موسی نے سیدنا جبیر بن مطعمؓ کو پایا ہے۔
روایت نمبر۲:
صحیح ابن حبان(الاحسان:۳۸۴۳،دوسرا نسخہ:۳۸۵۴) والکامل لابن عدی(۱۱۱۸/۳،دوسرا نسخہ۲۶۰/۴) والسنن الکبری للبیہقی(۲۹۵/۹) اور مسند البزار(کشف الاستار۲۷/۲ح۱۱۲۶) وغیرہ میں’’سلیمان بن موسی عن عبدالرحمن بن ابی حسین عن جبیر بن مطعم‘‘ کی سند سے مروی ہےکہ(و فی کل ایام التشریق ذبح)) سارے ایام تشریق میں ذبح ہے۔ یہ روایت دو وجہ سے ضعیف ہے:
۱:حافظ البزار نے کہا ہے:عبد الرحمن ابن ابی حسین کی جبیر بن مطعم سے ملا قات نہیں ہوئی
(البحرالزخار۳۶۴/۸ح۳۴۴۴،نیز دیکھئے نصب الرایہ ج۳ص۶۱ و التمہید نسخہ جدیدہ۲۸۳/۱۰)
۲:
عبد الرحمن بن ابی حسین کی توثیق ابنِ حبان(الثقات۱۰۹/۵) کے علاوہ کسی اور سے ثابت نہیں ہے
لہذا یہ مجہول الحال ہے۔
روایت نمبر۳:طبرانی (المعجم الکبیر۱۳۸/۲ح۱۵۸۳)بزار(البحرالزخار۳۶۳/۸ح۳۴۴۳)بیہقی(السنن الکبری۲۳۹/۵،۲۹۲/۹) اور دارقطنی(السنن۲۸۴/۴ح۴۷۱۱) وغیرہم نے‘‘سوید بن عبدالعزیز عن سعید بن عبد العزیز التنوخی عن سلیمان بن موسی عن نافع بن جبیر بن مطعم عن ابیہ’’ کی سند سے مرفوعا نقل کیا کہ((ایام التشریق کلھا ذبح)) تمام ایام تشریق میں ذبح ہے۔
اس روایت کا بنیادی راوی سوید بن عبدالعزیز ضعیف ہے۔(دیکھئے تقریب التہذیب:۲۶۹۲)
حافظ ہثیمی نے کہا :‘‘و ضعفہ جمھور الائمۃ’’ اور اسے جمہور اماموں نے ضعیف کہا ہے۔(مجمع الزوائد۱۴۷/۳)۔
روایت نمبر۴:ایک روایت میں آیا ہے کہ‘‘عن سیلمان بن موسی أن عمرو بن دینار حدثہ عن جبیر بن مطعم أن رسول اللہﷺ قال:کل ایام التشریق ذبح’’۔(سنن دارقطنی ح۴۷۱۳،والسنن الکبری للبیہقی ۲۹۶/۹)۔
یہ روایت دو وجہ سے مردود ہے:
۱:اس کا راوی احمد بن عیسیٰ الخشاب مجروح ہے۔(لسان المیزان ج۱ص۲۴۰،۲۴۱)
۲: عمرو بن دینا ر کی جبیر بن مطعم سے ملاقات ثابت نہیں ہے۔(الموسوعۃ الحدیثہ ج۲۷ص۳۱۷)
تنبیہ:ایک روایت میں‘‘ الولید بن مسلم عن حفص بن غیلان عن سلیمان بن موسی عن محمد بن المکندر عن جبیر بن مطعم’’ کی سند سے آیا ہے کہ‘‘ عرفات موقف و ادفعوا من عرنۃ و المزدلفۃ موقف وادفعوا عن محسر’’۔(مسند الشامیین۳۸۹/۲ح۵۵۶)
۔
اس روایت کی سند میں ولید بن مسلم کی تدلیس کی وجہ سے ضعیف ہے اور اس میں ایام تشریق میں ذبح کابھی ذکر نہیں ہے۔
خلاصہ التحقیق:ایام تشریق میں ذبح والی روایت اپنی تمام سندوں کے ساتھ ضعیف ہے۔لہذٰا اسےصحیح یا حسن قرار دینا غلط ہے۔
آثار صحابہ:روایت مسٔولہ کے ضعیف ہونے کے بعد آثار صحابہ کی تحقیق درج ذیل ہے۔
۱:سیدنا عبداللہ بن عمررضی اللہ تعاٰلی عنہ نے فرمایا:‘‘الاضحی یومانِ بعد یوم الاضحی’’ قربانی والے دن کے بعد (مزید) دو دن قربانی (ہوتی) ہے۔
(موطا امام مالک ج۲ص۴۸۷ح۱۰۷۱ و سندہ صحیح،السنن الکبری للبیہقی ۲۹۷/۹)
۲:سیدنا عبد اللہ بن عباسؓ نے فرمایا:‘‘النحر یومان بعد یوم النحر و افضلھا یوم النحر’’
قربانی کے دن کے بعد دو دن قربانی ہے اور افضل قربانی نحر والے(پہلے) دن ہے۔(احکام القران للطحاوی ۲۰۵/۲ح۱۵۷۱،وسندہ حسن)
۳:سیدنا انس بن مالکؓ نے فرمایا:الاضحی یومان بعدہ’’
قربانی والے(اول) دن کے بعد دو دن قربانی ہوتی ہے
۔(احکام القران للطحاوی۲۰۶/۲ح۱۵۷۶،وھو صحیح)
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:‘‘النحر ثلاثۃ ایام’’ قربانی کے تین دن ہیں۔(احکام القران للطحاوی۲۰۵/۲ح۵۶۹،وھو حسن)۔
تنبیہ:احکام القران میں‘‘حماد بن سلمہ بن کھیل عن حجتہ عن علی’’ ہے۔جبکہ صحیح حماد بن سلمہ بن کھیل عن حجیۃ عن علی’’ ہے جیسا کہ کتب اسماء الرجال سے ظاہر ہے اور حماد سے مراد حماد بن سلمہ ہے۔والحمدللہ
ان کے مقابلے میں چند آثار درج ذیل ہیں:
۱:
حسن بصری
نے کہا:
عید الاضحی کے دن کے بعدتین دن قربانی ہوتی ہے
۔(احکام القران للطحاوی۲۰۶/۲ح۱۵۷۷ و سندہ صحیح)
۲:عطا(بن ابی رباح) نے کہا: ایام تشریق کے آخر تک (قربانی ہے)۔(احکام القران۲۰۶/۲ح۱۵۷۸ وسندہ حسن)
۳:عمر بن عبد العزیز نے فرمایا:الاضحی یوم النحر و ثلاثۃ ایام بعدہ۔قربانی عید کے دن اور اس کے بعد تین دن ہے۔(اسنن الکبری للبیہقی ۲۹۷/۹ و سندہ حسن)
امام شافعی اور عام علماء اہل حدیث کا فتوی یہی ہے کہ قربانی کے چار دن ہیں۔ بعض علماء اس سلسلے میں سیدنا جبیر بن مطعمؓ کی طرف منسوب روایت سے بھی استدلال کر تے ہیں لیکن یہ روایت ضعیف ہے جیسا کہ ثابت کیا جا چکا ہے۔
ان سب آثار میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا قول راجح ہے کہ قربانی تین دن ہے،عید الاضحٰی اور دو دن بعد۔

