ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 514
- ری ایکشن اسکور
- 167
- پوائنٹ
- 77
قرض لے کر قربانی کرنا جائز ہے یا نہیں؟
━════﷽════━
◈ سوال: شیخ الحدیث علامہ عبید اللہ رحمانی مبارکپوری سے سوال کیا گیا ہے کہ:
’اتفاق سے اگر روپیہ نہ ہو تو قرض لے کر قربانی کرنی جائز ہے یا نہیں؟ جب کہ بعد میں قرضہ بآسانی ادا کیا جاسکتا ہے‘۔
❍ جواب:
’’بر وقت اتفاقاً اتنے پیسے موجود نہ ہوں جو قربانی کے لئے کافی ہوسکتے ہوں، تو قرض لے کر قربانی کا جانور خریدنا اور اس کی قربانی کرنی جائز ہے۔ بشرطیکہ قرض آسانی کے ساتھ جلد سے جلد ادا کر دینے کی یقینی سبیل موجود ہو‘‘۔
[فتاویٰ شیخ الحدیث عبید اللہ رحمانی: ۲؍٤۸]
◈ سوال: شيخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ سے سوال کیا گیا کہ:
اگر کوئی شخص قربانی کرنے کی استطاعت نہ رکھتا ہو تو کیا وہ قرض لے سکتا ہے؟
❍ جواب:
’’اگر اس کے پاس قرض کی ادائیگی کی کوئی صورت ہو، اور ایسی صورت میں وہ قرض لے کر قربانی کرلیتا ہو، تو یہ بہتر اور اچھا عمل ہے۔ لیکن اس کے لئے ایسا کرنا واجب اور ضروری نہیں ہے‘‘۔
[مجموع الفتاویٰ لابن تیمیہ: ۲٦؍۳۰۵]
❍ اسی طرح کا فتویٰ علامہ ابن باز کا بھی ہے، آپ ایک سوال کے جواب میں کہتے ہیں کہ: ’’نعم،.. الضحية سنة، ولو بالاستدانة إذا كان عنده ما يقضي ويوفي منه‘‘.
[دیکھئے: فتاویٰ نور علی الدرب: ۱۸؍ ۱۸۸]
❍ اسی طرح علامہ ابن عثیمین کہتے ہیں کہ:
’’اگر اسے یقین ہو کہ عنقریب قرض ادا کر لے جائے گا، بایں طور کہ وہ جوب (نوکری) کرتا ہو، اور قربانی کا وقت آپہونچا ہو؛ جبکہ اس کے پاس ابھی پیسے نہ ہوں، لیکن اسے معلوم ہے کہ اس مہینے کے آخر میں سیلری مل جائے گی؛ تو ایسی صورت میں اس کے لئے بطور قرض قربانی کا جانور خریدنا جائز ہے۔ اگر معاملہ ایسا نہ ہو تو قرض لے کر قربانی نہ کرے‘‘۔
[اللقاء الشھری: ٤؍ ۳۷]
•┈┈┈••⊰✵✵⊱••┈┈┈•