HUMAIR YOUSUF
رکن
- شمولیت
- مارچ 22، 2014
- پیغامات
- 191
- ری ایکشن اسکور
- 56
- پوائنٹ
- 57
خدا کبھی کبھی سچ بات بھی بدترین مخالفوں کے منہ سے اگلوا لیتا ہے۔ خواجہ حسن نظامی جو ایک کٹر بریلوی صوفی شاعر تھے۔ انکی کتاب "یزید نامہ" میں پڑھیے امیر یزید رحمہ اللہ کی بہادری کا یہ انوکھا واقعہ۔ ساتھ ساتھ ہی امیر یزید رحمہ اللہ کا صحابی رسول ﷺ کے احترام کا سچا واقعہ بھی موجود تھے، جس سے اندازہ ہوتا ہے امیر یزیدؒ اصحاب الرسول کا کتنا ادب و احترام کیا کرتے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک دفعہ معاویہ (ر) نے یزید کو قسطنطنیہ کی مہم پر عیسائیوں سے لڑنے کے لئے بھیجا۔ حضرت ابوایوب انصاری رض صحابی رسول اللہ کو بھی ہمراہ کردیا۔ عین معرکہ قتال میں حضرت ابوایوب انصاری بیمار ہوئے، یزید عبادت کو گیا اور پوچھا کہ کس چیز کی خواہش ہے۔ انہوں نے فرمایا مجھے تمہارے مال و دلت میں سے کسی چیز کی ضرورت نہیں۔ اسوقت تو اس حدیث کا مزہ لے رہا ہوں کہ حضور صلعم نے فرمایا تھا کہ قسطنطنیہ کے نیچے ایک مرد صالح دفن ہوگا، خدا کرے ہو میں ہی ہوں۔
حضرت ابوایوب انصاری نے رحلت فرمائی اور انکا جنازہ اٹھایا گیا تو عیسائیوں کے بادشاہ نے دیکھ کر تعجب کیا کہ ایک طرف تو شدت سے لڑائی ہورہی ہے اور دوسری طرف اطمینان سے بڑے بڑے سردار یزید سمیت ایک جنازہ کو لئے جارہے ہیں۔ بادشاہ نے یزید سے دریافت کرایا کہ یہ کس کا جنازہ تھا، جسکے ساتھ اسقدر ہجوم دیکھا گیا۔ یزید نے جواب دیا ۔ ہمارے پیغمبر ﷺ کے ایک صحابی کا تھا۔ بادشاہ نے پھر پیغام بھیجا کہ تم لوگ ڈرتے نہیں ، تم نے میرے شہر کے سامنے اتنے بڑے شخص کو دفن کردیا۔ جب تم لوگ چلے جاؤں گے تو میں لاش نکال کر کتوں کے آگے ڈالدوں گا۔
یزید نے بڑی دلیری سے جواب دیا۔ ہم تمہارے ملک سے رخصت نہوں گے جب تک تمہارے کانوں میں یہ بات نہ پہنچادیں کہ اگر تم نے اس مزار کے ساتھ ذرا بھی بیحرمتی کی تو ہم اپنے علاقے کے ہر عیسائی باشندہ کو قتل کردیں گے اور ہر گرجا کو جڑ سے اکھاڑ پھینک دے گے۔ بادشاہ نے جواب بھیجا۔ مسیح کی قسم، میں ایسا نادان نہیں ہوں جو اس قبر بزرگ کی توہین کروں، میں اس سال تک اسکی حفاظت کرونگا اور اسپر گنبد بنوادونگا۔ چنانچہ اس نے ایسا ہی کیا۔ (عقدالفرید جلد دوئم ص 213)۔
اسکین پیج
یزید نامہ از خواجہ حسن نظامی
اب ذرا اسی قصے کو حکیم فیض عالم کی مشہور کتاب "حقیقت مذہب شیعہ " میں انکی زبانی سنتے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس غزوہ (غزوہ قسطنطنیہ) میں حضرت ابوایوب انصاری رض بعارضہ پیچش مبتلا ہوکر واصل بحق ہوئے۔ آپ نے آخری وقت وصیت فرمائی کہ مجھے کفار کے علاقے میں جتنی دور لے جاسکو، وہاں دفن کرنا۔ امیر یزید نے رات کے اندھیرے میں قسطنطنیہ کے قلعے کی دیوار کے نیچے دفن کیا۔ صبح جب عیسائیوں نے دیوار کے نیچے ایک تازہ قبر دیکھی تو کہتے لگے ہم اس قبر کو مٹا دیں گے۔ اس پر امیر یزید ؒ نے غیرت ایمانی سے قیصر کو للکارتے ہوئے کہا :
اے قسطنطنیہ والوں! یہ ابوایوب انصاری ہمارے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اکابر صحابہ رضوان اللہ علیہم میں سے ایک ہیں۔ اور تم دیکھ رہے ہو ہم نے جہاں انہیں دفن کیا ہے۔ قسم ہے رب ذولجلال کی اگر تم نے اس قبر سے کچھ بھی تعرض کیا تو ارض اسلام کے ہر کنیسہ کو گرادوں گا۔ پھر سرزمین عرب میں ناقوس کبھی نہ بچ سکے گا"۔
حقیقت مذہب شیعہ صفحہ نمبر 209 - 210