ابنِ حزم نے ابن ابی شیبہ سے نقل کیا ہے کہ‘‘سیدنا ابوہریرہ نے فرمایا کہ قربانی تین دن ہیں’’۔(المحلی ج۷ص۳۷۷مسئلہ:۹۸۲)
اس روایت کی سند حسن ہے لیکن مصنف ابن ابی شیبہ(مطبوع) میں یہ روایت نہیں ملی۔واللہ اعلم
فائدہ:نبی کریمﷺ نے ابتداء میں تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت رکھنے سے منع کیاتھا،بعد یہ حکم منسوخ ہو گیا۔یہ ممانعت اس کی دلیل ہے کی قربانی تین دن ہے والا قول ہی راجح ہے۔
اس ساری تحقیق کا خلاصہ یہ ہے کہ نبی ﷺ سے صراحتا اس باب میں کچھ بھی ثابت نہیں ہے اور آثار میں اختلاف ہے لیکن سیدنا علیؓ اور جمہورصحابہ کا یہی قول ہےکہ قربانی کے تین دن ہیں(عید الاضحیٰ اور دو دن بعد) ہماری تحقیق میں یہی راجح ہے اور امام مالک وغیرہ نے بھی اسے ہی ترجیح دی ہے ۔واللہ اعلم
 

MD. Muqimkhan

رکن
شمولیت
اگست 04، 2015
پیغامات
248
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
70
:
حسن بصری
نے کہا:
عید الاضحی کے دن کے بعدتین دن قربانی ہوتی ہے
۔(احکام القران للطحاوی۲۰۶/۲ح۱۵۷۷ و سندہ صحیح)
۲:عطا(بن ابی رباح) نے کہا: ایام تشریق کے آخر تک (قربانی ہے)۔(احکام القران۲۰۶/۲ح۱۵۷۸ وسندہ حسن)
۳:عمر بن عبد العزیز نے فرمایا:الاضحی یوم النحر و ثلاثۃ ایام بعدہ۔قربانی عید کے دن اور اس کے بعد تین دن ہے۔(اسنن الکبری للبیہقی ۲۹۷/۹ و سندہ حسن)
امام شافعی اور عام علماء اہل حدیث کا فتوی یہی ہے کہ قربانی کے چار دن ہیں۔ بعض علماء اس سلسلے میں سیدنا جبیر بن مطعمؓ کی طرف منسوب روایت سے بھی استدلال کر تے ہیں لیکن یہ روایت ضعیف ہے جیسا کہ ثابت کیا جا چکا ہے۔
جب یہ روایتیں بھی موجود ہیں تو علی رضی اللہ عنہ کے اثر کو ترجیح دینے کی وجہ سمجھ میں نہیں آئی
 

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
264
پوائنٹ
142
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

اہل علم سے گزارش ہے کہ ایک سوال کا جواب دیں

اہل علم نے قرآن کی آیت کی تفسیر کرتے ہوئ یہ کیوں کہا کہ اس آیت سے ایام تشریق میں ذبح کا ثبوت ہے اور کسی اہل علم نے قرآن کی آیت سے یہ استدلال نہیں کیا کہ اس آیت سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ قربانی عید کے بعد دو دن ہے؟ ؟؟؟

میں نے یہ حوالے شیخ کفایت اللہ سنابلی حفظہ اللہ کی کتاب میں پڑھا

جزاک اللہ خیر
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,588
پوائنٹ
791
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

اہل علم سے گزارش ہے کہ ایک سوال کا جواب دیں

اہل علم نے قرآن کی آیت کی تفسیر کرتے ہوئ یہ کیوں کہا کہ اس آیت سے ایام تشریق میں ذبح کا ثبوت ہے اور کسی اہل علم نے قرآن کی آیت سے یہ استدلال نہیں کیا کہ اس آیت سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ قربانی عید کے بعد دو دن ہے؟ ؟؟؟

میں نے یہ حوالے شیخ کفایت اللہ سنابلی حفظہ اللہ کی کتاب میں پڑھا

جزاک اللہ خیر
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ؛
آپ کا سوال سمجھ نہیں آیا ؛
کونسی آیت سے مفسرین نے ایام تشریق میں ذبح کا ثبوت دیا ہے ؟
اور کونسی آیت سے ’’ قربانی کے چار دن ‘‘ اخذ نہیں کئے گئے؟؟؟
یہ بتا دوں کہ میں نے شیخ کفایت اللہ سنابلی حفظہ اللہ کی کتاب نہیں دیکھی ۔نہ ہی میرے پاس موجود ہے
 

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
264
پوائنٹ
142
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ؛
آپ کا سوال سمجھ نہیں آیا ؛
کونسی آیت سے مفسرین نے ایام تشریق میں ذبح کا ثبوت دیا ہے ؟
اور کونسی آیت سے ’’ قربانی کے چار دن ‘‘ اخذ نہیں کئے گئے؟؟؟
یہ بتا دوں کہ میں نے شیخ کفایت اللہ سنابلی حفظہ اللہ کی کتاب نہیں دیکھی ۔نہ ہی میرے پاس موجود ہے
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

بھائ جان چار دن قربانی کی مشروعیت پی ڈی ایف میں موجود ہے اسی فورم پر اسکو ڈاؤنلوڈ کریں

اور پہلا باب جس میں قرآن سے ثابت کیا گیا ہے وہ پڑھیں

جزاک اللہ خیر
 

danish.ansarix

مبتدی
شمولیت
جولائی 28، 2018
پیغامات
1
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
3
Masha Allah tabarakallah
Jazakallah khair [emoji253][emoji253][emoji253][emoji253][emoji253][emoji253][emoji253][emoji253]

Sent from my Lenovo K33a42 using Tapatalk
 
Top