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک دفعہ معاویہ (ر) نے یزید کو قسطنطنیہ کی مہم پر عیسائیوں سے لڑنے کے لئے بھیجا۔ حضرت ابوایوب انصاری رض صحابی رسول اللہ کو بھی ہمراہ کردیا۔ عین معرکہ قتال میں حضرت ابوایوب انصاری بیمار ہوئے، یزید عبادت کو گیا اور پوچھا کہ کس چیز کی خواہش ہے۔ انہوں نے فرمایا مجھے تمہارے مال و دلت میں سے کسی چیز کی ضرورت نہیں۔ اسوقت تو اس حدیث کا مزہ لے رہا ہوں کہ حضور صلعم نے فرمایا تھا کہ قسطنطنیہ کے نیچے ایک مرد صالح دفن ہوگا، خدا کرے ہو میں ہی ہوں۔
حضرت ابوایوب انصاری نے رحلت فرمائی اور انکا جنازہ اٹھایا گیا تو عیسائیوں کے بادشاہ نے دیکھ کر تعجب کیا کہ ایک طرف تو شدت سے لڑائی ہورہی ہے اور دوسری طرف اطمینان سے بڑے بڑے سردار یزید سمیت ایک جنازہ کو لئے جارہے ہیں۔ بادشاہ نے یزید سے دریافت کرایا کہ یہ کس کا جنازہ تھا، جسکے ساتھ اسقدر ہجوم دیکھا گیا۔ یزید نے جواب دیا ۔ ہمارے پیغمبر ﷺ کے ایک صحابی کا تھا۔ بادشاہ نے پھر پیغام بھیجا کہ تم لوگ ڈرتے نہیں ، تم نے میرے شہر کے سامنے اتنے بڑے شخص کو دفن کردیا۔ جب تم لوگ چلے جاؤں گے تو میں لاش نکال کر کتوں کے آگے ڈالدوں گا۔
یزید نے بڑی دلیری سے جواب دیا۔ ہم تمہارے ملک سے رخصت نہوں گے جب تک تمہارے کانوں میں یہ بات نہ پہنچادیں کہ اگر تم نے اس مزار کے ساتھ ذرا بھی بیحرمتی کی تو ہم اپنے علاقے کے ہر عیسائی باشندہ کو قتل کردیں گے اور ہر گرجا کو جڑ سے اکھاڑ پھینک دے گے۔ بادشاہ نے جواب بھیجا۔ مسیح کی قسم، میں ایسا نادان نہیں ہوں جو اس قبر بزرگ کی توہین کروں، میں اس سال تک اسکی حفاظت کرونگا اور اسپر گنبد بنوادونگا۔ چنانچہ اس نے ایسا ہی کیا۔ (عقدالفرید جلد دوئم ص 213)۔
اسکین پیج
یزید نامہ از خواجہ حسن نظامی
اب ذرا اسی قصے کو حکیم فیض عالم کی مشہور کتاب "حقیقت مذہب شیعہ " میں انکی زبانی سنتے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس غزوہ (غزوہ قسطنطنیہ) میں حضرت ابوایوب انصاری رض بعارضہ پیچش مبتلا ہوکر واصل بحق ہوئے۔ آپ نے آخری وقت وصیت فرمائی کہ مجھے کفار کے علاقے میں جتنی دور لے جاسکو، وہاں دفن کرنا۔ امیر یزید نے رات کے اندھیرے میں قسطنطنیہ کے قلعے کی دیوار کے نیچے دفن کیا۔ صبح جب عیسائیوں نے دیوار کے نیچے ایک تازہ قبر دیکھی تو کہتے لگے ہم اس قبر کو مٹا دیں گے۔ اس پر امیر یزید ؒ نے غیرت ایمانی سے قیصر کو للکارتے ہوئے کہا :
اے قسطنطنیہ والوں! یہ ابوایوب انصاری ہمارے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اکابر صحابہ رضوان اللہ علیہم میں سے ایک ہیں۔ اور تم دیکھ رہے ہو ہم نے جہاں انہیں دفن کیا ہے۔ قسم ہے رب ذولجلال کی اگر تم نے اس قبر سے کچھ بھی تعرض کیا تو ارض اسلام کے ہر کنیسہ کو گرادوں گا۔ پھر سرزمین عرب میں ناقوس کبھی نہ بچ سکے گا"۔
امیر یزید کے یہ الفاظ بلااختلاف الاستیعاب ج 2 ص 638 ، عقد الفرید ج 2 ص 133 موجود ہیں۔ اور ذرا دل پر ہاتھ کر سنئے اور سنبھل کر بیٹھیے اور غور کیجئے کہ بعینہ یہی الفاظ مشہور شیعہ مورخ میرزا محمد تقی سپر کاشانی نے اپنی مشہور تصنیف ناسخ التواریخ ج 2 ص 133 پر مرقوم کئے ہیں۔ وہ حنفی یا شیعہ جو ہر طر ف سے فرار کی راہیں بند پاکر کہتے ہیں کہ یزید ؒ اس لشکر میں موجود تھا، سالار فوج نہ تھا، وہ ان لفظوں پر غور کریں جو امیر یزید ؒ نے فرمائے تھے کہ :
"ارض اسلام کے ہر کنیسہ کو گرادونگا"
کیا پورے لشکر کی موجودگی اور سالار لشکر کی موجودگی میں ایسے لفظ کوئی معمولی سپاہی یا عہدہ دار کہہ سکتا ہے یا ان لفظوں میں ایک سالار ِ لشکر کا طنطنہ اور دبدبہ کرفرماہے؟؟؟؟"ارض اسلام کے ہر کنیسہ کو گرادونگا"
حقیقت مذہب شیعہ صفحہ نمبر 209 - 210